سرینگر (جموں کشمیر) : میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے کشمیر میں منشیات کے خطرناک حد تک پھیلاؤ کو پوری قوم کیلئے موجودہ وقت میں سب سے بڑا چیلنج قرار کیا۔ میرواعظ نے منشیات کے بڑھتے رجحان کے سد باب کیلئے اجتماعی کوششوں کو حالات اور وقت کا ناگزیر تقاضا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’جس تیزی کے ساتھ یہاں کی نوجوان نسل نشہ آور چیزوں کی عادی ہوتی جا رہی ہے وہ ایک تباہ کن صورتحال کا پیش خیمہ ہے۔‘‘
مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کے دوران میرواعظ نے قرآن و حدیث کی روشنی میں نشہ آور چیزوں کی ممانعت اور اس کے مضر اثرات پر تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’’اسلام میں نشہ آور چیزوں کے استعمال کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اللہ کے نزدیک انسانی جان بہت زیادہ قیمتی ہے اوراس کی حفاظت ہم سب کا فرض ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ والدین کی خصوصیت کے ساتھ اور سماج کے ہر طبقے، چاہے وہ اساتذہ ہوں، سیول سوسائٹی کے افراد، ائمہ مساجد، علمائے کرام، این جی اوز اور ساتھ ہی حکومت کی بھی بنیادی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس تباہ کن صورتحال پر قابو پانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں۔‘‘
میرواعظ نے رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں کم و بیش15لاکھ کے قریب نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اس بری لت کا شکار ہو چکے ہیں اور ظاہر ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو نشہ آور چیزوں کی سپلائی کیلئے بھی ایک بڑی چین درکار ہے اور چونکہ کشمیر ایک ہائی لیول سیکورٹی والی ریاست ہے اور جب یہاں کی حکومت دیگر شعبوں میں اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتی ہے تو پھر نشہ آور اشیاء کی روکتھام کیلئے کیوں وہ ہنگامی بنیاد پر اقدامات نہیں اٹھا سکتی۔
میرواعظ نے مزید کہا کہ نشہ آور چیزوں کے استعمال کے ساتھ ساتھ یہاں خودکشی کے واقعات میں بھی خوفناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے جو کہ ہم سب کیلئے فکر مندی کا باعث ہے اور یہ والدین اور اساتذہ کی خصوصیت کے ساتھ ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی بہتر تربیت پر بھی توجہ دیں اور ان کی روزمرہ کی سرگرمیوں پر بھی نظر رکھیں اور ساتھ ہی سماج کے دیگر ذمہ دار اداروں کا بھی فرض ہے کہ وہ ان غیر سرکاری اداروں این جی اوز کی ہر طرح سے حوصلہ افزائی کریں جو اس مسئلہ پر اپنی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں اور نوجوانوں کو نشے کی لت سے نجات دلانے کیلئے سرگرم عمل ہیں۔
مولوی عمر فاروق نے حکومت پر زور دیا کہ وہ کشمیر کی یونیورسٹیوں اور کالجوں کی طلبا یونین پر سے عائد پابندی ہٹالیں اور انہیں ایسا ماحول مہیا کیا جائے تاکہ وہ نشے کی لت میں مبتلا طلبا اور طالبات کو اس مہلک شئے سے نجات دلانے کیلئے اپنی سرگرمیاں انجام دیں کیونکہ ان یونینوں کا سماج اور طلبا کمیونٹی کے تئیں اہم ذمہ داریاں بنتی ہیں۔
دریں اثناء، انہوں نے کشمیر اور کشمیر سے باہر کی جیلوں میں سالہا سال سے مقید ہزاروں سیاسی قیدیوں کی حالت زار کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’آان جیلوں میں بند قیدیوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اور ان میں سے بیشتر قیدی اپنی مدت قید کی پوری کرچکے ہیں لیکن اس کے باوجود انکی رہائی کیلئے اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں۔‘‘ میرواعظ نے کہا کہ ’’شدت کی گرمی میں ان جیلوں میں بند قیدیوںکو طرح طرح کے مشکلات، جسمانی عوارض اور ساتھ ہی ان کے رشتہ داروں کو بھی ان سے ملاقات کرنے میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘ میرواعظ نے حکومت ہندوستان کے ساتھ ساتھ اپوزیشن جماعتوں سے بھی اپیل کی کہ وہ انسانی مسئلہ پر اپنی توجہ مرکوز کریں اور جرم بے گناہی کی پاداش میں مقید ان ہزاروں قیدیوں کی رہائی کیلئے اقدامات اٹھائیں۔
یہ بھی پڑھیں: بڈگام میں دو منشیات فروش گرفتار