جموں: الیکشن کمیشن نے پیر کو راجیہ سبھا کے لئے انتخابات کا اعلان کرتے ہوئے جانکاری دی کہ راجیہ سبھا کی 56 سیٹوں کے لیے ووٹنگ 27 فروری کو ہوگی۔ 15 ریاستوں میں 56 سیٹوں کے لیے انتخابات ہوں گے۔ تاہم جموں کشمیر میں راجیہ سبھا کے انتخابات منعقد نہیں ہو پائیں گے کیونکہ جموں کشمیر میں 2018 میں جمہوری طرز کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اب تک اسمبلی کے انتخابات منعقد نہیں کرائے گئے جب کہ جموں کشمیر سے چار راجیہ سبھا ممبران کی پانچ سالہ مدتِ کار 2021 میں ختم ہوئی جن میں غلام نبی آزاد، شمشیر سنگھ منہاس، نذیر احمد لاوے اور فیاض احمد میر شامل تھے۔
اب آنے والے مہینے میں 56 راجیہ سبھا ممبران کے انتخاب کے ساتھ ہی جموں و کشمیر سے راجیہ سبھا کے لیے کوئی بھی سیاسی لیڈر منتخب نہیں ہو پائے گا۔ مرکز کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر میں قانون ساز اسمبلی کی عدم موجودگی ایک چیلنج ہے، کیونکہ مرکز کے زیر انتظام خطہ جموں کشمیر میں راجیہ سبھا کے انتخابات کو جموں کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے مطابق اب جموں کشمیر اسمبلی کو اختیارات نہیں ہوں گے کہ وہ راجیہ سبھا کے لئے امیدوار کو چن سکے۔ وہیں 2021 میں سابقہ ریاست جموں و کشمیر سے راجیہ سبھا کے چار ممبران کی ریٹائرمنٹ سے اب تک جموں کشمیر کو چالیس کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے جیسا کہ ہر سال ایک رکن پارلیمان کو پانچ کروڑ روپے عوامی مسائل کو حل کرنے یا علاقائی تعمیراتی کاموں کے لیے حاصل ہوتے تھے۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن پارٹیاں ڈوبتے ہوئے جہاز میں سوار ہیں: رویندر رینا
2015 میں جموں اور کشمیر سے راجیہ سبھا کے انتخاب کا ایک ایسا دور تھا جب پی ڈی پی بی جے پی مخلوط سرکار نے اسمبلی میں اکثریت حاصل کی۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے پیر کو ہندوستان کی 15 ریاستوں کی 56 نشستوں کے لیے راجیہ سبھا کے انتخابات کی تاریخ جاری کی۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی رکنیت کے لیے انتخابات 27 فروری کو ہوں گے۔ جن ریاستوں میں راجیہ سبھا کے انتخابات ہونے والے ہیں ان میں اتر پردیش، مہاراشٹرا، بہار، مغربی بنگال، مدھیہ پردیش، گجرات، کرناٹک، آندھرا پردیش، تلنگانہ، راجستھان، اڈیشہ، اتراکھنڈ، چھتیس گڑھ، ہریانہ، اور ہماچل پردیش شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ممنوعہ تنظیموں کے ساتھ وابستگی رکھنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی: پولیس