ETV Bharat / bharat

تیسرے مرحلے میں یادو پٹی میں سماج وادی پارٹی کا سخت امتحان - Lok Sabha Election 2024

سال 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں 10سیٹوں میں سے 8سیٹوں پر بی جے پی امیدواروں نے جیت درج کی تھی جبکہ مین اپوزیشن سماج وادی پارٹی کے حصے میں محض دو سیٹیں آئی تھیں۔ اس وقت ایس پی کا بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سے اتحاد تھا۔

Akhilesh  Yadav
Akhilesh Yadav (ETV Bharat)
author img

By UNI (United News of India)

Published : May 6, 2024, 10:31 PM IST

لکھنؤ: تیسرےمرحلے کے تحت یو پی کی 10سیٹوں پر 7 مئی کو ووٹنگ ہونی ہے ۔ 'یادو لینڈ' کے نام سے موسوم برج اور روہیل کھنڈ کے علاقوں والے ان پارلیمانی سیٹوں پر سماج وادی پارٹی کی ساکھ اور اثر و رسوخ کا سخت امتحان ہوگا۔

اترپردیش میں پہلے اور دوسرے مرحلے کے تحت جاٹ بلٹ اور مغربی یوپی کی 16سیٹوں پر 19اپریل اور 26 اپریل کوو وٹنگ ہوچکی ہے۔تیسرے مرحلے میں یادو پٹی کی دس سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے جس میں ایس پی۔ کانگریس کے انڈیا اتحاد کا سخت امتحان ہے۔

سال 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں 10سیٹوں میں سے 8سیٹوں پر بی جے پی امیدواروں نے جیت درج کی تھی جبکہ مین اپوزیشن سماج وادی پارٹی کے حصے میں محض دو سیٹیں آئی تھیں۔ اس وقت ایس پی کا بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سے اتحاد تھا۔

کل ہونے والے تیسرے مرحلے کی تحت 10سیٹیں بشمول سنبھل، ہاتھرس، ایٹہ، آنولہ، بریلی، آگرہ، فتح پور سیکری، منی پور، بدایوں اور فیروزآباد سماج وادی پارٹی کے لئے کافی اہمیت کی حامل ہیں۔بالخصوص یادو کنبے کے تین اراکین کے قسمت کا فیصلہ اسی مرحلے میں ہونا ہے۔ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کی بیوی ڈمپل یادو مین پوری سے انتخابی میدان میں ہیں وہیں ان کے چچازاد بھائی آدتیہ یادو بدایوں اور اکشے یادو فیروزآباد سے قسمت آزمارہے ہیں۔

یادو لینڈ کی ان سیٹوں پر بھگوا پارٹی سال 2014 سے ہی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ان دس سیٹوںمیں سے بی جے پی نے سال 2014 میں سات سیٹوں پر جیت درج کی تھی جبکہ ایس پی کے کھاتے میں محض تین سیٹوں بشمول مین پوری ملائم سنگھ یادو، بدایوں دھرمیندر یادو اور فیروزآباد اکشے یادو، آئی تھیں۔

سال 2019 کے انتخابات میں اس مرحلے میں بی جے پی نے اپنے کھاتے میں ایک سیٹ کا اضافہ کرتے ہوئے دس میں سے آٹھ سیٹوں پر جیت کا پرچم لہرایا تھا۔ جبکہ ایس پی کے پاس مین پوری اور بی ایس پی کے کھاتےسنبھل میں آیا تھا۔

تیسرے مرحلے کے تحت جن دس سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے اس میں مسلم ۔ او بی سی رائے دہندگا کا امتزاج الیکشن میں کنگ میکر کی حیثیت رکھتا ہے۔پارلیمانی حلقے جیسے ایٹہ، فیروزآباد، مین پوری، بدایوں اور سنبھل میں یادو ووٹوں کا اپنا رسوخ ہے ۔اس کے برعکس، سنبھل، آنولہ، فتح پور سیکری، آگرہ اور فیروز آباد میں مسلم ووٹر فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں، جن کی آبادی 6 فیصد سے 13 فیصد ہے۔وہیں بریلی میں مسلمانوں کی آبادی 33فیصدی ہے۔

اسی طرح سے ایٹہ جو کہ سابق یوپی وزیر اعلی کلیان سنگھ کی کرم بھومی رہی ہے۔ یہاں پر غیر یادو ؤں کا رسوخ ہے خاص طور سے لودھی سماجی اس سیٹ پر فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے۔دیگر حلقوں میں، کچھی، شاکیہ اور موراؤ برادریوں کا غلبہ ہے، جو انتخابی منظر نامے کو ترتیب دینے میں کافی اہمیت رکھتے ہیں۔

