دہلی: سپریم کورٹ نے نیٹ کے معاملے میں طویل بحث و مباحثہ کے بعد این ٹی اے کو ہدایت دی ہے کہ وہ نیٹ کے مکمل نتائج کو سنیچر دوپہر بارہ بجے سے پہلے اپنی ویب سائٹ اپلوڈ کریں۔ سپریم کورٹ نے این ٹی اے کو یہ بھی ہدایت دی کہ آن لان نتائج جاری کیے جانے پر نیٹ میں شریک کسی بھی امیدوار کی پہچان ظاہر نہ ہو۔
Supreme Court directs NTA to publish on its website the marks obtained by the students in the NEET-UG examination and the identity of students be masked. The result should be declared separately city and centre- wise, says SC.
— ANI (@ANI) July 18, 2024
نیٹ تنازع پر سپریم کورٹ کی سماعت آج سی بی آئی کی رپورٹ کے ساتھ شروع ہوئی۔ سماعت کے دوران عرضی گزاروں کی کم از کم تعداد، آئی آئی ٹی مدراس کی رپورٹ، پیپر میں کب اور کیسے بے قاعدگیاں ہوئیں، کتنے حل کرنے والے پکڑے گئے، دوبارہ جانچ کی مانگ اور پیپر میں بے قاعدگیوں کی مکمل ٹائم لائن پر بحث ہوئی۔ عدالت نے این ٹی اے کو ہدایت دی ہے کہ وہ تمام طلباء کے مرکز اور شہر وار نتائج آن لائن اپ لوڈ کرے۔ سپریم کورٹ نے کونسلنگ پر پابندی لگانے سے بھی انکار کر دیا۔
#WATCH | Delhi | Supreme Court hearing on the NEET issue | Senior advocate of the petitioner, Narendra Hooda says, " we raised all those things in the sc which indicate that the paper has been leaked. the paper has been leaked not just in hazaribagh and patna, but in other places… pic.twitter.com/cE0h0NPC5m
— ANI (@ANI) July 18, 2024
سپریم کورٹ نے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کو ہدایت دی ہے کہ تمام طلباء کے نتائج شہر اور مرکز کے لحاظ سے ہفتہ کی دوپہر 12 بجے تک آن لائن اپ لوڈ کر دیے جائیں۔ عدالت نے پیر تک کونسلنگ پر بھی روک لگانے سے انکار کر دیا۔ سپریم کورٹ میں آج طویل بحث کے بعد بھی 23 لاکھ میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند امیدوار اس سوال کے جواب کے منتظر ہیں۔ اب امیدواروں کو NEET تنازعہ پر پیر کو ہونے والی سماعت کا انتظار کرنا پڑے گا۔
سپریم کورٹ نے این ٹی اے سے پوچھا کہ 23.33 لاکھ طلباء میں سے کتنے نے اپنا امتحانی مرکز تبدیل کیا؟ اس پر این ٹی اے نے جواب دیا کہ اصلاح کے نام پر طلبہ نے سنٹر بدل دیا ہے۔ 15,000 طلباء نے اصلاحی ونڈو کا استعمال کیا تھا۔ تاہم این ٹی اے نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ طلباء صرف شہر بدل سکتے ہیں اور کوئی امیدوار مرکز کا انتخاب نہیں کر سکتا۔ مرکز کا انتخاب الاٹمنٹ سسٹم کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ مرکز الاٹمنٹ امتحان سے صرف دو دن پہلے ہوتا ہے، اس لیے کسی کو نہیں معلوم کہ انہیں کون سا سینٹر ملے گا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں آج کی سماعت سے پہلے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی نے کہا تھا کہ نیٹ امتحان کے انعقاد میں کوئی بےضابطگی یا بدعنوانی نہیں ہوئی ہے۔ جبکہ درخواست گزاروں کے الزامات میں کہا گیا ہے کہ امتحانات منعقد کرانے میں بے ضابطگی ہوئی ہے اور پیپر لیک ہوا ہے۔ ادھر این ٹی اے نے یہ بھی کہا کہ عدالت میڈیا رپورٹس کا نوٹس نہیں لے سکتی، کیونکہ وہ غیر متوازن اور گمراہ کن ہیں۔