سرینگر: وادیٔ کشمیر میں 18 برس تک کی عمر تک کے بچوں میں 5 فیصد تھائرائیڈ ہارمون کی کمی پائی جارہی ہے۔ اس بات کا انکشاف انڈین جرنل آف کمیٹی مڈیسن میں چھپی ایک تازہ تحقیق میں کیا گیا ہے۔ شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس صورہ (سکمز) میں ایک سال تک جاری رہنے والی اس تحقیق میں 28 ماہ سے 18 برس تک کے 241 بچوں کو شامل کیا گیا ہے اور ان بچوں کو 4 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔ پہلے گروپ میں صفر سے 2 برس، دوسرے گروپ میں 2 سے 6 برس، تیسرے گروپ میں 6 سے 12 اور چوتھے گروپ میں 12 سے 18 برس تک کے بچوں کو رکھا گیا ہے۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ صفر سے 2 برس کے 2.5 فیصد تھائرائیڈ کی کمی پائی گئی جب کہ 2 سے 6 برس کے بچوں میں 5.5 فیصد، 6 سے 12 فیصد بچوں میں 18 فیصد اور 12 سے 18 برس کی عمر تک کے بچوں میں یہ مقدار 12 فیصد تھائرائیڈ کمی کی وجہ سے گوئٹر ہوا ہے اور ان میں 3.6 فیصد بچوں میں گلٹی کی بیماری ہوتی ہے۔ اس دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کشمیر میں آئیوڈین کی کمی کی وجہ سے 6 سے 12 برس تک کے عمر کے بچوں میں 3.6 فیصد بچے گوئٹر کے شکار ہورہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
تھائرائیڈ ایک خاموش مرض: ڈاکٹر محمد حیات
جی ایم سی سرینگر کی جانب سے وادی کے 4 اضلاع سرینگر، بڈگام، اننت ناگ اور بارہمولہ میں کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گھینگا کے شکار 3.6 فیصد بچوں میں سے 3.3 فیصد بچوں میں گریڈ ون گھینگا ہے جب کہ 0.3 فیصد بچوں میں گریڈ ٹو گھینگا پایا گیا۔ تحقیق میں ماہرین نے تھائرائیڈ ہارمون کی کمی کی بڑی وجوہات موروثیت (جنیٹک فیکٹر)، نمک کو صحیح طریقے سے بند نہ رکھنے اور بغیر آئیوڈین نمک کے استعمال کو قرار دیا ہے۔