ممبئی: مہاراشٹرا اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں مسلمانوں کو 5 فیصد ریزرویشن نہیں دیے جانے کے خلاف بطور احتجاج ایوان میں سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے جولائی 2014 کا اقلیتی وزارت کا جاری کردہ آرڈنینس پھاڑ دیا، جس میں مہاراشٹرا کے مسلمانوں کو معاشی اور سماجی پسماندگی کی بنیاد پر سرکاری نوکریوں اور تعلیم میں 5 فیصد ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
مہاراشٹرا حکومت نے آج اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کیا جس میں مراٹھا سماج کو سماجی و معاشی پسماندہ طبقہ قرار دے کر سرکاری نوکریوں اور تعلیم میں دس فیصد ریزرویشن دینے کا بل پیش کیا گیا۔ سماجوادی پارٹی کے رہنما ابوعاصم اعظمی نے جب مسلم ریزرویشن کے متعلق اسمبلی میں آواز اٹھانے کی کوشش کی تو انہیں بولنے نہیں دیا گیا۔ جس پر بطور احتجاج ایوان میں ابوعاصم اعظمی نے 2014 کے آرڈنینس کی کاپیاں پھاڑ دی۔ بعد میں اسمبلی کے احاطے میں اپنی ناراضگی ظاہر کی۔
ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ ہم مراٹھا ریزرویشن کا خیر مقدم کر تے ہیں لیکن مسلم ریزرویشن نہیں دئیے جانے کی سرکاری ہٹ دھرمی کی بھی سخت مذمت کرتے ہیں، کیونکہ 2014 میں مراٹھا سماج کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کیلئے بھی ریزرویشن کا آرڈنینس جاری کیا گیا تھا اور دونوں کو عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا۔
ہائیکورٹ نے تعلیم میں 5 فیصد ریزرویشن کو منظور کیا تھا اور مراٹھا ریزرویشن کو نامنظور کیا تھا۔ اس کے باوجود آج دس برس بعد 2024 میں مہاراشٹرا سرکار نے مراٹھا ریزرویشن کا بل پیش کیا گیا، مسلم ریزرویشن پر اسمبلی میں آواز اٹھانے کی بھی اجازت نہیں دی۔
یہ بھی پڑھیں:
غور طلب ہو کہ یہ صرف ابو عاصم کے لیے ہی نہیں بلکہ دوسرے مسلم اراکین اسمبلی کے ساتھ بھی ایسا ہی ماحول تھا۔ ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ مسلم ریزرویشن نہیں دئیے جانے کے خلاف ہم نے اسمبلی کے اندر اور باہر علامتی احتجاج کیا ہے۔ موجودجہ سرکار نے مسلمانوں سے سخت نا انصافی کی ہے اور اس کے خلاف ہم پورے مہاراشٹر میں احتجاج کریں گے۔