نئی دہلی: راجدھانی میں کسانوں کی تنظیموں کے دہلی مارچ کی کال کے بعد، دہلی پولس سیکورٹی کو لے کر پوری احتیاط برت رہی ہے۔ اسی سلسلے میں دہلی پولیس کمشنر سنجے اروڑہ نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے، جس کے مطابق دفعہ 144 کو 12 فروری سے 30 دنوں کے لیے نافذ کر دیا گیا ہے۔ جانکاری کے مطابق کسان تنظیمیں اپنے مطالبات کو لے کر پارلیمنٹ کا گھیراؤ کر سکتی ہیں۔ اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سے قبل دہلی کے غازی پور اور سندھو سرحد کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا تھا۔ دہلی پولیس نے ٹریفک ایڈوائزری بھی جاری کی ہے۔ اس کے علاوہ دہلی کی سرحدوں پر فوج اور پولس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سرحدوں پر بیریکیڈنگ بھی کی گئی ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ دہلی میں کسی بھی قسم کے پروگرام کے انعقاد پر بھی پابندی رہے گی۔ اس کے علاوہ اگر کوئی شخص قواعد پر عمل نہیں کرتا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ساتھ ہی دہلی کی کچھ سرحدوں سے گزرنے والی گاڑیوں کی بھی جانچ کی جا رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ یوپی، پنجاب اور ہریانہ کی کئی کسان تنظیموں نے ایم ایس پی کی قانونی ضمانت کے علاوہ سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد، کسانوں اور زرعی مزدوروں کے لیے پنشن، کسانوں کے قرض کی معافی اور کسانوں کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ کسان لکھیم پور کھیری تشدد کے متاثرین کے لیے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اس کو لے کر کسانوں نے 13 فروری کو بڑے احتجاج 'دہلی مارچ' کی کال دی ہے۔ فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت کی ضمانت دینے والے قانون کا مطالبہ ان شرائط میں سے ایک ہے جو کسانوں نے اس وقت رکھی تھی جب وہ 2021 میں زرعی قوانین کے خلاف اپنا احتجاج واپس لینے پر راضی ہوئے تھے۔ مرکزی حکومت نے ان زرعی قوانین کو منسوخ کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: