سرینگر: سرینگر میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر احمد شاہ نے کہا کہ اتحاد اس وقت ہی موثر ہوگا جب جماعتی اور ذاتی مفادادات کو چھوڑ کر عوامی مفادات کو اولین ترجیج دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے گپکار اعلامیہ میں شامل جماعتوں نے عوامی مفادات کے برعکس اپنی جماعتوں اور انفرادی مفادات کو ترجیج دی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر کوئی اتحاد کی بات کرتا ہے جو خوش آئندہ ہے۔ تاہم اتحاد بامعنی با مقصد اور نتیجہ خیز ہونا چاہے۔ تمام سیاسی جماعتیں بشمول کانگریس، اپنی پارٹی،انجینئر رشید، غلام نبی آزاد اور گپکار اعلامیہ میں شامل سابق جماعتیں اتحاد کی پیش رفت کے لیے زبانی جمع خرچ اور بیانات سے باہر نکل کر عملی طور پر کام کریں۔
انہون نے کہا کہ پارلیمانی انتخابات میں ہر سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں کو عوام نے ان کی قدر و قیمت دکھا دی۔ اس لئے انہیں اپنی انا اور ہٹ دھرمی کو ترک کرنا چاہے۔ لوگ بھی اتحاد چاہتے ہیں۔ اے این سی نے بھی اتحاد کی کافی کوشش کی۔ آئندہ انتخابات کو تاریخی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر چہ مرکز لیفٹنٹ گورنر کو اس سے زیادہ بھی اختیارات تفویض کرتی ہیں، اس کے باوجود بھی یہ الیکشن ایک سنگ میل ثابت ہوسکتے ہیں۔
مظفرہ احمد شاہ نے کہا کہ اتحاد جموں کشمیر کے آئندہ نسلوں کے لیے ہونا چاہے۔ بھانت بھانت کی بولیوں سے کچھ نہیں ملے گا۔ سیاسی دفعہ370 کی بحالی پر اپنا موقف واضح کرنے کی بات کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ دو کشتیوں میں سوار ہونے سے صرف غرقابی نصیب میں ملتی ہے۔شاہ نے سیاسی جماعتوں کو مشورہ دیا کہ وہ آئندہ انتخابات میں صرف ان ہی امیدواروں کو میدان میں اتارے جن کا ماضی و کردار صاف ہو،اور ان پر انگشت نمائی نہ ہوسکے۔
یہ بھی پڑھیں:گاندربل میں المناک سڑک حادثہ میں 65 سالہ خاتون ہلاک
انہوں نے مرکز میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی کو مشورہ دیا کہ وہ تمام اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں اور جموں کشمیر و لداخ کے ارکان پارلیمان کے ساتھ جموں کشمیر کا دورہ کریں اور لوگوں سے بات کریں کہ 2019کے بعد انہیں کن مصائب سے گزرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمد یوسف تاریگامی سے مل کر اپوزیشن جماعتوں کے کنکلیوں کی جموں کشمیر میں انعقاد کی کوشش کی تھی تاہم کامیاب نہیں ملی۔