حیدرآباد : مختار انصاری کی موت نے ملک میں سیاسی طوفان برپا کر دیا ہے۔ اپوزیشن لیڈروں نے ریاست میں حراستی اموات کے واقعات پر یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی اتر پردیش حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اکھلیش یادو اور مایاوتی کے بعد اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی مختار انصاری کی موت کی آزادانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے سزا یافتہ قیدی کی عدالتی حراست میں موت کا یہ دوسرا واقعہ قرار دیا۔
اسدالدین اویسی نے عتیق احمد کے قتل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’میں یہ کہوں گا کہ آزادانہ تحقیقات کی ضرورت ہے اور ان کے اہل خانہ جو کہہ رہے ہیں اسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ یہ اس طرح کا دوسرا واقعہ ہے کہ کسی سزا یافتہ قیدی کی عدالتی حراست میں موت ہوئی ہے‘۔ وہیں مختار انصاری کے اہل خانہ نے قتل کا الزام عائد کیا ہ اور کہا ہے کہ مختار انصاری کو باندہ جیل میں ’سلو پوائزننگ‘ دیا جارہا تھا۔
واضح رہے کہ مختار انصاری مئو صدر اسمبلی حلقہ سے پانچ بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ انکی آخری رسومات آبائی گاؤں یوسف پور محمد آباد میں واقع آبائی قبرستان کالی باغ میں ادا کی جائیں گی۔