ایس پی کا رسوخ دار حلقہ باور کئے جانےو الے سنبھل سے ایس پی فاونڈر ملائم سنگھ یادو دو بارہ 1998اور1999 میں رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ سال 2004 کے انتخابات میں رام گوپال نے یہاں کی نمائندگی کی۔ جبکہ سال 2014 میں بی جے پی نے اس سیٹ کو جیت لیا جبکہ بی ایس پی نے دو بار 19960اور2009 میں جیت درج کیا۔ کانگریس آخری بار اس سیٹ پر 1984 میں جیت درج کیا تھا۔

سال 2024 کے انتخابات میں ایس پی نے اس سیٹ سے اپنے موجودہ ایم پی مرحوم شفیق الرحمان برق کو امیدوار بنایا تھا۔ لیکن لمبی علالت کے بعد برق کے اچانک انتقال کے بعد ایس پی نے ان کے پوتے و پارٹی ایم ایل اے ضیاء الرحمان برق کو اپنا امیدواربنایا ہے۔برق ایس پی سے کندرکی اسمبلی سیٹ سے ایم ایل اے ہیں۔ وہیں بی جے پی نے دوبارہ او بی سی امیدوار پرمیشور لال سینی کو اپنا امیدوار بنای اہے جبکہ بی ایس پی نے شولت علی کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔

سال 1991 سے بی جے پی کا قلعہ تصور کری جانے والی ریزرو سیٹ ہاتھرس ایس پی اور بی ایس پی دونوں کے لئے اہمیت کا حامل رہی ہے۔ان دونوں پارٹیوں نے اس سیٹ سے ابھی تک جیت کا مزہ نہیں چکھا ہے۔ سال 2009 کے انتخابات میں آی ایل ڈی نے جیت درج کرتی جبکہ کانگریس آخری بار یہاں 1971 میں جیت درج کی تھی

سال 2019 میں اجتماعی عصمت دری اور قتل کے بعد بھی بی جے پی کے راج ویر سنگھ ڈیلر نے ایس پی کے رام جی لال سمن کو شکست دی تھی ۔ راج ویر سنگھ ڈیلر کا ایک ہفتے قبل انتقال ہوگیا تھا۔سال 2024 کے انتخابات میں بی جے پی نے موجودہ ایم پی کی جگہ پر ایم ایل اے انوپ والمیکی کو اپنا امیدوا ر بنای اہے جبکہ ایس پی۔ بی ایس پی نے تصویر بالمیکی اور ہیم بابو دھنگر کو ٹکٹ دیا تھا۔

ریاست کی دلت راجدھانی مانے جانے والے آگرہ میں 21فیصدی دلت ووٹر ہیں۔سال 1991 سے بی جے پی اس سیٹ سے جیت درج کی ہے جبکہ سال2009 سے لگاتار تین بار اس سیٹ پر جیت دج کیا ہے۔بی جے پی نے ایس پی سنگھ بگھیل کو اپنا امیدوار بنایا ہے جبکہ سماج وادی پارٹی نے سریش چندرا کردن کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔وہیں بی ایس پی نے پوجا امروہی کو ٹکٹ دیا۔

سال 2014اور19 میں دو بار جیتنے والی بی جے پی نے آگرہ سے راج کمار چندر کو اپنا امیدوار بنایا ہے وہیں کانگریس نے انڈیا اتحاد کی طرف سے رام ناتھ سکروار کو اپنا امیدوار بنای اہے۔بی ایس پی نے برہمن امیدوار رام نیوا شرما کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔سال 2019 میں بی ایس پی نے کانگریس کے راج ببر کو شکست سے دو چار کیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ یوپی میں لوک سبھا الیکشن کے دو مراحل کی طرح تیسرا مرحلہ بھی سیاسی پارٹیوں کے لئے یکساں طور سے کافی اہمیت کا حامل ہے۔سب سے دلچسپ مقابلہ مین پوری سیٹ پر دیکھنے کو مل رہا ہے جہاں موجودہ ایم پی اور ایس پی صدر اکھلیش یادو کی بیوی ڈمپل یادو کو یوگی حکومت کے وزیر جئے ویر سنگھ سے چیلنج مل رہا ہے۔سپا کا قلعہ باور کئے جانے والے مین پوری میں پارٹی 1996 کےبعد سے کبھی الیکشن نہیں ہاری ہے۔ اصل میں پارٹی فاونڈر آنجہانی ملائم سنگھ یادو 5بار اس سیٹ سے پارلیمانی میں نمائندگی کرچکے ہیں۔ سال 2022 میں ملائم سنگھ یادو کے انتقال کے بعد ضمنی الیکشن میں ڈمپل یادو نے جیت حاصل کی تھی۔

