غزہ: گزشتہ دو ہفتوں سے اسرائیلی کی بوکھلاہٹ صاف نظر آرہی ہے۔ غزہ میں مہینوں سے اتنے بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن چلانے کے باوجود اسرائیل کو حماس کے خلاف کوئی بڑی کامیابی ملتی دکھائی نہیں دے رہی۔ حالانکہ بیچ بیچ میں اسرائیلی ڈفینس فورس (آئی ڈی ایف) بغیر کوئی ثبوت پیش کیے جنگجوؤں کی ہلاکتوں کا دعویٰ کرتی رہتی ہے۔ ایسا دیکھا گیا ہے کہ جب بھی اسرائیل کے حملوں میں بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتیں ہوتی ہیں، تو ایسے میں اپنے دفاع میں اسرائیل کا ایک ہی بیان سامنے آتا ہے کہ، اس کی فوج نے حملے کے مقام پر حماس کے لیڈروں یا عسکری ونگ کے جنگجوؤں کو ہدف بنایا تھا۔
حالیہ دنوں میں اسرائیل نے خان یونس میں اسرائیلی فوج کی بربریت کا نظارہ دنیا دیکھ رہی ہے۔ آئے دن غزہ کے عام شہریوں کی ہلاکتوں کی خبر عام ہو گئی ہے۔ صیہونی فوج کے خونریز حملوں میں بڑے پیمانے پر فلسطینی بچے اور خواتین ہلاک ہو رہی ہیں۔
جب سے خان یونس میں اسرائیل نے حملے شروع کیے ہیں، ان حملوں میں کم از کم 121 فلسطینی ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔ منگل (23 جولائی) کو ہونے والے اسرائیلی حملوں میں تقریباً 90 افراد ہلاک ہو گئے۔
خان یونس میں کچھ لوگ کھانے اور پانی کے بغیر پھنسے ہوئے ہیں۔ نہ کوئی ان تک پہنچ سکتا تھا، نہ کوئی ان کو وہاں سے نکال سکتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھیں شہر سے نقل مکانی کا وقت نہیں دیا گیا۔
اسرائیلی فورسز نے خان یونس کے مشرقی علاقوں میں طیاروں سے پمفلٹ پھینکے اور پھر انتہائی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہر کے تمام حصوں پر گولہ باری شروع کر دی۔
حالات ایسے ہیں کہ اب فلسطینیوں کے پاس جانے کے لیے کوئی جگہ نہیں بچی ہے اور وہ پناہ کی تلاش میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جا رہے ہیں، لیکن تمام سڑکیں لوگوں سے کھچا کھچ بھری ہوئی ہیں، خاص طور پر المواسی کے علاقے میں، جس پر کئی بار اسرائیلی افواج حملے کر چکی ہیں۔
خان یونس میں صرف ناصر اسپتال کام کر رہا ہے اور وہاں ہر منٹ میں آنے والے زخمیوں کے علاج کے لیے خون کی کمی ہے۔
خان یونس کی صورتحال تباہ کن ہے۔ گولہ باری اور ہوائی حملے جاری ہیں اور ہر وہ فلسطینی جو محفوظ علاقے میں جانے کی کوشش کر رہا ہے اسرائیلی کواڈ کاپٹر انہیں نشانہ بنا رہے ہیں۔
ایک جانب اسرائیل جنگ بندی معاہدے کے قریب ہونے کی بات کر رہا ہے اور دوسری جانب خان یونس میں اسرائیل کی بوکھلاہٹ یہ صاف ظاہر کر رہی ہے کہ وہ اتنی طویل جنگ کے باوجود حماس کو جڑ سے اکھاڑنے کے ہدف کو حاصل کرنے سے کوسوں دور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: