واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کو سخت انتباہ جاری کیا کہ اسرائیل کی غزہ جنگ کے لیے مستقبل میں امریکی حمایت کا انحصار شہریوں اور امدادی کارکنوں کے تحفظ کے لیے نئے اقدامات پر تیزی سے عمل درآمد پر ہے۔
فون پر بائیڈن اور نتن یاہو کی تقریباً 30 منٹ تک بات چیت ہوئی۔ دونوں اتحادیوں میں ہوئی بات چیت پر غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں سات غیر ملکی امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے بڑھتا ہوا تناؤ صاف نظر آیا۔ بائیڈن کا پیغام اسرائیل کی جنگی کوششوں کے لیے ان کی انتظامیہ کی ثابت قدم حمایت میں تیزی سے تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔ امریکی صدر نے پہلی بار دھمکی دی کہ اگر اسرائیل اپنی حکمت عملی تبدیل نہیں کرتا ہے اور غزہ میں معقول انسانی امداد کی اجازت نہیں دیتا ہے تو وہ اپنی پشت پناہی پر نظر ثانی کرے گا۔ حالانکہ وائٹ ہاؤس اس بات کی وضاحت نہیں کرے گا کہ امریکی پالیسی میں کیا تبدیلی آسکتی ہے، لیکن اس میں اسرائیل کو فوجی فروخت اور عالمی سطح پر امریکہ کے سفارتی بیک اپ میں ردوبدل شامل ہوسکتا ہے۔
نتن یاہو کے دفتر نے جمعہ کی اوائل میں کہا کہ ان کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ میں انسانی امداد کے ترسیل کو بڑھانے کے لیے فوری اقدامات کے سلسلے کی منظوری دے دی ہے، جس میں 7 اکتوبر کو حماس کے حملے میں تباہ ہونے والی کلیدی کراسنگ کو دوبارہ کھولنا بھی شامل ہے۔
امریکی انتظامیہ کے عہدیداروں نے اس اعلان سے قبل کہا تھا کہ امریکہ اس بات کا جائزہ لے گا کہ آیا اسرائیلی اقدامات کافی حد تک آگے بڑھیں ہیں یا نہیں۔
وائٹ ہاؤس نے نتن یاہو اور بائیڈن کی بات چیت کے بعد ایک بیان میں کہا کہ، بائیڈن نے اسرائیل کو شہریوں کی ہلاکتوں، انسانی مصائب اور امدادی کارکنوں کی حفاظت کے لیے مخصوص، ٹھوس اور قابل پیمائش اقدامات کے سلسلے کا اعلان کرنے اور ان پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت کو واضح کیا ہے،" انہوں نے واضح کیا کہ غزہ کے حوالے سے امریکی پالیسی کا تعین اسرائیل کے ان اقدامات پر فوری کارروائی کے ہمارے جائزے سے ہوگا۔
بائیڈن نے نتن یاہو کو یہ بھی بتایا کہ غزہ میں ابھی تک قید 100 یرغمالیوں کے بدلے فوری جنگ بندی تک پہنچنا ضروری ہے اور وائٹ ہاؤس کے مطابق اسرائیل پر زور دیا کہ وہ بغیر کسی تاخیر کے ایسے معاہدے تک پہنچ جائے۔ انتظامیہ کے اہلکاروں نے دونوں لیڈروں کی بات چیت کو براہ راست اور ایماندارانہ قرار دیا۔
نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ ایریز کراسنگ، جو برسوں سے لوگوں کے غزہ کے اندر اور باہر جانے کے لیے واحد مسافر ٹرمینل کے طور پر کام کرتی تھی، اسے عارضی طور پر دوبارہ کھول دیا جائے گا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل اپنی اشدود بندرگاہ کو غزہ کے لیے امدادی سامان کی ترسیل کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے گا اور ایک اور زمینی گزرگاہ کے ذریعے اردن کی امدادی کھیپوں میں اضافے کی بھی اجازت دے گا۔ لیکن نتن یاہو کے اعلان میں اشیاء کی مقدار یا اقسام کی وضاحت نہیں کی گئی۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے نتن یاہو کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس منصوبے کو "اب مکمل طور پر اور تیزی سے نافذ کیا جانا چاہیے۔
بائیڈن اور نتن یاہو کی گفتگو ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب خیراتی ادارے ورلڈ سینٹرل کچن کے بانی جوس اینڈریس نے اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہوئے اس کے امدادی کارکنوں کی ہلاکت کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جس میں ایک امریکی شہری بھی شامل ہے۔ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکہ کا اپنی تحقیقات کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
اس کے علاوہ، سکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے برسلز میں صحافیوں کو بتایا کہ اگر اسرائیل جنگ کو انجام دینے کے طریقے میں اہم تبدیلیاں نہیں کرتا ہے تو امریکی حمایت میں کمی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا، "اگر ہم وہ تبدیلیاں نہیں دیکھتے جو ہمیں دیکھنے کی ضرورت ہے، تو ہماری پالیسی میں تبدیلیاں آئیں گی۔"
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے غزہ میں اضافی امداد کی اجازت دینے کے لیے طویل بیان کردہ مطالبات کا اعادہ کرنے کے علاوہ اسرائیلیوں کی طرف سے ٹھوس تبدیلیوں کے مطالبے کی بازگشت کی۔
کربی نے کہا، "اگر ان کی پالیسی میں ان کے طرز عمل میں کوئی تبدیلی نہیں آتی ہے، تو پھر ہماری پالیسی میں تبدیلیاں آئیں گی۔" انھوں نے کہا کہ "یہ ایسی چیزیں ہیں جو کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ بہت زیادہ شہری مارے جا رہے ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: