نئی دہلی: لداخ کے مشہور سماجی کارکن سونم وانگچک اور ان کے حامیوں کو دہلی پولیس نے پیر کی رات سنگھو سرحد پر حراست میں لے لیا۔ پولیس نے بتایا کہ دہلی کی سرحدوں پر دفعہ 163 نافذ کر دی گئی ہے۔
I AM BEING DETAINED...
— Sonam Wangchuk (@Wangchuk66) September 30, 2024
along with 150 padyatris
at Delhi Border, by a police force of 100s some say 1,000.
Many elderly men & women in their 80s and few dozen Army veterans...
Our fate is unknown.
We were on a most peaceful march to Bapu’s Samadhi... in the largest democracy… pic.twitter.com/iPZOJE5uuM
وانگچک نے اپنی حراست کے حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں جانکاری دی۔ دہلی پولیس نے ان کے تقریباً 150 حامیوں کو بھی حراست میں لے لیا۔ سونم وانگچک جیسے ہی 'دلی چلو پدیاترا' کے دوران ہریانہ سے دہلی میں داخل ہوئے، پولیس نے انہیں روک دیا۔ پوسٹ شیئر کرتے ہوئے سونم وانگچک نے لکھا کہ مجھے اور میرے ساتھ 150 پیدل چلنے والوں کو سیکڑوں پولیس فورس نے دہلی کی سرحد پر حراست میں لے لیا۔
راہل گاندھی نے پی ایم مودی پر سادھا نشانہ:
لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے اس پورے معاملے پر پی ایم مودی کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے سونم وانگچک اور ان کے حامیوں کو سنگھو سرحد پر حراست میں لئے جانے پر تنقید کی اور اسے 'ناقابل قبول' قرار دیا۔ راہل گاندھی نے سوشل میڈیا 'X' پر پوسٹ کیا اور لکھا کہ سونم وانگچک جی اور سینکڑوں لداخی جو ماحولیات اور آئینی حقوق کے لیے پرامن طریقے سے مارچ کر رہے تھے ان لوگوں کا حراست میں لیا جانا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے اس گرفتاری کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
The detention of Sonam Wangchuk ji and hundreds of Ladakhis peacefully marching for environmental and constitutional rights is unacceptable.
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) September 30, 2024
Why are elderly citizens being detained at Delhi’s border for standing up for Ladakh’s future?
Modi ji, like with the farmers, this…
انہوں نے مزید لکھا کہ کسانوں کی طرح وزیر اعظم مودی کی یہ بھول بھلیّا اور تکبر بھی ضرور ٹوٹے گا۔ انہوں نے لکھا سونم وانگچک لداخ کے مسائل پر بات کرنا چاہتے ہیں، تو پی ایم کو ان سے بات کرنا چاہئے اور لداخ کی آواز کو سننا چاہئے۔
اس پد یاترا میں 80 سال سے زیادہ عمر کے بہت سے بزرگ مرد و خواتین اور سابق فوجی جوان بھی حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ہمیں خود اپنے مستقبل کے بارے میں کچھ نہیں معلوم ہے۔ ہم تو باپو کی سمادھی کی طرف انتہائی پرامن طریقے سے مارچ کر رہے تھے۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں پُرامن مارچ کرنے پر ہمیں حراست میں لے لیا گیا۔ اب آگے کیا ہوگا نہیں معلوم۔
وانگچک اور دیگر کارکنوں نے لداخ کے لیے مکمل ریاست کے درجہ سمیت دیگر مطالبات پر لیہہ سے نئی دہلی تک پیدل مارچ کا آغاز کیا تھا۔ اس مارچ کا مقصد تھا کہ مرکز سے لداخ کی قیادت کے ساتھ ان کے مطالبات پر بات چیت دوبارہ شروع کرنے پر زور دیا جا سکے۔ وانگچک نے کہا کہ مرکزی حکومت نے پانچ سال قبل جو وعدہ کیا تھا اسی کی یاد دلانے کے لئے ہماری یہ پدیاترا ہے۔
وانگچک نے مزید کہا کہ ان کا ایک بڑا مطالبہ یہ ہے کہ لداخ کو آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کیا جائے، مقامی لوگوں کو اپنی زمین اور ثقافتی شناخت کے تحفظ کے لیے قانون بنانے کا اختیار دیا جائے۔
AB DILLI DOOR NAHIN
— Sonam Wangchuk (@Wangchuk66) September 25, 2024
With blisters and heat rashes 150 Ladakhi common people aged 18 to 80 have almost reached Chandigarh, covering 750 Km on foot over 25 days...
See you in Delhi very soon!#SaveLadakh #SaveHimalaya #ClimateMarch #6thschedule pic.twitter.com/EcEe1kozYY
اس سے قبل وانگچک نے کہا تھا کہ وہ حکومت کو پانچ سال پہلے کیے گئے وعدے کو پورا کرنے کی یاد دلانے کے مشن پر ہیں۔ جب پد یاترا 14 ستمبر کو ہماچل پردیش پہنچی تو انہوں نے کہا تھا کہ ہم حکومت کو یاد دلانے جارہے ہیں کہ جو وعدہ اس نے ہم سے پانچ سال پہلے کیا تھا اسے پورا کیا جائے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ وانگچک لداخ کو ریاست کا درجہ دینے، ہندوستانی آئین کے چھٹے شیڈول میں لداخ کی شمولیت (جو قبائلی برادریوں کو خصوصی حقوق فراہم کرتا ہے) اور مضبوط ماحولیاتی تحفظ کی وکالت کرتے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
اس سے قبل سونم وانگچک نے لیہہ میں نو روزے بھی رکھے تھے تاکہ حکام کی توجہ لداخ کی نازک پہاڑی ماحولیات اور مقامی لوگوں کی حفاظت کی طرف مبذول کرائی جا سکے۔ اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد، جموں اور کشمیر کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں ۔ جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