جموں (جموں کشمیر): جموں خطے میں بڑھتی ہوئی عسکریت پسند سرگرمیوں پر حزب اختلاف سیاسی جماعتوں خاص کر جموں کشمیر کی مین اسٹریم پولیٹیکل پارٹیز بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ جموں کشمیر کانگریس کمیٹی کے ترجمان رویندر شرما نے اس ضمن میں آئی ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’جموں خطے میں عسکریت پسند سرگرمیوں میں ایک بار پھر اضافہ درج ہوا ہے، جب کہ بی جے پی حکومت پچھلے دس برسوں سے جموں کشمیر خاص کو جموں صوبے میں عسکریت پسندی کا خاتمہ کرنے کے جھوٹے دعوے کر رہی ہے۔‘‘
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے شرما نے حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عسکریت پسندی پر قابو پانے اور معصوم لوگوں کو بچانے کے لیے زمینی سطح پر ٹھوس اقدامات کیے جانے چاہئے۔ شرما کے مطابق ’’عسکریت پسندوں کی جانب سے کیے گئے حملے اکثر و بیشتر عام لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کرتے ہیں۔‘‘ شرما نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’ جموں کشمیر میں عسکری حملوں میں اچانک اضافہ مرکز میں برسر اقتدار بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کی متضاد دفاعی پالیسی کا نتیجہ ہے۔‘‘
رویندر شرما کا کہنا ہے کہ ’’بلند و بانگ دعوے کرنے کے باوجود موجودہ حکومت سرحد پار سے عسکریت پسندوں کے حملوں کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ پاکستان سے نمٹنے کے لیے تعمیری، مربوط پالیسی اپنائی جائے۔ عسکریت پسندوں کے حملے جاری ہیں اور ہماری فوج، سیکورٹی فورسز اور پولیس کے جوان اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔‘‘ رویندر شرما نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’صوبہ جموں کے راجوری، پونچھ، ریاسی اضلاع میں ملیٹینسی عروج پر ہے۔‘‘
یاد رہے کہ 9 جون کو مرکز میں نئی حکومت کے حلف لینے کے بعد سے جموں و کشمیر میں چار عسکری حملے ہو چکے ہیں، جن میں ریاسی ضلع میں یاتریوں کو لے جانے والی بس کو نشانہ بنائے جانے والا حملہ بھی شامل ہے۔ یہ تمام حملے جموں خطے میں ہوئے ہیں۔ 9 جون کو عسکریت پسندوں نے یاتریوں سے بھری ایک مسافر بردار بس پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں بس گہری کھائی میں جا گری اور 9 افراد ہلاک جبکہ 41 افراد زخمی ہو گئے۔ اس کے بعد ڈوڈہ سمیت راجوری میں بھی عسکری حملے ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: جموں کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن