ETV Bharat / bharat

دہلی کوچ پر ڈٹے کسان، سرحد پر روکنے کیلئے سکیورٹی سخت

Farmers Protest کسانوں کے احتجاج کا آج دوسرا دن ہے۔ کسان اپنے مطالبات کے لئے قومی دارالحکومت کی جانب 'دہلی چلو' مارچ جاری رکھیں گے۔ دہلی کی سرحدوں کو مختلف طریقوں سے سیل کردیا گیا ہے۔

Farmers Protest
Farmers Protest
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 14, 2024, 9:28 AM IST

Updated : Feb 14, 2024, 11:13 AM IST

نئی دہلی: کسان آج دوسرے دن بھی اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ جب کسانوں نے دہلی چلو مارچ کے دوران رکاوٹوں کو توڑنے کی کوشش کی، مرکز پر اپنے مطالبات تسلیم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی، پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ پولیس اور کسانوں کے درمیان جھڑپ میں 60 سے زائد کسان زخمی ہوئے تھے۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی پولیس کے ساتھ تصادم کے بعد کسان رہنماؤں نے یہ کہتے ہوئے دن بھر کے لیے احتجاج ختم کر دیا کہ وہ بدھ کو شمبھو سرحد سے مارچ دوبارہ شروع کریں گے۔

کسانوں کا دلی چلو مارچ منگل کو پنجاب کے فتح گڑھ صاحب سے صبح 10 بجے کے قریب شروع ہوا، ہریانہ کی سرحد سے تقریباً 40 کلومیٹر دور کسان ٹریکٹر ٹرالیاں لے کر نکل پڑے تھے۔ جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔ کسان کھدائی کرنے والے آلات بھی ساتھ لے کر نکلے۔ جس میں امرتسر کے ایک کسان نے کہا کہ اسے رکاوٹیں توڑنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

  • کسانوں کے 'دہلی چلو' احتجاج کے تازہ ترین اپڈیٹس

کسانوں کے احتجاج کے دوسرے دن ہریانہ کے امبالا میں شمبھو بارڈر پر سیکورٹی چیکنگ جاری ہے۔ ڈی ایس پی انیل کمار کا کہنا ہے کہ "فی الحال ماحول پرامن ہے۔ ٹریفک کا رخ موڑ دیا گیا ہے۔ پیدل چلنے والوں کی نقل و حرکت معمول کی بات ہے..."

قومی دار الحکومت کی طرف کسانوں کے مارچ کے دوسرے دن سرحد کو مضبوط بنانے کے لیے ٹکری بارڈر پر کنکریٹ کے سلیب کے درمیان مزید کنکریٹ ڈالا جا رہا ہے۔ کسانوں کے قومی دارالحکومت کی طرف مارچ کے بعد پنجاب اور ہریانہ سے متصل کئی سرحدوں پر پولیس اور کسانوں کے درمیان تصادم کے درمیان ہریانہ کے کنفیڈریشن آف بہادر گڑھ انڈسٹریز کے ممبران نے کسانوں پر زور دیا کہ وہ صنعتی مرکز میں اپنا احتجاج نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں:

شرومنی اکالی دل کے رہنما اور پنجاب کے سابق وزیر تعلیم دلجیت سنگھ چیمہ نے منگل کو ان کسانوں کی حمایت کی جنہوں نے 'دہلی چلو' احتجاج شروع کیا ہے۔ سہیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) نے کسان تنظیموں دہلی چلو مارچ کو ناکام بنانے کے لئے لاٹھی چارج، ربڑ کی گولیوں، آنسو گیس کی شیلنگ اور بڑے پیمانے پر گرفتاریوں سمیت ضرورت سے زیادہ ریاستی طاقت کے استعمال کے لئے مرکزی حکومت پر سخت نکتہ چینی کی۔ وہیں دوسری جانب کانگریس نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے زیر اقتدار مرکز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’آمرانہ مودی حکومت‘‘ کسانوں کی آواز کو دبانے پر تلی ہوئی ہے!

نئی دہلی: کسان آج دوسرے دن بھی اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ جب کسانوں نے دہلی چلو مارچ کے دوران رکاوٹوں کو توڑنے کی کوشش کی، مرکز پر اپنے مطالبات تسلیم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی، پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ پولیس اور کسانوں کے درمیان جھڑپ میں 60 سے زائد کسان زخمی ہوئے تھے۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی پولیس کے ساتھ تصادم کے بعد کسان رہنماؤں نے یہ کہتے ہوئے دن بھر کے لیے احتجاج ختم کر دیا کہ وہ بدھ کو شمبھو سرحد سے مارچ دوبارہ شروع کریں گے۔

کسانوں کا دلی چلو مارچ منگل کو پنجاب کے فتح گڑھ صاحب سے صبح 10 بجے کے قریب شروع ہوا، ہریانہ کی سرحد سے تقریباً 40 کلومیٹر دور کسان ٹریکٹر ٹرالیاں لے کر نکل پڑے تھے۔ جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔ کسان کھدائی کرنے والے آلات بھی ساتھ لے کر نکلے۔ جس میں امرتسر کے ایک کسان نے کہا کہ اسے رکاوٹیں توڑنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

  • کسانوں کے 'دہلی چلو' احتجاج کے تازہ ترین اپڈیٹس

کسانوں کے احتجاج کے دوسرے دن ہریانہ کے امبالا میں شمبھو بارڈر پر سیکورٹی چیکنگ جاری ہے۔ ڈی ایس پی انیل کمار کا کہنا ہے کہ "فی الحال ماحول پرامن ہے۔ ٹریفک کا رخ موڑ دیا گیا ہے۔ پیدل چلنے والوں کی نقل و حرکت معمول کی بات ہے..."

قومی دار الحکومت کی طرف کسانوں کے مارچ کے دوسرے دن سرحد کو مضبوط بنانے کے لیے ٹکری بارڈر پر کنکریٹ کے سلیب کے درمیان مزید کنکریٹ ڈالا جا رہا ہے۔ کسانوں کے قومی دارالحکومت کی طرف مارچ کے بعد پنجاب اور ہریانہ سے متصل کئی سرحدوں پر پولیس اور کسانوں کے درمیان تصادم کے درمیان ہریانہ کے کنفیڈریشن آف بہادر گڑھ انڈسٹریز کے ممبران نے کسانوں پر زور دیا کہ وہ صنعتی مرکز میں اپنا احتجاج نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں:

شرومنی اکالی دل کے رہنما اور پنجاب کے سابق وزیر تعلیم دلجیت سنگھ چیمہ نے منگل کو ان کسانوں کی حمایت کی جنہوں نے 'دہلی چلو' احتجاج شروع کیا ہے۔ سہیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) نے کسان تنظیموں دہلی چلو مارچ کو ناکام بنانے کے لئے لاٹھی چارج، ربڑ کی گولیوں، آنسو گیس کی شیلنگ اور بڑے پیمانے پر گرفتاریوں سمیت ضرورت سے زیادہ ریاستی طاقت کے استعمال کے لئے مرکزی حکومت پر سخت نکتہ چینی کی۔ وہیں دوسری جانب کانگریس نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے زیر اقتدار مرکز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’آمرانہ مودی حکومت‘‘ کسانوں کی آواز کو دبانے پر تلی ہوئی ہے!

Last Updated : Feb 14, 2024, 11:13 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.