نئی دہلی: وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) نے پیر کو اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا (سیمی) پر غیر قانونی سرگرمیوں کے روک تھام ایکٹ کے تحت پابندی کو مزید پانچ سال کے لیے بڑھا دیا ہے۔ وزارت نے یہ اعلان ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کیا جس میں بتایا گیا کہ اس نے یو اے پی اے کی دفعات کے ذریعے عطا کردہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے یہ کارروائی کی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، سیمی کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (UAPA) 1967 کے سیکشن 3(1) کے تحت مزید پانچ سال کے لیے غیر قانونی ٹنظیم کے طور پر روک دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل وزارت نے 27 ستمبر 2001 کو سیمی کو غیر قانونی انجمن قرار دیا تھا اور بعد میں اس نے 26 ستمبر 2003، 8 فروری 2006، 7 فروری 2008، 5 فروری 2010، 3 فروری 2012، 1 فروری 2014 اور 31 جنوری 2019کو پابندی میں توسیع جاری رکھی۔
تازہ کاروائی اس بات پر غور کرتے ہوئے کی گئی ہے کہ سیمی ملک میں دہشت گردی کو ہوا دینے، ملک میں امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے میں ملوث رہی ہے جو کہ بھارت کی خودمختاری، سلامتی اور سالمیت کے لیے خطرناک ہیں۔
یو اے پی اے سمیت قانون کی مختلف دفعات کے تحت سیمی اور اس کے ارکان کے خلاف کئی مجرمانہ مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ یہ اقدام وزیر اعظم نریندر مودی حکومت کی 'زیرو ٹالرینس' پالیسی کا حصہ ہے۔