لکھنو: الہ آباد ہائی کورٹ نے وارانسی کی عدالت کے اس حکم پر روک لگانے سے انکار کر دیا جس میں ہندو فریق کو گیانواپی مسجد کے جنوبی تہہ خانے میں پوجا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ عدالت نے گیانواپی مسجد کی انتفاضہ کمیٹی کو 17 جنوری کے حکم کو چیلنج کرنے کے لیے اپنی درخواستوں میں ترمیم کرنے کے لیے 6 فروری تک کا وقت دیا گیا۔ جسٹس روہت رنجن اگروال کی بنچ نے کہا کہ مسجد کمیٹی کو سب سے پہلے 17 جنوری 2024 کے حکم کو چیلنج کرنا چاہیے۔ اس حکم کے ذریعہ ضلع مجسٹریٹ وارانسی کو ریسیور مقرر کیا گیا تھا اور اس کے بعد ڈی ایم نے گیانواپی کے احاطے کو قبضہ میں لیا تھا۔ اس کے بعد ضلع عدالت نے 31 جنوری کو ایک عبوری حکم میں ہندوؤں کو مسجد کے تہہ خانہ میں پوجا کرنے کی اجازت دے دی۔
عدالت نے مسجد انتفاضہ کمیٹی کے وکیل ایس ایف اے نقوی سے پوچھا کہ 17 جنوری 2024 کے حکم کو کیوں چیلنج نہیں کیا گیا؟ کمیٹی کے وکیل نے کہا کہ 31 جنوری کے حکم کی وجہ سے انہیں فوری طور پر عدالت سے رجوع ہونا پڑا۔ تاہم بعد میں 17 جنوری کے فیصلہ کو بھی چیلنج کیا جائے گا۔ مسلم وکیل نے بتایا کہ جیسے ہی عبوری حکم دیا گیا ہندو فریق نے صرف 9 گھنٹوں کے اندر پوجا کرنا شروع کردیا۔ ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین نے اپیل کو برقرار رکھنے پر اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ اصل حکم کو چیلنج نہیں کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مسجد انتفاضہ کمیٹی نے گذشتہ روز جمعرات کی صبح سب سے پہلے سپریم کورٹ سے اس معاملہ کو رجوع کیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ جانے کا مشورہ دیا تھا۔