بیروت: لبنان کی حزب اللہ نے اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں میں متعدد نجی گھروں کو نشانہ بنا کر 50 سے زیادہ راکٹ داغے ہیں۔ بدھ کو یہ حملہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھی ثالثوں مصر اور قطر سے ملاقات کے ایک دن بعد ہوا ہے۔ گولان ہائٹس میں عینی شاہدین نے بتایا کہ انہوں نے ایک 30 سالہ شخص کا علاج کیا، جو بدھ کے حملے میں چھرے کے زخموں سے معمولی زخمی ہوا تھا۔ ایک گھر آگ کی لپیٹ میں آ گیا۔ فائر فائٹرز کا کہنا تھا کہ انہوں نے گیس کے اخراج کو روک کر ایک بڑے سانحہ کو ٹال دیا۔
حزب اللہ نے کہا کہ یہ حملہ منگل کی رات لبنان میں اسرائیلی حملے کے جواب میں کیا گیا تھا جس میں ایک شخص ہلاک اور 19 زخمی ہوئے تھے۔ منگل کو حزب اللہ نے اسرائیل کی طرف 200 سے زیادہ راکٹ داغے، جب اسرائیل نے حزب اللہ کے ہتھیاروں کے ایک ڈپو کو تقریباً 80 کلومیٹر (50 میل) تک نشانہ بنایا۔ دس ماہ سے جاری غزہ جنگ کے دوران تقریباً روزانہ حزب اللہ نے لبنان کی سرحد پر واقع اسرائیل کے دیہات کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل نے بھی حزب اللہ کے حملوں پر جوابی کارروائی کی ہے۔ کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہو گیا جب اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈر فواد شکور کی ٹارگیٹ کلنگ کو انجام دیا تھا۔
وہیں، اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کا کہنا ہے کہ، اب اسرائیلی فوج اپنی توجہ غزہ سے لبنان کی سرحد کی طرف مبذول کر رہی ہے۔ منگل کو شمالی اسرائیل کا دورہ کرتے ہوئے گیلنٹ نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں اپنی سرگرمیاں کم کر دی ہیں، جہاں وہ تقریباً ایک سال سے حماس کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے، اور اپنی توجہ لبنان میں حزب اللہ کے عسکریت پسندوں پر مرکوز کر دی ہے۔
گیلنٹ نے فوجیوں کو بتایا کہ "ہم جنوب سے شمال کی طرف بڑھ رہے ہیں، ہمارے ابھی بھی جنوب میں کئی مشن ہیں۔"
حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے فوراً بعد ہی حزب اللہ نے اسرائیل پر حملے شروع کر دیے تھے۔ اس وقت سے فریقین تقریباً روزانہ حملوں میں مصروف ہیں، جس سے خطے میں وسیع تر جنگ کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
حزب اللہ نے منگل کے روز شمالی اسرائیل کی طرف 120 سے زیادہ پروجیکٹائل داغے، جس سے ایک گھر کو نقصان پہنچا اور کئی جگہ آگ بھڑک اٹھیں۔ اسرائیل نے کہا کہ وہ لانچنگ کی سائٹ پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
7 اکتوبر 2023 سے جاری غزہ جنگ کے بعد لبنان میں اسرائیلی حملوں میں 500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں کم از کم 100 عام شہری بھی شامل ہیں۔ اسرائیل میں 23 فوجی اور 26 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں گولان کی پہاڑیوں کو شام سے چھین کر قبضہ کر لیا تھا اور بعد میں یہ کہتے ہوئے اسے اپنے ساتھ الحاق کر لیا تھا کہ اسے اپنی سلامتی کے لیے سٹریٹجک گولان کی پہاڑیوں کی ضرورت ہے۔ امریکہ واحد ملک ہے جس نے اسرائیل کے الحاق کو تسلیم کیا جبکہ باقی عالمی برادری گولان کو شام کا مقبوضہ علاقہ سمجھتی ہے۔