پلوامہ (جموں کشمیر) : محکمہ بجلی کی جانب سے اچانک بجلی فیس میں اضافے کو لیکر جنوبی کشمیر کے آری پل، ترال علاقے کی آبادی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ بجلی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ احتجاج کر رہے لوگوں نے دعویٰ کیا کہ لوگوں کو احتجاج کرنے پر مجبور کیا گیا کیونکہ بجلی کی عدم دستیابی کے باوجود لوگوں ماہانہ بجلی فیس میں اضافہ کیا گیا۔ احتجاجیوں نے حکومت سے میٹر نصب کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ وہ استعمال شدہ بجلی کے مطابق ہی بل ادا کریں۔
سب ضلع ترال کے بٹ نور، کار مولہ، برن پتھری، زاری ہاڑ، برن پتھری، بسمئی، دودھ مرگ وغیرہ کے گوجر بستیوں سے تعلق رکھنے والے بجلی صارفین نے ترال بالا میں جمع ہوکر ایک خاموش احتجاج کرتے ہوئے فیس میں کمی یا میٹر نصب کرنے کی سرکار سے اپیل کی ہے۔ ترال بالا میں دلناگ کے مقام پر جمع ہو کر بلوں کو ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے صارفین نے بتایا کہ انہیں ایک سرکاری اسکیم کے تحت بجلی فراہم کی گئی تھی اور اُس وقت میٹر بھی نصب کئے گئے تھے۔ احتجاجیوں نے دعویٰ کیا کہ میٹر ریڈنگ کے مطابق وہ ماہانہ 40سے50روپے کی بجلی ہی استعمال کرتے اور اتنی ہی بل باقاعدگی سے ادا بھی کرتے تھے۔
صارفین نے بتایا کہ اس کے بعد محکمہ نے فلیٹ ریٹ کر120روپے بجلی مقرر کیا جو وہ باقاعدگی کے ساتھ ادا کرتے تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کچھ دیر بعد بجلی فیس 220کر دیا گیا جبکہ گزشتہ روز 550روپے بل ارسال کیا گیا جسے دیکھ کر وہ ششدر ہو کر رہ گئے۔ انہوں نے کہا: ’’ہم 200روپے ادا کرنے کی حالت میں بھی نہیں ہے۔ اب550روپے کس طرح ادا کر سکتے ہیں؟‘‘
مزید پڑھیں: Poor Electric Transmission in Newa نیوہ پلوامہ میں بجلی ترسیلی نظام ابتر، عوام کو مشکلات
احتجاجیوں نے بتایا کہ گوجر طبقے سے وابستہ افراد سال کے چھ ماہ پہاڑوں پر ہوتے ہیں اور بجلی بالکل بھی استعمال نہیں کرتے۔ صارفین نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے وہ لوڈ کے مطابق ہی فیس میں کمی لائیں یاگوجر بستیوں میں میٹر نصب کریں۔ انہوں نے کہا: ’’اگر محکمہ ایسا نہیں کرنا چاہتا ہے تو ہم بجلی کا استعمال ہی نہیں کریں گے کیوںکہ ہم بجلی کا کم استعمال کرتے ہیں اور فلیٹ ریٹ ہمارے ساتھ صراصر نا انصافی ہے۔‘‘