بولپور (مغربی بنگال): نوبل انعام یافتہ ماہر اقتصادیات پروفیسر امرتیہ سین نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے بارے میں کہا کہ راہُل گاندھی کافی تجربے کار سیاستداں ہیں اور آنے والے دنوں میں کانگریس پارٹی کو راہل گاندھی کی موجودگی سے بہت فائدہ ہوگا۔
بھارت رتن امرتیہ سین نے کہا کہ اب راہل کا اصل امتحان یہ ہوگا کہ وہ نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کے موجودہ دور میں پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی قیادت کس طرح کرتے ہیں۔
90 سالہ امرتیہ سین نے پی ٹی آئی کو دئے گئے ایک انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ راہل گاندھی کی 'بھارت جوڑو یاترا' نے انہیں نہ صرف ایک قومی لیڈر کے طور پر پیش کیا ہے بلکہ ملک کے سیاسی منظر نامے کو بھی تقویت بخشی ہے۔
مغربی بنگال کے ویر بھوم ضلع کے بولپور میں اپنے آبائی گھر میں پی ٹی آئی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں، سین نے یاد کیا کہ ٹِرینٹی کالج، کیمبرج میں ایک طالب علم کے طور پر، راہل گاندھی جب تعلیم حاصل کر رہے تھے تب انکو یہ نہیں معلوم تھا کہ وہ آگے زندگی میں کیا کریں گے یا کون سا پیشہ اپنائیں گے کیونکہ سیاست کی طرف انکی بالکل بھی دلچسپی نہیں تھی۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ (راہل) اب بہت زیادہ تجربے کار سیاستداں ہیں، میں ان کو ٹرینٹی کالج کے دنوں سے جانتا ہوں جہاں وہ تعلیم حاصل کر رہے تھے، میں نے بھی وہاں سے تعلیم حاصل کی اور بعد میں ماسٹرس کی ڈگری بھی حاصل کی۔
اس وقت راہل مجھ سے ملنے آئے اور ایسا لگتا تھا کہ وہ اس بارے میں واضح نہیں تھے کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں۔ اس وقت تک سیاست نے انہیں اپنی طرف متوجہ نہیں کیا تھا مگر بعد میں حالات بدلے اور انہوں نے سیاست کا رخ کیا۔
بھارت رتن ایوارڈ یافتہ سین نے کہا کہ نوجوان کانگریس لیڈر کو سیاست میں اپنے ابتدائی دنوں میں یقیناً کچھ مشکلات کا سامنا ضرور کرنا پڑا ہو گا، لیکن اب وہ پہلے والے راہُل نہیں ہیں۔ انکی اپنی محنت اور لگن نے انکو اس مقام تک پہنچایا ہے۔ انکی حالیہ کارکردگی اس بات کا ثبوت ہے۔
بھارت رتن اعزاز یافتہ امرتیہ سین سے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ راہل گاندھی میں بھارت کے اگلے وزیر اعظم کے طور پر دیکھ سکتے ہیں، پروفیسر سین نے کہا کہ اس طرح کے امکانات کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ پروفیسر امرتیہ سین نے کہا: "میں اس کا جواب نہیں دینے جا رہا ہوں (ہنستے ہوئے) یہ سمجھنا بہت مشکل ہے کہ لوگ وزیر اعظم کیسے بنتے ہیں۔
انہوں نے مذید کہا کہ راہل نے حالیہ دنوں میں بہت اچھا کام کیا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ دورہ بھارت اور ان کے لیے اچھا رہا ہے۔ اور مجھے لگتا ہے کہ انھوں نے اپنے اظہار کی صلاحیت میں نمایاں بہتری دکھائی ہے، خاص طور پر سیاست کے بارے میں اپنے خیالات، اس کے مقابلے میں جو وہ پہلے کر رہے تھے۔" اس کا اظہار زیادہ واضح طور پر کر سکتے ہیں۔
سیاست کے معاملات پر۔" سین کے مطابق راہول کی قیادت کے معیار میں سب سے اہم تبدیلی بھارتی سیاست میں پیچیدگیوں کی وجہ سے آئی ہے، جس کو راہل نے بخوبی ادا کیا ہے۔ پروفیسر سین نے کہا کہ راہل کا اپوزیشن لیڈر کا عہدہ سنبھالنا یہ کانگریس پارٹی اور پارلیمنٹ میں ملک کے لیے ایک اعزاز کی بات ہو گی۔
سین نے بھارت میں عدم مساوات اور فرقہ پرستی کے سلگتے ہوئے مسائل کو حل کرنے میں راہل گاندھی کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اختتام کیا۔ سین نے کہا، "سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ وہ کس طرح ایک ایسے ملک میں اپوزیشن کی قیادت کرتے ہیں جس میں عدم مساوات اور فرقہ پرستی میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے، خاص طور پر مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں پر اکثریتی طبقے کا غلبہ۔" یہ ان کا بنیادی کردار ہے، اور مجھے لگتا ہے کہ وہ اسے اچھی طرح سے نبھا رہے ہیں اور آگے بھی نبھائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: