اسلام آباد: پاکستان کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں 14 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ دونوں پر 787 ملین (2 ارب 65 کروڑ 9 لاکھ) پاکستانی روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے اس کے علاوہ ان پر دس سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے انتخاب لڑنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
عدالت کا یہ تازہ فیصلہ عمران خان اور ان کے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں 10، 10 سال قید کی سزا سنائے جانے کے صرف ایک دن بعد آیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں جاری مقدمے کی سماعت میں دیا جانے والا یہ فیصلہ پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات سے صرف ایک ہفتہ قبل آیا ہے۔
اس ماہ کے شروع میں، پاکستان کی انسداد بدعنوانی عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ بدعنوانی کے مقدمے میں مجرم قرار دیا تھا، یہ مقدمہ انسداد بدعنوانی کے نگراں ادارے قومی احتساب بیورو (نیب) نے دائر کیا تھا۔ توشہ خانہ کیس اور سائفر کیس کے بعد اب عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس میں بھی جلد فیصلہ آنے کی توقع ہے۔ عمران خان گزشتہ برس اگست سے جیل میں قید ہیں۔ جب ٹرائل کورٹ نے انھیں تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔
عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ سابق وزیر اعظم کو اتنی جلدبازی میں سزا سنائی گئی کہ جج نے ہماری قانونی ٹیم کے آنے کا انتظار تک نہیں کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ خان کے بنیادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے، تازہ ترین سزا اور سائفر کیس کے سزا کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کیا جائے گا۔
توشہ خانہ کیس کیا ہے؟
اگست 2022 میں، پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) کی زیرقیادت مخلوط حکومت نے عمران خان کے خلاف مقدمہ دائر کیا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ کو دیے گئے تحائف کی مکمل تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں اور انھوں نے کچھ تحائف کی غیر قانونی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تفصیلات بھی چھپائیں۔
توشہ خانہ پاکستان میں ایک ایسا محکمہ ہے جہاں پر سیاسی رہنماوں کو ملنے والے تحائف اور دیگر قیمتی اشیاء کو رکھا جاتا ہے اور پھر وہ تحائف کچھ رعایتی قیمت و قوانین کے ساتھ نیلام کیے جاتے ہیں اور حاصل شدہ رقم سرکاری خزانے میں منتقل کردی جاتی ہے۔
سنہ 20218 میں، عمران خان کو بطور وزیر اعظم پاکستان بہت سے تحائف ملے۔ تاہم انہوں نے ایسے بہت سے تحائف کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں، یہ کہتے ہوئے کہ اس سے دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر ہوں گے۔ پاکستان کی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے 20 فیصد ریٹینشن منی ادا کی اور توشہ خانہ سے سرکاری تحائف بیچ کر 142 ملین روپے کمائے۔
8 ستمبر 2023 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کو جمع کرائے گئے تحریری جواب میں، عمران خان نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں موصول ہونے والے کم از کم چار تحائف فروخت کرنے کا اعتراف کیا۔خان نے کہا کہ انہوں نے 21 ملین روپے ادا کرنے کے بعد یہ تحائف سرکاری خزانے سے خریدے۔
واضح رہے کہ عمران خان کو اپریل 2022 میں پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعہ اقتدار سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے عمران خان کافی زیادہ مقبول ہیں اور فی الحال ان پر متعدد دیگر قانونی مقدمات لٹک رہے ہیں۔