نئی دہلی: اپوزیشن جماعتوں کے سرکردہ لیڈران اتوار کو دہلی کے تاریخی رام لیلا میدان میں انڈیا اتحاد کی قیادت میں جمع ہوئے اور اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے میں بھی کامیاب رہے۔ انڈیا گروپ نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مبینہ عوام دشمن پالیسیوں اور آمریت کے خلاف احتجاج کے لیے جمہوریت بچاؤ ریلی کا انعقاد کیا۔
ریلی میں اپوزیشن رہنماوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی غیر منصفانہ طریقوں سے آنے والے قومی انتخابات کو فکس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اس وجہ سے انھوں نے ووٹروں سے ملک میں جمہوریت کو بچانے کی اپیل بھی کی۔
اس ریلی میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، پارٹی کی سابق صدر سونیا گاندھی، کانگریس لیڈر راہل گاندھی، پرینکا گاندھی واڈرا، سماج وادی پارٹی کے لیڈراکھلیش یادو، راشٹریہ جنتا دل کے تیجسوی یادو، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد دھڑے) کے شرد پوار، شیو سینا (ادھو دھڑے) کے ادھو ٹھاکرے، جھارکھنڈ مکتی مورچہ کی کلپنا سورین اور جھارکھنڈ کے وزیر اعلی چمپائی سورین، ترنمول کانگریس کے ڈیرک اوبرائن، عام آدمی پارٹی کے گوپال رائے اور سنیتا کیجریوال، پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے ڈی راجہ، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے سیتارام یچوری، نیشنل کانفرنس کے فاروق عبداللہ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی محبوبہ مفتی، دراوڈ منیترزکزگم کے تروچی سیوا 28 جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی۔
لوک سبھا انتخابات سے قبل اپوزیشن جماعتوں نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی گرفتاری، بی جے پی کی مرکزی حکومت کی مبینہ آمریت، بے روزگاری، مہنگائی اور بدعنوانی کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے اس جلسہ عام کا اہتمام کیا۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس صدر کھڑگے نے کہا کہ یہ آئین اور جمہوریت کو بچانے کے لیے ہے۔ ملک میں منصفانہ انتخابات نہیں ہو رہے ہیں۔ مسٹر مودی جمہوریت نہیں چاہتے۔ وہ ملک کو آمرانہ انداز میں چلانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کو غیر ضروری طور پر ہراساں کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے وہ الیکشن نہیں لڑ سکتے۔
راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر لوک سبھا انتخابات میں فکسنگ کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل لیڈروں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ الیکشن کرانے والے افسران کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ بینک کھاتوں کو منجمد کر دیا گیا ہے اور محکمہ انکم ٹیکس کے ذریعے دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کی کوششیں اس کے مضبوط اشارے ہیں۔
وزیر اعظم کا دعویٰ ہے کہ بی جے پی اس بار 400/543 سیٹوں کو عبور کرے گی۔ لیکن انتخابات میں دھاندلی کے بغیر وہ 180 سیٹیں بھی عبور نہیں کر پائیں گے۔ یہ میچ فکسنگ وزیراعظم چند امیر لوگوں کے ساتھ مل کر کر رہے ہیں کیونکہ وہ آئین کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔اس لیے مودی حکومت کو ہٹانا ضروری ہے اور آپ اپنے ووٹ کے ذریعے آئین کو بچا سکتے ہیں۔
اگرچہ انڈیا اتحاد کو حال ہی میں سیٹوں کی تقسیم پر کچھ مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن اتوار کی ریلی میں لیڈروں کے مثبت تبصرے دیکھنے کو ملے ہیں۔ کانگریس کے سربراہ ملکارجن کھڑگے نے کہا، ’’ہم پنجاب میں عآپ کے ساتھ لڑتے ہیں لیکن آئین کو بچانے کے لیے ہم سب متحد ہیں۔ ہم تھے، ہم ہیں اور ہم انڈیا بلاک کا حصہ رہیں گے۔
پرینکا گاندھی واڈرا نے کہا کہ انتخابی بانڈز کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کی نگرانی میں ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی جانی چاہیے۔ کیجریوال اور سورین کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہئے اور سیاسی پارٹیوں کے مالی ذرائع کو بند نہیں کرنا چاہئے۔ الیکشن کمیشن کو آزادانہ کام کرنے دیا جائے۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے نوجوانوں میں جنونیت پیدا کی ہے اور ان کے ہاتھوں میں لاٹھیاں تھما دی ہیں۔ راجہ نے کہا کہ یہ حکومت آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور جمہوریت کو تباہ کر رہی ہے۔ اس حکومت کا جانا جمہوریت کے مفاد میں ہے۔
محترمہ سنیتا کیجریوال نے کیجریوال کا خط پڑھا اور سبھی تک تعلیم، صحت اور بجلی کی سہولیات پہنچانے سمیت چھ ضمانتیں دیں۔ کلپنا سورین نے کہا کہ یہ حکومت قبائلیوں کے حقوق سلب کر رہی ہے۔ تیجسوی یادو نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے بے روزگاری میں اضافہ کیا ہے اور کسانوں کو تباہ کر دیا ہے۔ انہوں نے مودی حکومت پر توجہ بھٹکانے کا بھی الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو آئین پر یقین نہیں ہے۔
بہار میں راہل کے اتحادی آر جے ڈی کے تیجسوی یادو نے بی جے پی کے 400 سیٹوں کے دعوے پر سوال اٹھایا اور کہا کہ اگر بی جے پی کو جیت کا اتنا ہی یقین تھا تو انتخابات سے عین قبل دو اپوزیشن چیف منسٹروں کو جیل میں ڈالنے کی کیا ضرورت تھی۔ کانگریس کے بینک اکاؤنٹس کیوں بلاک کیے؟ آپ کچھ بھی آزما سکتے ہیں لیکن ہم جیل جانے سے نہیں ڈرتے۔ ہم ان لوگوں کی آواز اٹھاتے رہیں گے جو بے روزگاری اور مہنگائی سے دوچار ہیں۔
اکھلیش یادو نے 2014 میں بی جے پی کی یوپی میں کلین سویپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس بار درحقیقت 400 سیٹوں سے محروم ہوں گے۔ ریاست کے لوگ شاندار استقبال کرنے کے ساتھ ساتھ شاندار الوداع کرنے کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔ اس بار بی جے پی کو نہ صرف یوپی بلکہ پورے ملک میں شکست ہوگی۔ بہار اور یوپی دونوں لوک سبھا میں 120 ممبران بھیجتے ہیں اور انڈیا بلاک سے دو بڑی ریاستوں میں بی جے پی کو چیلنج کرنے کی امید ہے۔
مہاراشٹرا میں کانگریس کے دو اتحادی این سی پی ایس پی گروپ کے سربراہ شرد پوار اور شیو سینا یو بی ٹی لیڈر ادھو ٹھاکرے نے بھی ووٹروں پر زور دیا کہ وہ "بی جے پی کو شکست دیں اور ملک میں جمہوریت کو بچائیں۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ مودی حکومت غریبوں کو نظر انداز کر رہی ہے اور کچھ لوگوں کو فائدہ پہنچارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو بچانے کے لئے بی جے پی کو ہرانا ضروری ہے۔ ڈیرک اوبرائن نے کہا کہ جمہوریت کو مضبوط کرنے کی جدوجہد میں ان کی پارٹی ساتھ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ دہلی کی ریلی پٹنہ میں 3 مارچ کی ریلی اور ممبئی میں 17 مارچ کی ریلی کے بعد اپوزیشن انڈٰا بلاک کی طاقت کا تیسرا مظاہرہ تھا۔