غزہ: فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی انتظامیہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی راہ ہموار ہموار کرنے والی قرار داد کو ایک بار پھر امریکہ کے ویٹو کی مذمت کی ہے۔
فلسطین نے امریکہ کی طرف سے فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کو روکنے سے مسلسل انکار پر حیرت کا ذکر کیا گیا اور کہا گیا کہ امریکی رویہ عالمی برادری کی مرضی کے لیے ایک چیلنج ہے اور یہ بھی کہا کہ امریکہ کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کے اعلان کو مسترد کرنے سے اسرائیلی قابض ریاست کو غزہ کی پٹی کے لوگوں کے خلاف اپنی جارحیت جاری رکھنے اور رفح پر اپنا خونی حملہ کرنے کا سگنل دے رکھا ہے۔
فلسطینی انتظامیہ نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اسرائیل اور غزہ کی پٹی پر اس کے وحشیانہ حملوں کی حمایت کرتا چلا آرہا، خطے میں فلسطینی بچوں، خواتین اور بزرگوں کے خلاف جاری حملوں کا ذمہ دار امریکا کو ٹھہرایا گیا ہے۔
امریکہ کی نافذ کردہ پالیسی نے اس ملک کو غزہ، مغربی کنارے اور القدس میں فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی طرف سے نسل کشی اور جنگی جرائم میں ملوث کر دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ امریکی پالیسی دنیا کے لیے خطرہ اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے خطرہ بن گئی ہے۔
حماس کی طرف سے دیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی انتظامیہ غزہ کے خلاف حملوں کو روکنے کی براہ راست ذمہ دار ہے۔
واضح رہے کہ الجزائر کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد میں غزہ میں فوری جنگ بندی، شہریوں کے خلاف تمام حملوں کی مذمت اور جبری نقل مکانی کی مخالفت کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، ووٹنگ میں 15 رکنی یو این ایس سی میں امریکہ کی طرف سے ویٹو کی گئی قرارداد کے مسودے پر برطانیہ غیر جانبدار رہا جبکہ باقی 13 ممالک نے قرار داد کے حق میں ووٹ دیا۔
امریکہ نے اس سے قبل 16، 18، 25 اکتوبر اور 8 دسمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی غزہ سے متعلق قراردادوں کو ویٹو کر دیا تھا۔ امریکہ ان 10 ممالک میں سے ایک تھا جنہوں نے غزہ میں فوری انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی درخواست کرنے والی قرارداد کے مسودے کو مسترد کردیا تھا جبکہ 13 دسمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 153 ممالک نے قرار داد کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ (یو این آئی)
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کی غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کر دیا