ETV Bharat / bharat

شرجیل امام کی ضمانت کی درخواست پر سماعت میں تیزی لائیں، سپریم کورٹ کا دہلی ہائی کورٹ کو حکم - SHARJEEL IMAM

سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ سے کہا کہ، وہ دہلی فسادات معاملے میں شرجیل امام کی ضمانت کی درخواست پر تیزی سے سماعت کرے۔

شرجیل امام کی ضمانت کی درخواست پر سماعت
شرجیل امام کی ضمانت کی درخواست پر سماعت (Etv Bharat)
author img

By PTI

Published : Oct 25, 2024, 4:22 PM IST

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو دہلی ہائی کورٹ سے کہا کہ وہ فروری 2020 میں ہونے والے دہلی فسادات سے متعلق غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کیس میں طالب علم کارکن شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر تیزی سے سماعت کرے۔

جسٹس بیلا ایم ترویدی اور ایس سی شرما کی بنچ نے کہا کہ وہ اس عرضی پر غور کرنے کے لیے مائل نہیں ہے، جس نے آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت بھی ضمانت کی درخواست کی تھی۔

شرجیل امام کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دیو نے سپریم کورٹ کے سامنے استدلال کیا کہ ان کے موکل کی ضمانت 2022 سے زیر التوا ہے، جس کے بعد سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ سے کہا کہ وہ ان کی ضمانت کی درخواست پر جلد سماعت کرے۔ امام 2020 کے دہلی فسادات سے منسلک غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (UAPA) کیس میں ملزم ہے۔ ان فسادات میں 53 افراد ہلاک اور 700 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔

امام کے وکیل نے واضح کیا کہ وہ اس مرحلے پر ضمانت کے لیے دباؤ نہیں ڈال رہے ہیں لیکن ان کے مؤکل کی درخواست ضمانت 2022 سے زیر التوا ہے۔

سپریم کورٹ نے نوٹ کیا کہ ہائی کورٹ 25 نومبر کو کیس کی سماعت کرے گی۔

سپریم کورٹ کی بنچ نے اپنے تبصرہ میں کہا کہ، "یہ آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت دائر کی گئی رٹ پٹیشن ہے، اس لیے ہم اس پر غور نہیں کریں گے۔ تاہم، درخواست گزار کو آزادی ہو گی کہ وہ ہائی کورٹ سے درخواست ضمانت کی جلد سے جلد سماعت کی اپیل کرے، جیسا کہ ہائی کورٹ کی طرف سے طے شدہ 25 نومبر کو درخواست پر غور کیا جائے گا،"۔

شرجیل امام اور کئی دیگر کے خلاف فروری 2020 کے دہلی فسادات میں بڑی سازش کے ماسٹر مائنڈ ہونے کے الزام میں یو اے پی اے اور تعزیرات ہند کی سخت دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہروں کے دوران دہلی میں تشدد پھوٹ پڑا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو دہلی ہائی کورٹ سے کہا کہ وہ فروری 2020 میں ہونے والے دہلی فسادات سے متعلق غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کیس میں طالب علم کارکن شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر تیزی سے سماعت کرے۔

جسٹس بیلا ایم ترویدی اور ایس سی شرما کی بنچ نے کہا کہ وہ اس عرضی پر غور کرنے کے لیے مائل نہیں ہے، جس نے آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت بھی ضمانت کی درخواست کی تھی۔

شرجیل امام کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دیو نے سپریم کورٹ کے سامنے استدلال کیا کہ ان کے موکل کی ضمانت 2022 سے زیر التوا ہے، جس کے بعد سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ سے کہا کہ وہ ان کی ضمانت کی درخواست پر جلد سماعت کرے۔ امام 2020 کے دہلی فسادات سے منسلک غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (UAPA) کیس میں ملزم ہے۔ ان فسادات میں 53 افراد ہلاک اور 700 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔

امام کے وکیل نے واضح کیا کہ وہ اس مرحلے پر ضمانت کے لیے دباؤ نہیں ڈال رہے ہیں لیکن ان کے مؤکل کی درخواست ضمانت 2022 سے زیر التوا ہے۔

سپریم کورٹ نے نوٹ کیا کہ ہائی کورٹ 25 نومبر کو کیس کی سماعت کرے گی۔

سپریم کورٹ کی بنچ نے اپنے تبصرہ میں کہا کہ، "یہ آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت دائر کی گئی رٹ پٹیشن ہے، اس لیے ہم اس پر غور نہیں کریں گے۔ تاہم، درخواست گزار کو آزادی ہو گی کہ وہ ہائی کورٹ سے درخواست ضمانت کی جلد سے جلد سماعت کی اپیل کرے، جیسا کہ ہائی کورٹ کی طرف سے طے شدہ 25 نومبر کو درخواست پر غور کیا جائے گا،"۔

شرجیل امام اور کئی دیگر کے خلاف فروری 2020 کے دہلی فسادات میں بڑی سازش کے ماسٹر مائنڈ ہونے کے الزام میں یو اے پی اے اور تعزیرات ہند کی سخت دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہروں کے دوران دہلی میں تشدد پھوٹ پڑا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.