غزہ: اسرائیلی فضائی حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 82 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ یہ گزشتہ کئی ہفتوں میں ایک ہی دن میں ہونے والی سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔
450,000 سے زیادہ فلسطینی اب رفح شہر سے نقل مکانی کر چکے ہیں جب کہ شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج کے نئے حملوں کے بعد مزید 100,000 فلسطینیوں نے شمال سے انخلا کیا ہے۔
- نصیرات کیمپ پر حملے کے بعد دل دہلا دینے والے مناظر:
رفح سے نقل مکانی کر کے نصیرات کیمپ آئے فلسطینی خاندانوں پر اسرائیلی فضائیہ کی بمباری دل دہلا دینے والے مناظر پیش کر رہی ہے۔ عمارت میں دو خاندان پناہ لیے ہوئے تھے۔ فلسطینی ماؤں کے لیے ملبے تلے اپنے بچوں کی لاشوں کو دبے ہوئے دیکھنا اب مشکل ہوتا جارہا ہے۔
ملبے کے نیچے سے لاشوں کو نکالنے میں امدادی کارکنوں کو بہت مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان امدادی کارکنوں کے پاس کھدائی کے لیے کسی طرح کا ساز و سامنا نہیں ہے پھر بھی وہ اپنے ننگے ہاتھ اور انتہائی بنیادی آلات استعمال کرتے ہوئے ملبے کے نیچے سے مزید لاشیں نکالنے کی پوری کوشش کر رہے تھے۔
اسرائیلی جارحیت میں ہلاک ہونے والے ان دو خاندانوں کو حال ہی میں رفح سے نکالا گیا تھا۔ اسرائیلی فورسز کی جانب سے انہیں غزہ کے مرکزی علاقے میں جانے کے لیے کہا جانے کے بعد ان کے خیال میں نصیرات ایک محفوظ جگہ تھی۔
بدقسمتی سے، 19 گھنٹے ملبے کو ہٹانے اور لوگوں کو بچانے کی کوشش کے بعد، امدادی کارکن اندھیرے سے ہار گئے اور انہیں بم زدہ گھر سے نکلنا پڑا۔ درجنوں افراد کی لاشیں ابھی بھی ملبے میں دبی ہوئی ہیں، ان کے اہل خانہ کو اب اپنے پیاروں کی لاشوں کے لیے سورج کے طلوع ہونے کا انتظار کرنا پڑے گا۔
7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 35,173 فلسطینی ہلاک اور 79,061 زخمی ہو چکے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق مہلوکین میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
- اسرائیل نے غزہ میں اقوام متحدہ کے اسکول پر جان لیوا حملہ کر دیا:
منگل کو وسطی غزہ میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکول پر صیہونی فوج نے جان لیوا حملہ کر دیا۔ جس میں 15 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔ اسرائیل ہمیشہ کی طرح بغیر کوئی ثبوت پیش کیے مہلوکین کو عسکریت پسند قرار دے رہا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اسکول کے ایک حصے کو حماس کے کمانڈروں کے لیے "وار روم" کے طور پر استعمال کیا جارہا تھا۔
اسپتال کے ایک فلسطینی ڈاکٹر عمر دیراوی نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے نصیرات کے پناہ گزین کیمپ میں ایک اسکول کی پناہ گاہ میں حماس کے زیرانتظام پولیس کی پوسٹ کے طور پر استعمال ہونے والے ایک شپنگ کنٹینر کو نشانہ بنایا، جس میں چار پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔ حالانکہ پولیس حماس کے عسکری ونگ سے الگ ایک سویلین فورس ہے۔
غزہ میں کام کرنے والی ایک ہنگامی سروس فلسطینی شہری دفاع نے اس اسکول کی شناخت اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے چلائی جانے والی ایجنسی کے طور پر کی ہے، جسے انروا کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے 10 حماس کے رکن تھے۔ انھوں نے باقی پانچ کی شناخت نہیں بتائی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ حماس اسکول کو کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کر رہی ہے لیکن اس نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔
پوری جنگ کے دوران، اسرائیلی افواج نے اسپتالوں، اسکولوں اور اقوام متحدہ کے زیر انتظام دیگر تنصیبات پر حملہ کیا ہے جہاں بے گھر فلسطینی خاندانوں کو پناہ دی جا رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق، 7 اکتوبر سے جاری جنگ میں انروا کی 160 سے زیادہ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے اور اقوام متحدہ کے 191 عملہ اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: