غزہ: حماس کے مسلح ونگ کے ترجمان نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ چاہے اسرائیلی جارحیت کتنی ہی طویل رہے اور اس کی شکل کچھ بھی ہو، فلسطینی غزہ کے رفح اور دیگر مقامات پر زمینی جارحیت کا مقابلہ کرتے رہیں گے۔
حماس کے ترجمان ابوعبیدہ نے جنگ بندی کی کوششوں سے متعلق کہا کہ، اپنے لوگوں کے خلاف جارحیت کو روکنے کی ہماری پوری خواہش کے باوجود، ہم دشمن کے خلاف ایک طویل جنگ کے لیے تیار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے جنگجو اسرائیل کو غزہ میں ایک ایسی دلدل میں گھسیٹیں گے، جہاں انہیں اپنے سپاہیوں کی موت اور اپنے افسروں کی گرفتاری کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
ابو عبیدہ نے اپنے اس بیان پر مزید وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا، وہ ایسا اس لیے نہیں کہہ رہے ہیں کیونکہ وہ ایک عظیم طاقت ہیں، بلکہ اس لیے کہ فلسطینی اس سرزمین کے لوگ اور حقدار ہیں۔
ابو عبیدہ نے سات اکتوبر سے غزہ میں جاری جنگ کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے 100 سے زائد اسرائیلی بکتر بند گاڑیوں کو نشانہ بنایا ہے، جن میں ٹینک، فوجی جہاز اور بلڈوزر شامل ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ، حماس کے جنگجوؤں نے سرنگوں کو اڑا کر، راکٹوں اور مارٹروں سے، اور اسنائپنگ اور قریبی لڑائی کے ذریعے اسرائیلی فوجیوں کو جانی نقصان پہنچایا ہے۔
اسرائیلی ڈفینس فورس کے مطابق سات اکتوبر سے اب تک غزہ میں اس کے 600 سے زائد فوجی ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ متعدد اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
حماس اور اسرائیل کے بیچ جنگ بندی معاہدے کی آخری کوشش مصر میں ہوئی تھی۔ اسرائیل حماس کی شرائط کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہوا۔ اسرائیل کا کہنا تھا کہ وہ معاہدے کے باوجود رفح پر زپنی زمینی کارروائی کرے گا۔ حماس نے مکمل جنگ بندی، غزہ سے اسرائیلی افواج کا فوری انخلاء اور یرغمالیوں اور اسرائیلی فوجیوں کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
دوسری جانب جنگ کے آغاز یعنی سات اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں میں کم از کم 35,303 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق مہلوکین میں بچوں اور خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔ وہیں اسرائیلی جارحیت میں 79,261 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ یہی نہیں اقوام متحدہ کے مطابق رفح سے اب تک 6لاکھ 40 ہزار فلسطینی محفوظ مقامات کی تلاش میں نقل مکانی کر چکے ہیں۔ شمالی غزہ میں بھی دوبارہ جنگ کے آغاز کے بعد سے کم ازکم ایک لاکھ فلسطینی جنوب کا رخ کرنے کے لیے مجبور ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: