سرینگر : اپنے ریستوران میں "چپلی کباب" بنانے میں مشغول یہ ہیں بتول اعجاز ۔اصل میں ان کا تعلق پاکستان کے شہر کراچی سے ہے۔مگر شادی کے بعد یہ کشمیر میں مقیم ہیں۔ بتول نے اپنے اس کام کی شروعات پاکستان کے مشہور پکوان چپلی کباب سے کی اور پھر لوگوں کے مثبت ردعمل کے پیش نظر آج نہ صرف چپلی کباب بلکہ حلیم اور نیہاری جیسے ذائقہ دار پکوان بھی دور دور سے لوگ یہاں کھانے کے لیے آتے ہیں اور یہ کشمیر کے اپنے روایتی پکوانوں کے بیچ پاکستانی کھانوں کو مقبول بنانے میں کافی حد تک کامیاب بھی ہوئی ہے۔
"جذبہ دیدی" کے نام سے مشہور 37 سالہ بتول نے ایکنامس میں ماسٹرز کیا ہے اور سال 2013 میں ان کی شادی کشمیر میں ہوئی ہے۔ بتول کہتی ہے کہ اگرچہ میں بھی عام خواتین کی طرح گھریلوں کام کاج اور بچوں کی دیکھ بھال میں ہی مشغول ہوا کرتی تھی لیکن سال 2023 میں قریبی رشتہ داروں نے مجھے اس کام کی جانب یہ کہہ کر حوصلہ بڑھایا کہ آپ کے پکوان زائقے میں بے حد لذیذ ہوتے ہیں۔تو پھر میں نے بھی سوچھا کیوں نہ اس کام کو تجارتی پیمانے پر لیا کیا جائے ۔
ابتدائی طور بتول نے یہ کام اپنے گھر سے ہی شروع کیا اور انہیں گھر پر ہی چپلی کباب ۔حلیم اور دیگر پکوانوں کے آرڈرز آتے رہتے تھے اور اس دوران انہوں نے کئی تقریبات میں اپنے فوڈ اسٹال بھی قائم کیے۔جس کی چلتے لوگوں ان کے کھانوں کو بے حد بھی پسند کیا۔ بتول اعجاز کا کہنا ہے کہ لوگوں کے اس مثبت ردعمل کو دیکھتے ہوئے چند ماہ قبل میں نے سرینگر میں "جذبہ فوڈ "کے نام سے اپنا کا ایک ریستوران کھولا ہے۔جہاں نہ صرف شہر سرینگر بلکہ دیگر علاقوں سے لوگ " چپلی کباب" اور دیگر پکوان کا مزا لینے کے لیے آتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ جب کشمیر میں موموز ،چومن اور دیگر پکوانوں نے یہاں اپنی جگہ بنائی ہے تو "چپلی کباب" اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہو ہی گیا۔ دیگر پکوانوں کی طرح "چپلی کباب" بھی ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے- اس نے مختلف خطّوں، ادوار اور لوگوں تک سفر کیا اسی لئے ایک عالمی کشش رکھتا ہے- بلاشبہ یہ دنیا کے مغربی حصّے میں سب سے زیادہ کھائی جانے والی مشرقی ڈش ہے- اسے پاکستان ، عرب، مڈل ایسٹرن اور سینٹرل ایشین وغیرہ سب ہی پسند کرتے ہیں-
یہ بھی پڑھیں: کھانا کھانے کا بہترین وقت کیا ہے؟
بتول اعجاز کہتی ہیں کہ کشمیر کے اپنے روایتی پکوان ہیں خاص کر کشمیری وزوان یے جس کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا ہے۔اس بیچ اپنے پکوان لے کر لوگوں کے پاس آنا ہے۔ان کے سامنے اپنی چیز کو رکھنا یہ میرا لیے واقعی ایک بڑا چلیج تھا۔تاہم میں جانتی تھی اگر کسی کے دل میں جگہ بنانی ہے تو اس کا اعتبار جیتنا ہوگا۔ بتول اس وقت اپنے کام سے بے حد خوش اور مطمئین نظر آرہی ہے اور کہتی ہیں بنا گھر والوں اور خاص کر شوہر کے تعاون کے بغیر اپنا ریستوران کھولنا میرے لیے ممکن نہیں تھا اور اس میں مجھے ان کا برابر تعاون حاصل ہے۔