اننت ناگ:مرکز کے زیر انتظام یوٹی جموں و کشمیر کے اننت ناگ میں واقع زیبا ایجوکیشن کے چار طلبا نے بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، جن میں دو بچے آنکھوں کی بروشنی سے مکمل طور پر محروم ہیں جبکہ دو دیگر ملٹیپل ڈسیبلٹی کا شکار ہیں۔ ان بچوں نے اپنی معذوری کو اپنی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیا۔سماج کے مختلف تعصبات کا سامنا کرتے ہوئے اعلیٰ نمبرات سے امتحان پاس کیا۔ ان کی اس شاندار کامیابی نے سب کو حیران اور خوش کر دیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ جب ہم نے ان جسمانی طور پر معذور طلبا سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ نتائج سننے کے بعد ان کے گھروں میں خوشیوں کا سماں تھا۔ عزیز و اقارب کی مبارکباددی۔ انہیں موصول ہو رہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس منزل کو طے کرنے میں انہیں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، لیکن والدین اور اساتذہ کی مسلسل حمایت سے وہ ہر مشکل مرحلے سے گزر کر آج اس مقام پر پہنچے ہیں۔ ان طلبا نے اپنی کامیابی کا سہرا والدین، اساتذہ اور اسکول کے سربراہ جاوید ٹاک کو دیا۔
طلبا نے حکومت سے اپیل کی کہ کشمیر میں جسمانی طور پر خاص بچوں کے لیے بہتر سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ ان کا مستقبل روشن ہو سکے۔ والدین نے بھی اپنے بچوں کی محنت اور لگن کی تعریف کی اور کہا کہ جب انہوں نے نتائج سنے تو ان کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آگئے۔
اس موقع پر زیبا ایجوکیشن کے سربراہ اور پدم شری ایوارڈی جاوید احمد ٹاک نے کہا کہ معذور بچوں نے ثابت کر دیا کہ وہ کسی سے کم نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیبا ایجوکیشن میں دسویں جماعت میں چار بچے زیر تعلیم تھے اور چاروں نے اچھے نمبرات سے امتحان پاس کیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے بچوں کے لیے مزید تعلیمی سہولیات اور مواقع فراہم کرے تاکہ وہ بھی اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیں:زیبا آپا انسٹیوٹ اننت ناگ میں مصوری مقابلہ کا انعقاد
انہوں نے کہا کہ پہلے لوگ سوچتے تھے کہ جسمانی طور پر معذور بچے تعلیم حاصل نہیں کر پائیں گے، لیکن ان بچوں نے اپنی محنت اور عزم سے یہ ثابت کر دکھایا کہ وہ کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جاوید احمد ٹاک نے کہا کہ ہمیں ایسے بچوں کو مزید سپورٹ فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ زندگی کے ہر میدان میں کامیابی حاصل کر سکیں۔