سری نگر: جموں و کشمیر میں دوہری انتظامیہ کے ایک کھینچ تان میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے دو یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کی مدت ملازمت میں توسیع کا حکم دیا جس پر دس دن پہلے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پابندی عائد کر دی تھی۔
دو الگ الگ احکامات میں سنہا نے شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچر سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر پروفیسر نذیر احمد گنائی اور جموں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر امیش رائے کی مدت ملازمت میں توسیع کی۔
کشمیر اینڈ جموں یونیورسٹیز ایکٹ 1969 کے سیکشن 12 (5) کا استعمال کرتے ہوئے سنہا نے پروفیسر رائے کی مدت ملازمت میں ان کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے تین سال کی توسیع کر دی۔ وی سی امیش رائے پانچ اپریل 2025کو مدت پوری کر رہے ہیں۔ جب کہ گنائی کی توسیع کا حکم سنہا نے شیرِ کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعہ 25 (2) کے تحت دیا ہے۔ گنائی اس مہینے کی 16 تاریخ کو اپنی مدت پوری کر رہے تھے۔ دونوں وی سی کی تقرری سنہا نے کی تھی۔
یہ توسیع وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی جانب سے غیر معمولی حالات کے علاوہ دوبارہ ملازمت، توسیع، اضافی چارجز اور اٹیچمنٹ پر پابندی عائد کیے جانے کے 10 دن بعد کی گئی ہے۔
تین دسمبر کو جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے افسران کے ساتھ ایک میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے عمر نے "بہتر حکمرانی کو یقینی بنانے" کے لیے توسیع پر پابندی لگا دی تھی۔ عمر نے میٹنگ میں زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ "ہمیں اس پریکٹس کو ختم کرنا چاہیے۔"
سنہا جو یو ٹی یونیورسٹیوں کے چانسلر ہیں، ایسے فیصلے لینے کے لیے بااختیار ہیں۔ سابقہ ریاست جموں و کشمیر میں وزیر اعلیٰ کو یونیورسٹیوں کے وی سیز کی تقرری کا اختیار حاصل تھا۔
مزید پڑھیں: ریاست کی بحالی کا وعدہ پورا کیا جائے اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے سے گریز کیا جائے: عمر عبداللہ
گرچہ لوگوں نے اسمبلی انتخابات میں عمر عبد اللہ حکومت کو منتخب کیا مگر مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہونے کی وجہ سے جموں و کشمیر ایل جی کے زیر انتظام ہے۔ کیوں کہ جموں اور کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 نے زیادہ تر اختیارات ایل جی کو سونپ دیے ہیں۔
ڈپٹی چیف منسٹر سریندر کمار چودھری کی سربراہی میں ایک ماہ قبل قائم ہونے والی ذیلی کمیٹی کے باوجود منتخب حکومت نے ابھی تک بزنس رولز وضع نہیں کر سکی ہے۔
این سی حکومت کو باہر سے حمایت دے رہی کانگریس نے بھی نزنس رولز وضع کرنے پر زور دیا اور کہا کہ دوہرا کنٹرول جموں و کشمیر کے لوگوں کو پریشانی میں ڈال رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمر عبداللہ کی زیرقیادت حکومت پر اتحادی کانگریس کی تنقید
طارق حمید کرا نے جمعرات کو سری نگر میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ "یہ جمہوری نظام کے لیے اچھا نہیں ہے اور بزنس رولز وضع نہ کر کے اور منتخب حکومت کے اختیارات کی وضاحت نہ کر کے غلط مثال قائم کی جا رہی ہے اور یہ صورت حال دو ماہ سے جاری ہے۔ یہ اچھا رجحان نہیں ہے۔"
عمر کی زیرقیادت حکومت نے 16 اکتوبر کو حلف اٹھایا تھا اور اس کے دو ماہ مکمل ہونے والے ہیں۔ لیکن بزنس رولز کی عدم موجودگی میں منتخب حکومت بڑے انتظامی فیصلے لینے سے قاصر ہے۔
مزید پڑھیں: جموں کشمیر میں پنچایت اور یو ایل بی انتخابات جلد ہونگے، منوج سنہا