سرینگر (جموں کشمیر) : وزیر اعظم نریندر مودی کے جموں دورے پر کشمیر کی اپوزیشن جماعتیں نیشنل کانفرنس (این سی) اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے حریف جماعتوں کا کردار ادا نہیں کیا بلکہ پی ڈی پی نے خاموشی کو ہی ترجیح دی جبکہ نیشنل کانفرنس نے مودی کے لئے تعریفوں کے پل باندھے۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی دفعہ 370 کے بعد بی جے حکومت کی شدید مخالفت کرتی آ رہی ہے، تاہم انہوں نے مکمل خاموشی اختیار کر لی۔ انکی پارٹی کے ترجمان یا میڈیا سئیل کی جانب سے بھی کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
غور طلب ہے کہ سات جنوری سے محبوبہ مفتی نے پی جے پی حکومت کی تنقید میں نرمی اختیار کرنی شروع کر دی ہے۔ اس روز پی ڈی پی کے سابق وزیر مظفر بیگ اور انکی اہلیہ سفینہ بیگ نے پی ڈی پی میں واپسی اختیار کی تھی۔ تاہم مظفر بیگ نے گزشتہ روز ایک اور یو ٹرن لیتے ہوئے کہا کہ وہ پی ڈی پی میں شامل نہیں ہوئے تھے۔ پی ڈی پی میں واپسی سے قبل مظفر بیگ سجاد لون کی پیپلز کانفرنس سے منسلک ہوئے تھے۔
محبوبہ مفتی نے وزیر اعظم مودی کے دورے پر اپنا ردعمل ظاہر کرنے کے بجائے ضلع کپوارہ کے ایک فاریسٹ افسر کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ فاریسٹ افسر نے محکمے کے ایک ملازم کو کشمیری پھیرن پہننے پر ہتک آمیر الفاظ کا استعمال کیا تھا، محبوبہ مفتی نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر اس آفیسر کی دھجیاں اڑائیں۔ پی ڈی پی کے ایک سینئر لیڈر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’جب پارٹی صدر ہی وزیر اعظم کے دورے پر خاموش رہی تو پارٹی کے لیڈران اور ترجمان نے بھی لب سل لئے۔‘‘
سیاسی تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ محبوبہ مفتی کی خاموشی یا نرم رویہ پارلیمانی انتخابات سے منسلک کی جا سکتی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتوں سے یہ خبریں گشت کر رہی ہیں کہ پی ڈی پی کے سابق لیڈران جنہوں نے دفعہ تین سو ستر کی منسوخی کے بعد پارٹی چھوڑی تھی، شاید واپس آ رہے ہیں۔ یہ پیس رفت پی ڈی پی کے لئے پارلیمانی انتخابات سے قبل کافی اہم مانی جا رہی ہے، لحاظہ محبوبہ مفتی حکومت کو ناراض نہیں کرنا چاہتی ہے وگرنہ ان لیڈران پر دباؤ کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: دفعہ 370 جموں و کشمیر کی تعمیر و ترقی میں بہت بڑی رکاوٹ تھی: نریندر مودی
وہیں نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے نریندر مودی کی جموں آمد پر تعریفوں کے پل باندھے۔ فاروق عبداللہ سرینگر کے نوگام ریلوے اسٹیشن پر مہمان تھے۔ ریلوے حکام نے نوگام ریلوے اسٹیشن پر بھی ایک تقریب منعقد کی تھی اور وہاں ویڈیو موڑ پر ملازمین اور فاروق عبداللہ نے وزیر اعظم کی تقریر سنی۔ مودی نے بانہال سے رام بن کے سنگلدان تک برقی ریل کا افتتاح کیا۔
فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ ’’یہ ریل سروس ہمارے لئے بہت اہم ہے، یہ ہمارے لوگوں کے ساتھ ساتھ شعبہ سیاحت کے لئے بھی انتہائی ضروری ہے، اب لوگ ملک کے دوسرے علاقوں میں آسانی سے سفر کر سکتے ہیں اور آسانی سے اپنا مال درآمد اور برآمد کر سکتے ہیں۔‘‘ فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ ’’یہ بہت ہی بڑا اقدام ہے اس کے لئے میں وزیر اعظم نریندر مودی اور وزارت ریل کو مبارک باد دیتا ہوں۔‘‘
فاروق عبداللہ کے فرزند اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ اس روز گلمرگ میں سکیئنگ کرتے نظر آئے۔ انہوں نے فیس بک پر گلمرگ میں سکئینگ کرتے ہوئے اپنی تصویریں اور ویڈیو پوسٹ کئے۔ جموں کشمیر کی دوسری جماعتیں بشمول الطاف بخاری کی جموں کشمیر اپنی پارٹی اور سجاد لون کی پیپلز کانفرنس بھی این اور اسی پی ڈی پی کی طرح خاموش ہی رہیں۔
کانگریس واحد ایسی جماعت تھی جس نے حسب دستور اپوزیشن کا فرض نبھا کر مودی کے دورے پر بیان جاری کیا، کانگریس کے جموں کشمیر کے صدر وقار رسول نے کہا کہ ’’وزیر اعظم کے دورے سے جموں کشمیر کے لوگ یہ توقع کرہے تھے کہ مودی جموں کشمیر کے لئے ریاستی درجہ کی بحالی کا اعلان کریں گے اور اسمبلی انتخابات کے انعقاد کا بھی اعلان کریں گے، یہاں کی بے رورگاری ختم کرنے کے لئے اسباب کا اعلان کریں گے، لیکن اس کے بجائے وزیر اعظم نے نعرے بازی کی اور خالی تقریر کی جس سے یہاں کی عوام نظر انداز ہوئے۔‘‘
یاد رہے کہ پارلیمانی انتخابات سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے جموں میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کیا جبکہ صوبہ جموں کے سنگلدان اسٹیشن سے بارہمولہ تک ریل سروس کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ مودی نے دیگر کئی پروجیکسٹس کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