سرینگر (جموں کشمیر) : عاشورہ یعنی دس محرام الحرام کے موقع پر سرینگر کے زڈی بل علاقے میں جہاں شیعہ سنی اتحاد کی جھلکیاں نمایاں طور پر دیکھی گئیں، وہیں کشمیر کا صدیوں پرانا ہندو - مسلم - سکھ اتحاد بھی دیکھنے کو ملا۔ اشوک کمار نامی کشمیری پنڈت، جو عاشوہ کے موقع پر خصوصی طور پر سرینگر کے زڈی پہنچے تھے، نے آپسی بھائے چارے اور مذہبی روادری پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ دن نہ صرف امام عالی مقام رضی اللہ عنہ اور ان کے رفقاء کی کربلا کے میدان میں دی گئی عظیم قربانیوں کی یاد تازہ کرتا ہے بلکہ یہ آپسی میل ملاپ اور مذہبی ہم آہنگی کا بھی درس دیتا ہے۔‘‘
اشوک کمار نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’امام حسین نے کسی خاص مذہب کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش نہیں کیا بلکہ انہوں نے پوری انسانیت کو اپنی شہادت سے متاثر کیا۔‘‘ کمار نے عشرئہ محرم الحرام کی مناسبت سے ملی اور مسلکی اتحاد و ہم آہنگی پر زور دیتے ہوئے مخلصانہ کوششوں کو سراہتے ہوئے ملی اتحاد کیلئے ہر سطح پر تعاون دینے کا یقین دلایا۔ ’’ایسے میں ہم سب کو اپنے آپسی بھائی چارے اور رواداری کو ہر صورت میں قائم و دائم رکھنا چائیے اور سماج کے دشمن عناصر کو ہمیشہ کی طراح قرار واقعی جواب دینا چائیے جو اس ہندو مسلم سکھ اتحاد کو زک پہچانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔‘‘
اشوک کمار نے مزید کہا کہ ’’حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے میدان کربلا میں اسلام کی بقاء کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے ایک ایسی مثال قائم کی جس نے رہتی دنیا تک حق و باطل کا معیار طے کر دیا۔‘‘
واضح رہے کہ عاشورہ کے موقع پر سرینگر میں سب سے بڑا جلوس عزا، بوٹہ کدل، لال بازار سے برآمد ہوکر زڑی بل میں اختتام پزیز ہوا۔ جبکہ وادی کے شیعہ اکثریتی علاقوں میں تعزیہ علم شریف اور ذوالجناح کے چھوٹے بڑے جلوس نکالے گئے۔ بتادیں کہ اسلامی تاریخ میں واقعہ کربلا ایک ایسا دل سوز سانحہ ہے جس کا درد رہتی دنیا تک ہر ایک مسلمان کے دل میں اٹھتا رہے گا۔ کربلا حق و باطل کے درمیان ایک امتیاز کی علامت ہے۔ واقعہ کربلا کو 14 صدیاں گزر گئیں، لیکن آج بھی اس سانحہ کو جرات و شجاعت اور حق و باطل کی نہ صرف مثال سمجھا جاتا ہے بلکہ معیار و پیمانہ بھی۔
یہ بھی پڑھیں: امام حسینؑ کی یاد میں ہندو،عیسائی اور مسلمانوں نے جلوس نکالا - procession of moharram