ETV Bharat / international

کاش پٹیل کون ہیں؟ جنھیں ٹرمپ نے ایف بی آئی کا ڈائریکٹر منتخب کیا ہے

ہندوستانی نژاد امریکی کاش پٹیل کو نو منتخب صد ٹرمپ نے ایف بی آئی کا ڈائریکٹر منتخب کیا ہے۔

کاش پٹیل کون ہیں؟
کاش پٹیل کون ہیں؟ (AP)
author img

By AP (Associated Press)

Published : 2 hours ago

واشنگٹن: امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز اپنے قریبی معتمد کاش پٹیل کو فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے ڈائریکٹر کے طاقتور عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔ اس تقرری کے ساتھ ہی کاش پٹیل ٹرمپ انتظامیہ میں اعلیٰ ترین ہندوستانی امریکی بن گئے ہیں۔

ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر کشیپ، کاش پٹیل کو فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے اگلے ڈائریکٹر کے طور پر منتخب کرنے کا اعلان کیا۔ ٹرمپ نے کاش کو ایک شاندار وکیل، تفتیش کار، اور امریکہ فرسٹ فائٹر کے طور پر بیان کیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ، کاش نے اپنا کیریئر بدعنوانی کو بے نقاب کرنے، انصاف کا دفاع کرنے اور امریکی عوام کے تحفظ میں صرف کیا ہے۔

44 سالہ پٹیل نے 2017 میں ٹرمپ انتظامیہ کے آخری چند ہفتوں میں امریکہ کے قائم مقام سیکریٹری دفاع کے چیف آف اسٹاف کے طور پر خدمات انجام دیں تھیں۔

کاش پٹیل ہمیشہ ایف بی آئی میں بنیادی تبدیلیوں کا مطالبہ کرتے رہے ہیں اور وہ بیورو کے کام کے سخت اور مخر نقاد رہے ہیں، کیونکہ ایف بی آئی نے روس اور ڈونلڈ ٹرمپ کی 2016 کی صدارتی مہم کے درمیان تعلقات کی تحقیقات کی تھیں۔

آیئے جانتے ہیں کاش پٹیل (کشیپ پٹیل ) کون ہیں، جن پر ٹرمپ کو اتنا بھروسہ ہے۔

کاش پٹیل ہندوستانی نژاد امریکی:

نیویارک میں پیدا ہونے والے پٹیل کی جڑیں ہندوستان کے گجرات میں ہیں۔ تاہم، ان کے والدین کا تعلق مشرقی افریقہ سے ہے۔ ماں تنزانیہ سے اور والد یوگنڈا سے ہیں۔ وہ 1970 میں کینیڈا سے امریکہ آئے تھے۔ ایک انٹرویو میں کاش پٹیل نے خود کو گجراتی بتایا تھا۔

یہ خاندان 70 کی دہائی کے اواخر میں نیو یارک میں کوئینز چلا گیا۔ کوئینز کو اکثر لٹل انڈیا کہا جاتا ہے۔ یہیں پٹیل پیدا ہوئے اور پلے بڑھے۔ پٹیل کے والدین اب ریٹائر ہو چکے ہیں اور اپنا وقت امریکہ اور گجرات دونوں جگہ گزار رہے ہیں۔ نیویارک میں اسکول کی تعلیم اور ورجینیا کے رچمنڈ میں کالج اور نیویارک میں لاء اسکول کے بعد، پٹیل فلوریڈا چلے گئے جہاں وہ چار سال تک ریاستی عوامی محافظ رہے اور پھر مزید چار سال وفاقی عوامی محافظ رہے۔

ٹرمپ کے شانہ بشانہ:

پٹیل برسوں سے ٹرمپ کے وفادار اتحادی رہے ہیں، انہوں نے حکومتی نگرانی کے بارے میں ان کے مشترکہ شکوک و شبہات کی وجوہات کو تلاش کیا ہے۔ کاش نیویارک میں ٹرمپ کے حالیہ مجرمانہ مقدمے کی سماعت کے دوران ٹرمپ کے حامیوں کے ایک چھوٹے سے گروپ کا حصہ تھے۔ وہ ٹرمپ کے ساتھ کورٹ ہاؤس گئے تھے، جہاں انہوں نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ٹرمپ ایک غیر آئینی سرکس کا شکار ہوئے ہیں۔

ایف بی آئی کو برقرار رکھنے کا عزم:

پٹیل نے انٹرویوز اور عوامی بیانات ایف بی آئی کے نقوش کو کم کرنے اور اس کے اختیار کو محدود کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ اس سال کے شروع میں دی شان ریان شو پر ایک انٹرویو میں پٹیل نے ایف بی آئی کی انٹیلی جنس اکٹھا کرنے کی سرگرمیوں کو اپنے باقی مشن سے الگ کرنے کا عزم کیا۔ کاش نے کہا تھا کہ، وہ واشنگٹن ڈی سی میں پنسلوانیا ایونیو پر واقع ایف بی آئی کے ہیڈ کوارٹر کی عمارت کو بند کر دیں گے۔ اور اگلے دن اسے ڈیپ اسٹیٹ کے میوزیم کے طور پر دوبارہ کھولیں گے۔ پٹیل کا ماننا ہے کہ 2020 کے صدارتی انتخابات کے دوران ایف بی آئی نے دھاندلی کی اور جو بائیڈن کی مدد کی۔

پٹیل آئس ہاکی کے مداح ہیں اور وہ چھ سال کی عمر سے ہی یہ کھیل، کھیل رہے ہیں۔ پٹیل نے ستمبر 2019 اور فروری 2020 میں ٹرمپ اور وزیر اعظم نریندر مودی کی ہیوسٹن اور احمد آباد دونوں ریلیوں میں شرکت کی تھی۔ کاش کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے تحت ہند۔امریکہ دو طرفہ تعلقات خراب ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

واشنگٹن: امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز اپنے قریبی معتمد کاش پٹیل کو فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے ڈائریکٹر کے طاقتور عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔ اس تقرری کے ساتھ ہی کاش پٹیل ٹرمپ انتظامیہ میں اعلیٰ ترین ہندوستانی امریکی بن گئے ہیں۔

ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر کشیپ، کاش پٹیل کو فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے اگلے ڈائریکٹر کے طور پر منتخب کرنے کا اعلان کیا۔ ٹرمپ نے کاش کو ایک شاندار وکیل، تفتیش کار، اور امریکہ فرسٹ فائٹر کے طور پر بیان کیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ، کاش نے اپنا کیریئر بدعنوانی کو بے نقاب کرنے، انصاف کا دفاع کرنے اور امریکی عوام کے تحفظ میں صرف کیا ہے۔

44 سالہ پٹیل نے 2017 میں ٹرمپ انتظامیہ کے آخری چند ہفتوں میں امریکہ کے قائم مقام سیکریٹری دفاع کے چیف آف اسٹاف کے طور پر خدمات انجام دیں تھیں۔

کاش پٹیل ہمیشہ ایف بی آئی میں بنیادی تبدیلیوں کا مطالبہ کرتے رہے ہیں اور وہ بیورو کے کام کے سخت اور مخر نقاد رہے ہیں، کیونکہ ایف بی آئی نے روس اور ڈونلڈ ٹرمپ کی 2016 کی صدارتی مہم کے درمیان تعلقات کی تحقیقات کی تھیں۔

آیئے جانتے ہیں کاش پٹیل (کشیپ پٹیل ) کون ہیں، جن پر ٹرمپ کو اتنا بھروسہ ہے۔

کاش پٹیل ہندوستانی نژاد امریکی:

نیویارک میں پیدا ہونے والے پٹیل کی جڑیں ہندوستان کے گجرات میں ہیں۔ تاہم، ان کے والدین کا تعلق مشرقی افریقہ سے ہے۔ ماں تنزانیہ سے اور والد یوگنڈا سے ہیں۔ وہ 1970 میں کینیڈا سے امریکہ آئے تھے۔ ایک انٹرویو میں کاش پٹیل نے خود کو گجراتی بتایا تھا۔

یہ خاندان 70 کی دہائی کے اواخر میں نیو یارک میں کوئینز چلا گیا۔ کوئینز کو اکثر لٹل انڈیا کہا جاتا ہے۔ یہیں پٹیل پیدا ہوئے اور پلے بڑھے۔ پٹیل کے والدین اب ریٹائر ہو چکے ہیں اور اپنا وقت امریکہ اور گجرات دونوں جگہ گزار رہے ہیں۔ نیویارک میں اسکول کی تعلیم اور ورجینیا کے رچمنڈ میں کالج اور نیویارک میں لاء اسکول کے بعد، پٹیل فلوریڈا چلے گئے جہاں وہ چار سال تک ریاستی عوامی محافظ رہے اور پھر مزید چار سال وفاقی عوامی محافظ رہے۔

ٹرمپ کے شانہ بشانہ:

پٹیل برسوں سے ٹرمپ کے وفادار اتحادی رہے ہیں، انہوں نے حکومتی نگرانی کے بارے میں ان کے مشترکہ شکوک و شبہات کی وجوہات کو تلاش کیا ہے۔ کاش نیویارک میں ٹرمپ کے حالیہ مجرمانہ مقدمے کی سماعت کے دوران ٹرمپ کے حامیوں کے ایک چھوٹے سے گروپ کا حصہ تھے۔ وہ ٹرمپ کے ساتھ کورٹ ہاؤس گئے تھے، جہاں انہوں نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ٹرمپ ایک غیر آئینی سرکس کا شکار ہوئے ہیں۔

ایف بی آئی کو برقرار رکھنے کا عزم:

پٹیل نے انٹرویوز اور عوامی بیانات ایف بی آئی کے نقوش کو کم کرنے اور اس کے اختیار کو محدود کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ اس سال کے شروع میں دی شان ریان شو پر ایک انٹرویو میں پٹیل نے ایف بی آئی کی انٹیلی جنس اکٹھا کرنے کی سرگرمیوں کو اپنے باقی مشن سے الگ کرنے کا عزم کیا۔ کاش نے کہا تھا کہ، وہ واشنگٹن ڈی سی میں پنسلوانیا ایونیو پر واقع ایف بی آئی کے ہیڈ کوارٹر کی عمارت کو بند کر دیں گے۔ اور اگلے دن اسے ڈیپ اسٹیٹ کے میوزیم کے طور پر دوبارہ کھولیں گے۔ پٹیل کا ماننا ہے کہ 2020 کے صدارتی انتخابات کے دوران ایف بی آئی نے دھاندلی کی اور جو بائیڈن کی مدد کی۔

پٹیل آئس ہاکی کے مداح ہیں اور وہ چھ سال کی عمر سے ہی یہ کھیل، کھیل رہے ہیں۔ پٹیل نے ستمبر 2019 اور فروری 2020 میں ٹرمپ اور وزیر اعظم نریندر مودی کی ہیوسٹن اور احمد آباد دونوں ریلیوں میں شرکت کی تھی۔ کاش کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے تحت ہند۔امریکہ دو طرفہ تعلقات خراب ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.