سرینگر: جموں کشمیر میں 31 اکتوبر کو یونین ٹیریٹری (یو ٹی) کا یوم تاسیس منانے کے لیے سرکاری تقریب کا اہتمام کیا جا رہا ہے، جس میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔ حکومتی افسران کے علاوہ، نیشنل کانفرنس (این سی) اور کانگریس کے نو منتخب ارکانِ اسمبلی کو بھی تقریب میں مدعو کیا گیا ہے۔ تاہم این سی اور کانگریس نے اس تقریب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے اور اسے ’’یوم سیاہ‘‘ کے طور پر یاد کیا ہے۔
کانگریس کے ایک رکنِ اسمبلی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا: ’’کیا ہم یہاں اپنی ریاست کے درجہ کو گھٹانے کا جشن منانے آئے ہیں؟ جبکہ لوگوں نے ہمیں ریاستی درجہ کی بحالی کے وعدے پر ہی (ایم ایل اے) منتخب کیا ہے؟‘‘ گزشتہ سال بھی کانگریس نے اس دن کو ’یوم سیاہ‘ کے طور پر منایا تھا اور جموں اور کشمیر میں احتجاجی ریلیوں کا انعقاد کیا تھا۔ سرینگر میں کانگریس کے سابق صدر وقار رسول وانی اور جموں میں ورکنگ صدر رمن بھلا نے احتجاج کی قیادت کی تھی۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے اس بات کی تصدیق کی کہ پارٹی کے ارکان کو تقریب میں مدعو کیا گیا ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ پارٹی کا کوئی بھی رکن اس میں شریک نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہم ریاست کے درجہ میں کمی (یو ٹی بنائے جانے) کے فیصلے کے خلاف ہیں اور شروع سے ہی اس پر احتجاج کرتے آئے ہیں۔ این سی کی قیادت نے اپنی پہلی کابینہ میٹنگ میں ریاستی درجہ کی بحالی کے حق میں قرارداد بھی منظور کی تھی۔‘‘
این سی کے ایک رکن اسمبلینے ، جسے اس تقریب میں ’وی وی آئی پی‘ کے طور پر مدعو کیا گیا ہے، بھی اپنی شرکت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دن جموں و کشمیر کے لیے ایک ’یوم سیاہ‘ ہے۔ رکن اسمبلی نے ای ٹی وی بھارت سے کہا۔ ’’ہم اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں، تو یہ ہمارے لیے جشن کا موقع کیسے بن سکتا ہے؟‘‘
پلوامہ ضلع کے ترال حلقہ سے پی ڈی پی کے رکن اسمبلی نے بھی تقریب میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کوئی دعوت نامہ موصول نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا:ـ ’’مجھے ڈویژنل انتظامیہ کی طرف سے کوئی دعوت نہیں ملی ہے۔ اگر دعوت بھی دی جاتی، تو بھی میں یونین ٹیریٹری کے یوم تاسیس کی تقریب میں شرکت نہیں کرتا۔ ہم اپنی تنزلی اور ریاستی درجہ میں کمی کا جشن نہیں منا سکتے۔‘‘
سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی قیادت میں کابینہ نے ریاستی درجہ کی بحالی کے حق میں ایک قرارداد بھی منظور کی تھی، جسے بعد میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے منظور کیا۔ عمر عبداللہ نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو ریاستی درجہ کی بحالی کے وعدے کی یاد دہانی کراتے ہوئے قرارداد پیش کی۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، جو کل کی تقریب کے مہمان خصوصی ہیں، نے یہ قرارداد بغیر کسی تاخیر کے منظور کی تھی، اور اس بارے میں سرکاری ترجمان نے بیان بھی جاری کیا۔
یو ٹی انتظامیہ 31 اکتوبر کو جموں و کشمیر کا یوم تاسیس مناتی ہے، اس دن سابقہ ریاست کو دو یونین ٹیریٹریز - لداخ اور جموں و کشمیر - میں تقسیم کیا گیا تھا۔ گزشتہ سال ڈویژنل انتظامیہ نے ضلعی کمشنرز کو ہر ضلع، پنچایت اور تعلیمی اداروں میں ’’یو ٹی یوم تاسیس‘‘ منانے کی ہدایت دی تھی۔ ضلعی کمشنرز نے اپنے عملے کو ہدایت دی تھی کہ وہ پنچایت راج انسٹیٹیوٹ کے اراکین سے بھی کہیں کہ وہ تقریب کی سیلفی سوشل میڈیا پر پوسٹ کریں۔ اس کے علاوہ انتظامیہ نے اپنے افسران کو گھر گھر جا کر عوام کو یو ٹی یوم تاسیس کی اہمیت سے آگاہ کرنے اور تعلیمی اداروں کی تقریب میں شرکت کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت دی تھی۔ ادھر، ڈویژنل کمشنر کشمیر، وجے کمار بھدوری، نے تقریب سے متعلق فون کالز کا جواب نہیں دیا۔
گزشتہ سال، این سی کے نائب صدر اور موجودہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا تھا کہ ’’کیا ہم سے یونین ٹیریٹری بناتے وقت مشاورت کی گئی تھی؟ کیا ہمیں اس فیصلے میں شامل کیا گیا تھا؟ کیا ہمیں اس فیصلے سے کوئی فائدہ پہنچا؟‘‘
یاد رہے کہ جموں و کشمیر کو 5 اگست 2019 کے بعد دو یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کیا گیا اور خصوصی درجہ ختم کرتے ہوئے آرٹیکل 370 اور 35 اے منسوخ کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمر عبداللہ کی حکومت دفعہ370 کی بحالی پر جموں کشمیر اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے کو تیار
ریاستی حیثیت کی بحالی کی قرارداد، مرکز پر دباؤ یا محض علامتی اقدام؟