بدایوں پارلیمانی حلقے سے ایس پی نے آدتیہ یادو کو میدان میں اتارا ہے۔آدتیہ یادو پارٹی جنرل سکریٹری شیوپال سنگھ یادو کے بیٹے اور اکھلیش کے چچا زاد بھائی ہیں۔ اس سیٹ پر پارٹی نے دو بار اپنے امیدوار بدلے ہیں۔ ابتدا میں اس نے سابق ایم پی دھرمیندر یادو کو اس سیٹ سے اپنا امیدوار بنایا تھا لیکن پھر شیوپال سنگھ کو امیدوار بنایا۔بعد میں مقامی ووٹروں کے جذبات کو ملحوظ رکھتے ہوئے سپا نے آدتیہ یادو ٹکٹ دیا ہے۔ سال 2019 میں یہ سیٹ جیتنے والی بی جے پی نے موجودہ ایم پی سنگھ مترا موریہ کی جگہ پر دروجئے شاکیہ کو ٹکٹ دیا ہے۔

شیشے کے شہر کے طور پر معروف فیروزآباد سماج وادی پارٹی کے رسوخ والے پارلیمانی حلقوں میں سے ایک ہے۔ تاہم سال 2019 کے انتخابات میں ایس پی کو اس سیٹ پر شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔فیروزآباد سے سال 2009 میں ایس پی سربراہ اکھلیش یادو منتخب ہوئے تھے اور ان کے چچا زار بھائی اکشے یادو نے سال 2014 میں جیت درج کی تھی۔کانگریس کے راج ببر نے سال 2009 کے ضمنی الیکشن میں اکھلیش کی بیوی ڈمپل یادو کو شکست سے دو چار کیاتھا۔

سال 2024 کے انتخابات میں ایس پی نے اکشے یادو کو اپنا امیدوار بنایا ہے جبکہ بی جے پی نے وشو پرتاپ سنگھ کو امیدوار بنایاہے۔

سال 1989 سے ایٹہ پارلیمانی حلقے سے لگاتار جیتنے والی بی جےپی نے راجویر کو اپنا امیدوار بنایا ہے جبکہ ایس پی نےدویش شاکیہ کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ایس پی نے سال 1999 اور 2004 میں اس سیٹ پر جیت درج کی ہے۔ جبکہ سال 2009 میں سابق وزیر اعلی کلیان سنگھ آزاد امیدوار کی حیثیت سے درج کیا تھا۔جبکہ کلیان کے بیٹے راجویر سنگھ نے 2014اور2019 کے انتخابات میں جیت درج کی ہے۔

بریلی میں بی جے پی نے آٹھ بار کے ایم پی و سابق مرکزی وزیر سنتوش گنگوار کی جگہ پر چھتر پل سنگھ کو امیدوار بنایاہے جبکہ بی ایس پی کے امیدوار چھوٹے لال کا پرچہ نامزدگی خارج کردیا گیا تھا۔بی جے پی ایم پی سال 1989 سے 2019 تک لگاتار اس سیٹ سے جیت درج کررہے ہیں۔سوائے سال 2009 کے جب کانگریس نے اس سیٹ پر جیت درج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تیسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ کل، امت شاہ سمیت 1331 امیدوار میدان میں، امیرترین امیدوار کون؟

سال 1989 سے بی جے پی نے آنولہ سیٹ پر 6بار جیت درج کرچکی ہے جبکہ سال 2009 سے اس سیٹ پر تین بار جیت درج کیا ہے۔ایس پی نے آنولہ سیٹ پر دو بار جیت درج کیا ہے۔ جبکہ کانگریس کو سال 1984 میں آخری بار اس حلقے سے جیت نصیب ہوئی تھی۔اس سیٹ سے بی جے پی کے دھرمیندر کشیپ، ایس پی سے نیرج موریہ اور بی ایس پی سے عابد علی انتخابی میدان میں ہیں۔

