ETV Bharat / jammu-and-kashmir

محبوبہ مفتی کا ’دودھ ٹافی‘ کا جملہ کشمیری نہیں بھول پا رہے: محبوب بیگ - Mehbooba Mufti Toffee Milk Remarks

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 14, 2024, 5:13 PM IST

Updated : Jun 14, 2024, 5:19 PM IST

این سے کو خیرباد کہہ کر پی ڈی پی میں شامل ہوئے محبوب بیگ نے پارلیمانی انتخابات میں پی ڈی پی کی شکست کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر پارٹی اسمبلی انتخابات تک کمزوریوں کو دور نہیں کرے گی، تو پارلیمانی انتخابات کی طرح اسے نقصان اٹھا پڑ سکتا ہے۔‘‘

ا
محبوب بیگ کی ای ٹی ی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو (ای ٹی وی بھارت)

محبوب بیگ کی ای ٹی ی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر (جموں کشمیر) : پیپلز ڈیموکریٹک (پی ڈی پی) کے سینئر رہنما اور سابق رکن پارلیمان محبوب بیگ کا کہنا ہے کہ ’’حالیہ پارلیمانی انتخابات میں جو پارٹی کو ہار کا سامنا کرنا پڑا اس کے پیچھے کئی اسباب ہیں اور شاید کشمیری لوگ ’دودھ اور ٹافی‘ کا وہ جملہ ابھی بھی نہیں بھول پائے ہیں۔ تاہم لوگوں نے ووٹ کے ذریعے پی ڈی پی کے حق میں جو بھی فیصلہ دیا اس کا ہمیں احترام ہے۔‘‘ ان باتوں کا اظہار محبوب بیگ نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔ یاد رہے کہ سال 2016میں، جب محبوبہ مفتی وزیر اعلیٰ تھی، سیکورٹی فورسز کی فارئنگ سے عام شہریوں کی ہلاکت پر سیکورٹی اہلکاروں کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا: ’’وہ بچے پولیس اسٹیشن دودھ یا ٹافی خریدنے نہیں گئے تھے۔‘‘

بارہمولہ پارلیمانی حلقے پر گفتگو کرتے ہوئے محبوب بیت نے کہا کہ اس مرتبہ وہاں کے لوگوں نے پارٹی سے پرے، جذباتی ہوکر اپنے ووٹ کا استعمال کر کے انجینئر رشید کو بھاری اکثریت سے کامیاب کیا۔ جس کے بعد ایسے نتائج سامنے آئےکہ نہ پی ڈی پی کا امیدوار فیاض میر اپنی ضمانت بچا پایا اور نہ ہی نیشنل کانفرس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ جیت درج کرنے کامیاب ہوئے۔ وہیں انہوں نے کہا کہ ’’اس بار لوگ بنا کسی ڈر یا خوف کے گھروں سے باہر آئے اور ووٹ کے ذریعے دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف اپنے غصہ کا برملا طور اظہار بھی کیا۔‘‘

سابق رکن اسمبلی نے اعتراف کیا کہ پی ڈی پی بہتر طور لوگ کا نبض بھانپنے میں ناکام رہی ہے۔ وہیں ایسا بھی لگتا ہے کہ جو معاملات پی ڈی پی ابھارتی رہی وہ شاید لوگوں کو نہیں بھائے، یا لوگوں کو پی ڈی کا بیانیہ راس نہیں آیا ہے۔ ایسے کئی وجوہات ہیں جس پر غور و فکر اور جائزہ لے کر خامیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔

ایک سوال کے جواب میں محبوب بیگ نے کہا کہ ’’شاید لوگ اب بھی محبوبہ مفتی کا ’دودھ اور ٹافی‘ کا وہ جملہ بھول نہیں پا رہے ہیں اور 2014 میں بی جی پی کے ساتھ پی ڈی پی کا ہاتھ ملاکر حکومت قائم کرنا بھی مہنگا پڑ رہا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اس بات کو بھولنا نہیں چائیے کہ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد صرف اور صرف پی ڈی پی کو توڑا گیا جس کی شکل میں پھر ’’اپنی پارٹی‘‘ وجود میں لائی گئی۔ اتنا ہی نہیں بعد میں پھر کئی دیگر رہنماؤں نے پی ڈی پی کو خیر باد کہا۔ جس کے نتیجے میں پارٹی کمزور ہوتی گئی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’بی جے پی کو لگا کہ جموں وکشمیر میں پی ڈی پی ہی ایک ایسی جماعت ہے جو کہ سرکار کے ان فیصلوں کی مخالفت کرے گی جو کہ کشمیر اور کشمیریوں کے خلاف ہوں گے۔‘‘ محبوب بیگ نے نیشنل کانفرنس کے ساتھ پری پول الائنس کو دبے الفاظ میں نامنظور کرتے ہوئے کہا کہ ’’این سی قیادت نے پارٹی کو ترجیح دی نہ کہ جموں وکشمیر کے بڑے مقصد کو، انہوں نے اپنی ترجیحات کو مقدم رکھا۔‘‘

پی ڈی پی حق میں جو فیصلہ پارلیمانی الیکشن آیا، کیا پارٹی کے اسمبلی انتخابات میں لڑنے پر بھی اس کا اثر دیکھنے کو ملے گا؟ اس سوال کے جواب میں محبوب بیگ نے کہا کہ ’’کسی حد تک پڑ سکتا ہے، اگر خامیوں کو دور نہیں کیا گیا۔‘‘ انہوں نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر پی ڈی پی کے فیاض میر، جس کی پارلیمانی انتخابات میں ضمانت تک ضبط ہوئی، اگر اسمبلی الیکشن میں کپوارہ سے لڑیں گے یہ ضروری نہیں کہ وہ وہاں سے ہار جائے۔ اسمبلی انتخابات کے لیے پی ڈی پی کو ایسے چہرے سامنے لانے ہوں گے جو کہ اپنی اپنی نشستوں پر جیت درج کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں اور اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہوئے تو پی ڈی پی آنے والے اسمبلی انتخابات میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: دودھ اور ٹافی کا طعنہ لوگ ابھی نہیں بھولے: عمر کا محبوبہ پر طنز - Omar Abdullah

محبوب بیگ کی ای ٹی ی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر (جموں کشمیر) : پیپلز ڈیموکریٹک (پی ڈی پی) کے سینئر رہنما اور سابق رکن پارلیمان محبوب بیگ کا کہنا ہے کہ ’’حالیہ پارلیمانی انتخابات میں جو پارٹی کو ہار کا سامنا کرنا پڑا اس کے پیچھے کئی اسباب ہیں اور شاید کشمیری لوگ ’دودھ اور ٹافی‘ کا وہ جملہ ابھی بھی نہیں بھول پائے ہیں۔ تاہم لوگوں نے ووٹ کے ذریعے پی ڈی پی کے حق میں جو بھی فیصلہ دیا اس کا ہمیں احترام ہے۔‘‘ ان باتوں کا اظہار محبوب بیگ نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔ یاد رہے کہ سال 2016میں، جب محبوبہ مفتی وزیر اعلیٰ تھی، سیکورٹی فورسز کی فارئنگ سے عام شہریوں کی ہلاکت پر سیکورٹی اہلکاروں کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا: ’’وہ بچے پولیس اسٹیشن دودھ یا ٹافی خریدنے نہیں گئے تھے۔‘‘

بارہمولہ پارلیمانی حلقے پر گفتگو کرتے ہوئے محبوب بیت نے کہا کہ اس مرتبہ وہاں کے لوگوں نے پارٹی سے پرے، جذباتی ہوکر اپنے ووٹ کا استعمال کر کے انجینئر رشید کو بھاری اکثریت سے کامیاب کیا۔ جس کے بعد ایسے نتائج سامنے آئےکہ نہ پی ڈی پی کا امیدوار فیاض میر اپنی ضمانت بچا پایا اور نہ ہی نیشنل کانفرس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ جیت درج کرنے کامیاب ہوئے۔ وہیں انہوں نے کہا کہ ’’اس بار لوگ بنا کسی ڈر یا خوف کے گھروں سے باہر آئے اور ووٹ کے ذریعے دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف اپنے غصہ کا برملا طور اظہار بھی کیا۔‘‘

سابق رکن اسمبلی نے اعتراف کیا کہ پی ڈی پی بہتر طور لوگ کا نبض بھانپنے میں ناکام رہی ہے۔ وہیں ایسا بھی لگتا ہے کہ جو معاملات پی ڈی پی ابھارتی رہی وہ شاید لوگوں کو نہیں بھائے، یا لوگوں کو پی ڈی کا بیانیہ راس نہیں آیا ہے۔ ایسے کئی وجوہات ہیں جس پر غور و فکر اور جائزہ لے کر خامیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔

ایک سوال کے جواب میں محبوب بیگ نے کہا کہ ’’شاید لوگ اب بھی محبوبہ مفتی کا ’دودھ اور ٹافی‘ کا وہ جملہ بھول نہیں پا رہے ہیں اور 2014 میں بی جی پی کے ساتھ پی ڈی پی کا ہاتھ ملاکر حکومت قائم کرنا بھی مہنگا پڑ رہا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اس بات کو بھولنا نہیں چائیے کہ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد صرف اور صرف پی ڈی پی کو توڑا گیا جس کی شکل میں پھر ’’اپنی پارٹی‘‘ وجود میں لائی گئی۔ اتنا ہی نہیں بعد میں پھر کئی دیگر رہنماؤں نے پی ڈی پی کو خیر باد کہا۔ جس کے نتیجے میں پارٹی کمزور ہوتی گئی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’بی جے پی کو لگا کہ جموں وکشمیر میں پی ڈی پی ہی ایک ایسی جماعت ہے جو کہ سرکار کے ان فیصلوں کی مخالفت کرے گی جو کہ کشمیر اور کشمیریوں کے خلاف ہوں گے۔‘‘ محبوب بیگ نے نیشنل کانفرنس کے ساتھ پری پول الائنس کو دبے الفاظ میں نامنظور کرتے ہوئے کہا کہ ’’این سی قیادت نے پارٹی کو ترجیح دی نہ کہ جموں وکشمیر کے بڑے مقصد کو، انہوں نے اپنی ترجیحات کو مقدم رکھا۔‘‘

پی ڈی پی حق میں جو فیصلہ پارلیمانی الیکشن آیا، کیا پارٹی کے اسمبلی انتخابات میں لڑنے پر بھی اس کا اثر دیکھنے کو ملے گا؟ اس سوال کے جواب میں محبوب بیگ نے کہا کہ ’’کسی حد تک پڑ سکتا ہے، اگر خامیوں کو دور نہیں کیا گیا۔‘‘ انہوں نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر پی ڈی پی کے فیاض میر، جس کی پارلیمانی انتخابات میں ضمانت تک ضبط ہوئی، اگر اسمبلی الیکشن میں کپوارہ سے لڑیں گے یہ ضروری نہیں کہ وہ وہاں سے ہار جائے۔ اسمبلی انتخابات کے لیے پی ڈی پی کو ایسے چہرے سامنے لانے ہوں گے جو کہ اپنی اپنی نشستوں پر جیت درج کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں اور اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہوئے تو پی ڈی پی آنے والے اسمبلی انتخابات میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: دودھ اور ٹافی کا طعنہ لوگ ابھی نہیں بھولے: عمر کا محبوبہ پر طنز - Omar Abdullah

Last Updated : Jun 14, 2024, 5:19 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.