غزہ: عالمی ادارہ صحت اور اسپتال کے ایک اہلکاروں کے مطابق وسطی غزہ میں دیر البلاح میں واقع الاقصیٰ اسپتال کے احاطہ پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے اتوار کو ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کی ہے جس میں انھوں نے کہا کہ فضائی حملے میں کم از کم چار افراد ہلاک اور 17 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ اسپتال کے ترجمان خالد الدکران کے مطابق اسرائیلی حملے میں کئی صحافی بھی زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے ہمیشہ کی طرح حملے کی وجہ حماس کے عسکری ونگ کو نشانہ بنانا بتائی ہے۔ فوج کے مطابق حملے میں فلسطینی اسلامی جہاد مسلح گروپ کے زیر انتظام کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا گیا۔ تاہم اسرائیلی فوج اس مرتبہ بھی کوئی ثبوت پیش نہیں کر پائی ہے۔
غزہ میں سرکاری میڈیا آفس نے حملے سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ فضائی حملہ ایک خیمے کو نشانہ بنا کر کیا گیا جہاں بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے تھے اور صحافی کام کر رہے تھے۔
صیہونی فوج کے فضائی حملے کے بعد الاقصیٰ اسپتال میں دہشت کا ماحول ہے۔ یہاں پناہ لینے والے بے گھر فلسطینی خوف زدہ ہیں۔ اس اسپتال میں کئی ایسے بھی لوگ ہیں جو جنگ کے آغاز سے کم از کم چھ مہینوں سے پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اسپتال کے ترجمان الدکران نے عالمی برادری سے غزہ میں صحت کے کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ، "اسپتالوں اور طبی ٹیموں اور صحت کے شعبے کے تمام کارکنوں کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیئے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس نے کہا کہ جب فضائی حملہ ہوا تو اقوام متحدہ کی تنظیم کے ساتھ ایک ٹیم اسپتال کے احاطے میں تھی اور ڈبلیو ایچ او کے تمام عملے کا محاسبہ کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ، "ہم ایک بار پھر مریضوں، صحت کے عملے اور انسانی ہمدردی کے مشن کے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اسپتالوں پر جاری حملے اور عسکریت پسندی کو روکنا چاہیے۔ ٹیڈروس نے کہا کہ بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام کیا جانا چاہیے۔ "ہم فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد اور جنگ بندی کی تعمیل کریں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ اکتوبر سے لے کر اب تک 130 سے زائد فلسطینی صحافی مارے جا چکے ہیں۔ الاقصیٰ اسپتال کی عمارت کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے اور اس کے کام کاج متاثر نہیں ہوا ہے۔
غزہ میں صحت کے حکام نے اتوار کو بتایا کہ تباہ شدہ انکلیو میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں 77 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف)، کا کہنا ہے کہ الاقصیٰ اسپتال میں کام کرنے والی اس کی ٹیم کو اتوار کے روز جب کمپاؤنڈ اسرائیلی فضائی حملے کی زد میں آیا تو انھوں نے کام روک دیا اور محفوظ مقام تلاش کرنے لگے۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں ایم ایس ایف نے کہا کہ ایمرجنسی یونٹ کا باہری حصہ پوری طرح تباہ ہو گیا۔ یہ گروپ اسپتال میں طبی اور سرجیکل زخموں کا علاج فراہم کرتا ہے، جو کہ وسطی غزہ میں یہ خدمات فراہم کرنے والا واحد ٹراما کیئر ہے۔
ایم ایس ایف نے اپنے ایک کوآرڈینیٹر کے حوالے سے جانکاری دی کہ، "جب ہماری ٹیم نے قریب ہی ایک زور دار دھماکے کی آواز سنی، تو اس وقت تک کام روک دیا، جب تک اس بات کی تصدیق نہ ہو گئی کہ حملہ ختم ہو گیا ہے۔" ایم ایس ایف نے فوری اور پائیدار جنگ بندی کے اپنے مطالبے کو پھر دہرایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: