ETV Bharat / bharat

نیٹ کے مکمل نتائج کو آن لائن جاری کیا جائے: سپریم کورٹ - NEET UG Paper Leak

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ نے آج 40 سے زیادہ درخواستوں کی سماعت کی ہے۔ جس میں میڈیکل داخلہ امتحان نیٹ ۔ یوجی دوہزار چوبیس کے انعقاد میں بے ضابطگیوں اور بدعنوانی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

NEET-UG Paper Leak
NEET-UG Paper Leak (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 18, 2024, 4:25 PM IST

Updated : Jul 18, 2024, 4:57 PM IST

دہلی: سپریم کورٹ نے نیٹ کے معاملے میں طویل بحث و مباحثہ کے بعد این ٹی اے کو ہدایت دی ہے کہ وہ نیٹ کے مکمل نتائج کو سنیچر دوپہر بارہ بجے سے پہلے اپنی ویب سائٹ اپلوڈ کریں۔ سپریم کورٹ نے این ٹی اے کو یہ بھی ہدایت دی کہ آن لان نتائج جاری کیے جانے پر نیٹ میں شریک کسی بھی امیدوار کی پہچان ظاہر نہ ہو۔

نیٹ تنازع پر سپریم کورٹ کی سماعت آج سی بی آئی کی رپورٹ کے ساتھ شروع ہوئی۔ سماعت کے دوران عرضی گزاروں کی کم از کم تعداد، آئی آئی ٹی مدراس کی رپورٹ، پیپر میں کب اور کیسے بے قاعدگیاں ہوئیں، کتنے حل کرنے والے پکڑے گئے، دوبارہ جانچ کی مانگ اور پیپر میں بے قاعدگیوں کی مکمل ٹائم لائن پر بحث ہوئی۔ عدالت نے این ٹی اے کو ہدایت دی ہے کہ وہ تمام طلباء کے مرکز اور شہر وار نتائج آن لائن اپ لوڈ کرے۔ سپریم کورٹ نے کونسلنگ پر پابندی لگانے سے بھی انکار کر دیا۔

سپریم کورٹ نے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کو ہدایت دی ہے کہ تمام طلباء کے نتائج شہر اور مرکز کے لحاظ سے ہفتہ کی دوپہر 12 بجے تک آن لائن اپ لوڈ کر دیے جائیں۔ عدالت نے پیر تک کونسلنگ پر بھی روک لگانے سے انکار کر دیا۔ سپریم کورٹ میں آج طویل بحث کے بعد بھی 23 لاکھ میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند امیدوار اس سوال کے جواب کے منتظر ہیں۔ اب امیدواروں کو NEET تنازعہ پر پیر کو ہونے والی سماعت کا انتظار کرنا پڑے گا۔

سپریم کورٹ نے این ٹی اے سے پوچھا کہ 23.33 لاکھ طلباء میں سے کتنے نے اپنا امتحانی مرکز تبدیل کیا؟ اس پر این ٹی اے نے جواب دیا کہ اصلاح کے نام پر طلبہ نے سنٹر بدل دیا ہے۔ 15,000 طلباء نے اصلاحی ونڈو کا استعمال کیا تھا۔ تاہم این ٹی اے نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ طلباء صرف شہر بدل سکتے ہیں اور کوئی امیدوار مرکز کا انتخاب نہیں کر سکتا۔ مرکز کا انتخاب الاٹمنٹ سسٹم کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ مرکز الاٹمنٹ امتحان سے صرف دو دن پہلے ہوتا ہے، اس لیے کسی کو نہیں معلوم کہ انہیں کون سا سینٹر ملے گا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں آج کی سماعت سے پہلے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی نے کہا تھا کہ نیٹ امتحان کے انعقاد میں کوئی بےضابطگی یا بدعنوانی نہیں ہوئی ہے۔ جبکہ درخواست گزاروں کے الزامات میں کہا گیا ہے کہ امتحانات منعقد کرانے میں بے ضابطگی ہوئی ہے اور پیپر لیک ہوا ہے۔ ادھر این ٹی اے نے یہ بھی کہا کہ عدالت میڈیا رپورٹس کا نوٹس نہیں لے سکتی، کیونکہ وہ غیر متوازن اور گمراہ کن ہیں۔

دہلی: سپریم کورٹ نے نیٹ کے معاملے میں طویل بحث و مباحثہ کے بعد این ٹی اے کو ہدایت دی ہے کہ وہ نیٹ کے مکمل نتائج کو سنیچر دوپہر بارہ بجے سے پہلے اپنی ویب سائٹ اپلوڈ کریں۔ سپریم کورٹ نے این ٹی اے کو یہ بھی ہدایت دی کہ آن لان نتائج جاری کیے جانے پر نیٹ میں شریک کسی بھی امیدوار کی پہچان ظاہر نہ ہو۔

نیٹ تنازع پر سپریم کورٹ کی سماعت آج سی بی آئی کی رپورٹ کے ساتھ شروع ہوئی۔ سماعت کے دوران عرضی گزاروں کی کم از کم تعداد، آئی آئی ٹی مدراس کی رپورٹ، پیپر میں کب اور کیسے بے قاعدگیاں ہوئیں، کتنے حل کرنے والے پکڑے گئے، دوبارہ جانچ کی مانگ اور پیپر میں بے قاعدگیوں کی مکمل ٹائم لائن پر بحث ہوئی۔ عدالت نے این ٹی اے کو ہدایت دی ہے کہ وہ تمام طلباء کے مرکز اور شہر وار نتائج آن لائن اپ لوڈ کرے۔ سپریم کورٹ نے کونسلنگ پر پابندی لگانے سے بھی انکار کر دیا۔

سپریم کورٹ نے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کو ہدایت دی ہے کہ تمام طلباء کے نتائج شہر اور مرکز کے لحاظ سے ہفتہ کی دوپہر 12 بجے تک آن لائن اپ لوڈ کر دیے جائیں۔ عدالت نے پیر تک کونسلنگ پر بھی روک لگانے سے انکار کر دیا۔ سپریم کورٹ میں آج طویل بحث کے بعد بھی 23 لاکھ میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند امیدوار اس سوال کے جواب کے منتظر ہیں۔ اب امیدواروں کو NEET تنازعہ پر پیر کو ہونے والی سماعت کا انتظار کرنا پڑے گا۔

سپریم کورٹ نے این ٹی اے سے پوچھا کہ 23.33 لاکھ طلباء میں سے کتنے نے اپنا امتحانی مرکز تبدیل کیا؟ اس پر این ٹی اے نے جواب دیا کہ اصلاح کے نام پر طلبہ نے سنٹر بدل دیا ہے۔ 15,000 طلباء نے اصلاحی ونڈو کا استعمال کیا تھا۔ تاہم این ٹی اے نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ طلباء صرف شہر بدل سکتے ہیں اور کوئی امیدوار مرکز کا انتخاب نہیں کر سکتا۔ مرکز کا انتخاب الاٹمنٹ سسٹم کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ مرکز الاٹمنٹ امتحان سے صرف دو دن پہلے ہوتا ہے، اس لیے کسی کو نہیں معلوم کہ انہیں کون سا سینٹر ملے گا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں آج کی سماعت سے پہلے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی نے کہا تھا کہ نیٹ امتحان کے انعقاد میں کوئی بےضابطگی یا بدعنوانی نہیں ہوئی ہے۔ جبکہ درخواست گزاروں کے الزامات میں کہا گیا ہے کہ امتحانات منعقد کرانے میں بے ضابطگی ہوئی ہے اور پیپر لیک ہوا ہے۔ ادھر این ٹی اے نے یہ بھی کہا کہ عدالت میڈیا رپورٹس کا نوٹس نہیں لے سکتی، کیونکہ وہ غیر متوازن اور گمراہ کن ہیں۔

Last Updated : Jul 18, 2024, 4:57 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.