نئی دہلی: اگر آپ میٹھا کھانے کے شوقین ہیں تو یہ خبر آپ کے لیے ہے۔ اب سے مٹھائی کے لیے زیادہ قیمت ادا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ غور طلب ہو کہ اس گرمی کے موسم میں درجہ حرارت میں زبردست اضافہ ہو رہا ہے۔ جس کی وجہ سے گزشتہ دو ہفتوں سے چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق چینی کی قیمت میں 4.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ گرمی بڑھنے کے ساتھ ہی آئس کریم اور مشروبات بنانے والی کمپنیاں اپنی پیداوار بڑھا دیتی ہیں، جس کی وجہ سے نمایاں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہ ملک کے کسی ایک حصے تک محدود نہیں ہے، یہ کل ہند سطح پر دیکھا جا رہا ہے۔
ان مطالبات کی وجوہات میں شامل ایک اور بڑا عنصر لوک سبھا 2024 اور دیگر ریاستی انتخابات ہیں، جو اس وقت جاری ہیں۔ اس بڑی تقریب کے لیے ملک کے ہر حصے میں جمع ہونے کے ساتھ ہی اس میٹھے کی عوام کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کی جانب سے شوگر ملوں کے لیے زیادہ سیل کوٹہ الاٹ کرنے کے لیے ابتدائی اقدامات کے باوجود چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ چنانچہ فروری کے لیے مختص 2.2 ملین ٹن تھی اور اسے بڑھا کر 2.35 ملین ٹن اور پھر مارچ اور اپریل 2024 کے لیے بالترتیب 2.5 ملین ٹن کر دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایتھنول کے لیے گنے کا رخ ڈائورٹ کرنا جاری رہے گا۔ حکومت ایندھن میں 20 فیصد ایتھنول کی ملاوٹ حاصل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ چینی میں سال بہ سال مہنگائی 5.5 فیصد ہے لیکن سپلائی سائیڈ شاک نہیں دیکھا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ فروری 2024 میں وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی نے 2024-25 کے مارکیٹنگ سیزن کے لیے گنے کی مناسب اور منافع بخش قیمت کو 340 روپے فی کوئنٹل تک بڑھانے کی منظوری دی تھی۔ اس قدم سے گنے کے 5 کروڑ سے زیادہ کسانوں کو مدد ملتی دیکھی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: