ETV Bharat / international

پاکستان ایران کشیدگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران خطے میں زیادہ پسند نہیں کیا جاتا: جو بائیڈن

author img

By UNI (United News of India)

Published : Jan 19, 2024, 11:13 PM IST

joe Biden on Pak Iran tensions وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے صورت حال کی پیشرفت سمجھنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ لیکن ان حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران خطے میں زیادہ پسند نہیں کیا جاتا ہے۔

Pak Iran tensions: Attacks show Iran not well liked in region says joe Biden
پاکستان ایران کشیدگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران خطے میں زیادہ پسند نہیں کیا جاتا: جو بائیڈن

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے ایک دوسرے پر حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران خطے میں زیادہ پسند نہیں کیا جاتا۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ صورتِ حال کی پیشرفت سمجھنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ اس سے قبل پاک ایران کشیدگی پر امریکی قومی سلامتی امور کے ترجمان جان کربی نے کہا تھا کہ امریکہ نہیں چاہتا ہے کہ پاک ایران کشیدگی میں اضافہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ جنوبی اور وسطی ایشیا میں کشیدگی میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے,صورتِ حال کا بہت قریب سے جائزہ لے رہے ہیں، صورتِ حال پر پاکستانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔جان کربی کا کہنا تھا کہ ایران کا حملہ خطے میں عدم استحکام کے ایرانی رویے کا ایک اور مظاہرہ تھا، امریکا ایران کو جوہری ہتھیاروں کے ساتھ نہیں دیکھنا چاہتا۔

پاکستان، عراق اور شام میں ایران کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ ایران نے تین ہم سایہ ممالک کی خودمختار سرحدوں کی خلاف ورزی کی۔ان کا کہنا تھا کہ ایران خطے میں دہشتگردی کا سب سے بڑا اسپانسر ہے، دوسری طرف ایران دعویٰ کرتا ہے کہ اسے دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ منگل کو ایرانی فورسز نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان میں میزائل اور ڈرون حملے کیے۔ ایرانی سرکاری ٹی وی کی خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں جیش العدل نامی تنظیم کے دو ٹھکانوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے۔

پاکستان نے ایرانی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستانی فضائی حدود کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا اور تہران کو خبردار بھی کیا کہ اس طرح کی خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں، نتائج کی ذمہ داری پوری طرح سے ایران پر عائد ہو گی۔ پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو بلانے اور ایرانی سفیر کو ملک بدر کرنے کا اعلان بھی کر دیا۔

بعد ازاں پاکستان نے بلوچستان پر حملے کے جواب میں آپریشن مرگ بر، سرمچار کے ذریعے ایران کو جواب دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے ایران کے صوبے سیستان میں دہشتگردوں کی مخصوص پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا، پاکستان کی کارروائیوں میں متعدد دہشتگرد مارے گئے۔ (یو این آئی)

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے ایک دوسرے پر حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران خطے میں زیادہ پسند نہیں کیا جاتا۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ صورتِ حال کی پیشرفت سمجھنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ اس سے قبل پاک ایران کشیدگی پر امریکی قومی سلامتی امور کے ترجمان جان کربی نے کہا تھا کہ امریکہ نہیں چاہتا ہے کہ پاک ایران کشیدگی میں اضافہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ جنوبی اور وسطی ایشیا میں کشیدگی میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے,صورتِ حال کا بہت قریب سے جائزہ لے رہے ہیں، صورتِ حال پر پاکستانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔جان کربی کا کہنا تھا کہ ایران کا حملہ خطے میں عدم استحکام کے ایرانی رویے کا ایک اور مظاہرہ تھا، امریکا ایران کو جوہری ہتھیاروں کے ساتھ نہیں دیکھنا چاہتا۔

پاکستان، عراق اور شام میں ایران کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ ایران نے تین ہم سایہ ممالک کی خودمختار سرحدوں کی خلاف ورزی کی۔ان کا کہنا تھا کہ ایران خطے میں دہشتگردی کا سب سے بڑا اسپانسر ہے، دوسری طرف ایران دعویٰ کرتا ہے کہ اسے دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ منگل کو ایرانی فورسز نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان میں میزائل اور ڈرون حملے کیے۔ ایرانی سرکاری ٹی وی کی خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں جیش العدل نامی تنظیم کے دو ٹھکانوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے۔

پاکستان نے ایرانی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستانی فضائی حدود کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا اور تہران کو خبردار بھی کیا کہ اس طرح کی خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں، نتائج کی ذمہ داری پوری طرح سے ایران پر عائد ہو گی۔ پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو بلانے اور ایرانی سفیر کو ملک بدر کرنے کا اعلان بھی کر دیا۔

بعد ازاں پاکستان نے بلوچستان پر حملے کے جواب میں آپریشن مرگ بر، سرمچار کے ذریعے ایران کو جواب دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے ایران کے صوبے سیستان میں دہشتگردوں کی مخصوص پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا، پاکستان کی کارروائیوں میں متعدد دہشتگرد مارے گئے۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.