ETV Bharat / international

الہان ​​عمر کون ہیں؟ جن سے امریکہ میں راہل گاندھی کی ملاقات پر سیاست گرما گئی - Who is Ilhan Omar

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 11, 2024, 5:40 PM IST

راہل گاندھی کا امریکہ دورہ اس وقت راہل گاندھی کے مختلف بیانات کو لے کر بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔ ایسے میں جب راہل گاندھی نے امریکہ کی مسلم رکن پارلیمنٹ الہان ​​عمر سے ملاقات کی تو بھارت کی سیاست اور بھی زیادہ گرما گئی۔

الہان ​​عمر کون ہیں؟
الہان ​​عمر کون ہیں؟ (X@amitmalviya)

واشنگٹن: کانگریس کے رکن پارلیمنٹ و لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کا امریکہ دورہ کافی سرخیوں میں ہے۔ کبھی پی ایم مودی اور آر ایس ایس سے متعلق بیان بازی تو کبھی ریزرویشن اور انتخابات کی شفافیت پر سوال۔۔راہل گاندھی کے بے باک جوابات پر بی جے پی اُن پر حملہ کر رہی ہے۔ اب راہل گاندھی نے امریکہ میں مسلم رکن پارلیمنٹ الہان عمر سے ملاقات کی ہے جس کے بعد بی جے پی تلملا گئی ہے۔ الہام عمر وہی مسلم ایم پی ہے جنھوں نے امریکہ میں پی ایم مودی کے خطاب کا بائیکاٹ کیا تھا۔ راہل گاندھی نے امریکہ دورے میں منگل کو واشنگٹن میں امریکی ممبران پارلیمنٹ کے ایک گروپ سے ملاقات کی۔ اسی دوران الہان عمر ​​بھی وہاں پہنچ گیئں۔

کون ہیں الہان ​​عمر:

1- مینیسوٹا سے سیاسی طور پر متنازعہ ڈیموکریٹک کانگریس خاتون الہان ​​عمر صومالی خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد 1991 میں اپنے خاندان کے ساتھ اپنے ملک سے فرار ہو گئیں۔ انھوں نے 1995 میں امریکہ ہجرت کرنے سے پہلے کینیا کے ایک مہاجر کیمپ میں چار سال گزارے۔

2- وہ امریکی کانگریس میں شامل ہونے والی پہلی صومالی نژاد امریکی ہیں۔ انہوں نے 2017 سے 2019 تک مینیسوٹا کی نمائندگی بھی کی۔

3- الہان عمر امریکی ایم پی ہیں جنھیں بھارت مخالف بیان بازی کے لیے جانا جاتا ہے۔

4- الہان عمر کو پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی کٹر حامی مانا جاتا ہے۔

5- الہان عمر پاک مقبوضہ کشمیر کا دورہ بھی کر چکی ہیں، جہاں سے انھوں نے بھارت کے خلاف کئی بیانات بھی دیئے۔

6- الہان ​​عمر نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا جس میں وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی پارلیمنٹ سے خطاب کیا تھا۔

7- الہان ​​نے کہا تھا کہ وہ پی ایم مودی کی تقریر کی مخالفت کر رہی ہیں کیونکہ اقلیتوں کے ساتھ ہندوستانی حکومت کا رویہ ٹھیک نہیں ہے۔

8- الہان ​​عمر بھارت کے اندرونی معاملات میں بھی کود پڑتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کے بھارتی حکومت سے اکثر تنازعات رہتے ہیں۔

9- پچھلے کچھ دنوں میں، الہان ​​نے ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تنازعات پر بھی بیان دیا تھا۔

10- الہان نے خالصتان کے حامی دہشت گرد ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کے معاملے میں بائیڈن حکومت سے کینیڈا کی جسٹن ٹروڈو حکومت کی حمایت کرنے کو کہا تھا۔

11- پاکستان میں آزادانہ انتخابات پر الہان عمر نے سوال اٹھائے تھے۔

12- الہان عمر نے اسرائیل حماس جنگ میں امریکی صدر جوبائیڈن کی حکمت عملی پر شدید غصے کا اظہار کیا تھا۔

13- مینیسوٹا سے سیاسی طور پر متنازعہ ڈیموکریٹک کانگریس خاتون الہان ​​عمر صومالی خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد 1991 میں اپنے خاندان کے ساتھ اپنے ملک سے فرار ہو گئیں۔ انھوں نے 1995 میں امریکہ ہجرت کرنے سے پہلے کینیا کے ایک مہاجر کیمپ میں چار سال گزارے۔

14- وہ امریکی کانگریس میں شامل ہونے والی پہلی صومالی نژاد امریکی ہیں۔ انہوں نے 2017 سے 2019 تک مینیسوٹا کی نمائندگی بھی کی۔

15- فروری 2023 میں، ریپبلکن کے زیر کنٹرول ہاؤس نے عمر کو خارجہ امور کی کمیٹی میں ان کے عہدے سے ہٹانے کے لیے ووٹ دیا، انھوں نے اسرائیل کے بارے میں ماضی کے تبصروں کا حوالہ دیتے ہوئے اور اس پر یہود مخالف ہونے کا الزام لگایا۔

16- جون 2022 میں، عمر نے ریاستہائے متحدہ کے ایوان نمائندگان میں ایک قرارداد پیش کی جس میں بھارت کے انسانی حقوق کے ریکارڈ اور مذہبی آزادی کی مبینہ خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی۔ اس میں مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، دلتوں، قبائلیوں اور دیگر مذہبی اور ثقافتی اقلیتوں کو نشانہ بنانا شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

واشنگٹن: کانگریس کے رکن پارلیمنٹ و لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کا امریکہ دورہ کافی سرخیوں میں ہے۔ کبھی پی ایم مودی اور آر ایس ایس سے متعلق بیان بازی تو کبھی ریزرویشن اور انتخابات کی شفافیت پر سوال۔۔راہل گاندھی کے بے باک جوابات پر بی جے پی اُن پر حملہ کر رہی ہے۔ اب راہل گاندھی نے امریکہ میں مسلم رکن پارلیمنٹ الہان عمر سے ملاقات کی ہے جس کے بعد بی جے پی تلملا گئی ہے۔ الہام عمر وہی مسلم ایم پی ہے جنھوں نے امریکہ میں پی ایم مودی کے خطاب کا بائیکاٹ کیا تھا۔ راہل گاندھی نے امریکہ دورے میں منگل کو واشنگٹن میں امریکی ممبران پارلیمنٹ کے ایک گروپ سے ملاقات کی۔ اسی دوران الہان عمر ​​بھی وہاں پہنچ گیئں۔

کون ہیں الہان ​​عمر:

1- مینیسوٹا سے سیاسی طور پر متنازعہ ڈیموکریٹک کانگریس خاتون الہان ​​عمر صومالی خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد 1991 میں اپنے خاندان کے ساتھ اپنے ملک سے فرار ہو گئیں۔ انھوں نے 1995 میں امریکہ ہجرت کرنے سے پہلے کینیا کے ایک مہاجر کیمپ میں چار سال گزارے۔

2- وہ امریکی کانگریس میں شامل ہونے والی پہلی صومالی نژاد امریکی ہیں۔ انہوں نے 2017 سے 2019 تک مینیسوٹا کی نمائندگی بھی کی۔

3- الہان عمر امریکی ایم پی ہیں جنھیں بھارت مخالف بیان بازی کے لیے جانا جاتا ہے۔

4- الہان عمر کو پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی کٹر حامی مانا جاتا ہے۔

5- الہان عمر پاک مقبوضہ کشمیر کا دورہ بھی کر چکی ہیں، جہاں سے انھوں نے بھارت کے خلاف کئی بیانات بھی دیئے۔

6- الہان ​​عمر نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا جس میں وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی پارلیمنٹ سے خطاب کیا تھا۔

7- الہان ​​نے کہا تھا کہ وہ پی ایم مودی کی تقریر کی مخالفت کر رہی ہیں کیونکہ اقلیتوں کے ساتھ ہندوستانی حکومت کا رویہ ٹھیک نہیں ہے۔

8- الہان ​​عمر بھارت کے اندرونی معاملات میں بھی کود پڑتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کے بھارتی حکومت سے اکثر تنازعات رہتے ہیں۔

9- پچھلے کچھ دنوں میں، الہان ​​نے ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تنازعات پر بھی بیان دیا تھا۔

10- الہان نے خالصتان کے حامی دہشت گرد ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کے معاملے میں بائیڈن حکومت سے کینیڈا کی جسٹن ٹروڈو حکومت کی حمایت کرنے کو کہا تھا۔

11- پاکستان میں آزادانہ انتخابات پر الہان عمر نے سوال اٹھائے تھے۔

12- الہان عمر نے اسرائیل حماس جنگ میں امریکی صدر جوبائیڈن کی حکمت عملی پر شدید غصے کا اظہار کیا تھا۔

13- مینیسوٹا سے سیاسی طور پر متنازعہ ڈیموکریٹک کانگریس خاتون الہان ​​عمر صومالی خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد 1991 میں اپنے خاندان کے ساتھ اپنے ملک سے فرار ہو گئیں۔ انھوں نے 1995 میں امریکہ ہجرت کرنے سے پہلے کینیا کے ایک مہاجر کیمپ میں چار سال گزارے۔

14- وہ امریکی کانگریس میں شامل ہونے والی پہلی صومالی نژاد امریکی ہیں۔ انہوں نے 2017 سے 2019 تک مینیسوٹا کی نمائندگی بھی کی۔

15- فروری 2023 میں، ریپبلکن کے زیر کنٹرول ہاؤس نے عمر کو خارجہ امور کی کمیٹی میں ان کے عہدے سے ہٹانے کے لیے ووٹ دیا، انھوں نے اسرائیل کے بارے میں ماضی کے تبصروں کا حوالہ دیتے ہوئے اور اس پر یہود مخالف ہونے کا الزام لگایا۔

16- جون 2022 میں، عمر نے ریاستہائے متحدہ کے ایوان نمائندگان میں ایک قرارداد پیش کی جس میں بھارت کے انسانی حقوق کے ریکارڈ اور مذہبی آزادی کی مبینہ خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی۔ اس میں مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، دلتوں، قبائلیوں اور دیگر مذہبی اور ثقافتی اقلیتوں کو نشانہ بنانا شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.