یواین آئی۔

لکھنؤ: تیسرےمرحلے کے تحت یو پی کی 10سیٹوں پر 7 مئی کو ووٹنگ ہونی ہے ۔ 'یادو لینڈ' کے نام سے موسوم برج اور روہیل کھنڈ کے علاقوں والے ان پارلیمانی سیٹوں پر سماج وادی پارٹی کی ساکھ اور اثر و رسوخ کا سخت امتحان ہوگا۔

اترپردیش میں پہلے اور دوسرے مرحلے کے تحت جاٹ بلٹ اور مغربی یوپی کی 16سیٹوں پر 19اپریل اور 26 اپریل کوو وٹنگ ہوچکی ہے۔تیسرے مرحلے میں یادو پٹی کی دس سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے جس میں ایس پی۔ کانگریس کے انڈیا اتحاد کا سخت امتحان ہے۔

سال 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں 10سیٹوں میں سے 8سیٹوں پر بی جے پی امیدواروں نے جیت درج کی تھی جبکہ مین اپوزیشن سماج وادی پارٹی کے حصے میں محض دو سیٹیں آئی تھیں۔ اس وقت ایس پی کا بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سے اتحاد تھا۔

کل ہونے والے تیسرے مرحلے کی تحت 10سیٹیں بشمول سنبھل، ہاتھرس، ایٹہ، آنولہ، بریلی، آگرہ، فتح پور سیکری، منی پور، بدایوں اور فیروزآباد سماج وادی پارٹی کے لئے کافی اہمیت کی حامل ہیں۔بالخصوص یادو کنبے کے تین اراکین کے قسمت کا فیصلہ اسی مرحلے میں ہونا ہے۔ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کی بیوی ڈمپل یادو مین پوری سے انتخابی میدان میں ہیں وہیں ان کے چچازاد بھائی آدتیہ یادو بدایوں اور اکشے یادو فیروزآباد سے قسمت آزمارہے ہیں۔

یادو لینڈ کی ان سیٹوں پر بھگوا پارٹی سال 2014 سے ہی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ان دس سیٹوںمیں سے بی جے پی نے سال 2014 میں سات سیٹوں پر جیت درج کی تھی جبکہ ایس پی کے کھاتے میں محض تین سیٹوں بشمول مین پوری ملائم سنگھ یادو، بدایوں دھرمیندر یادو اور فیروزآباد اکشے یادو، آئی تھیں۔

سال 2019 کے انتخابات میں اس مرحلے میں بی جے پی نے اپنے کھاتے میں ایک سیٹ کا اضافہ کرتے ہوئے دس میں سے آٹھ سیٹوں پر جیت کا پرچم لہرایا تھا۔ جبکہ ایس پی کے پاس مین پوری اور بی ایس پی کے کھاتےسنبھل میں آیا تھا۔

تیسرے مرحلے کے تحت جن دس سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے اس میں مسلم ۔ او بی سی رائے دہندگا کا امتزاج الیکشن میں کنگ میکر کی حیثیت رکھتا ہے۔پارلیمانی حلقے جیسے ایٹہ، فیروزآباد، مین پوری، بدایوں اور سنبھل میں یادو ووٹوں کا اپنا رسوخ ہے ۔اس کے برعکس، سنبھل، آنولہ، فتح پور سیکری، آگرہ اور فیروز آباد میں مسلم ووٹر فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں، جن کی آبادی 6 فیصد سے 13 فیصد ہے۔وہیں بریلی میں مسلمانوں کی آبادی 33فیصدی ہے۔

اسی طرح سے ایٹہ جو کہ سابق یوپی وزیر اعلی کلیان سنگھ کی کرم بھومی رہی ہے۔ یہاں پر غیر یادو ؤں کا رسوخ ہے خاص طور سے لودھی سماجی اس سیٹ پر فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے۔دیگر حلقوں میں، کچھی، شاکیہ اور موراؤ برادریوں کا غلبہ ہے، جو انتخابی منظر نامے کو ترتیب دینے میں کافی اہمیت رکھتے ہیں۔

ایس پی کا رسوخ دار حلقہ باور کئے جانےو الے سنبھل سے ایس پی فاونڈر ملائم سنگھ یادو دو بارہ 1998اور1999 میں رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ سال 2004 کے انتخابات میں رام گوپال نے یہاں کی نمائندگی کی۔ جبکہ سال 2014 میں بی جے پی نے اس سیٹ کو جیت لیا جبکہ بی ایس پی نے دو بار 19960اور2009 میں جیت درج کیا۔ کانگریس آخری بار اس سیٹ پر 1984 میں جیت درج کیا تھا۔

سال 2024 کے انتخابات میں ایس پی نے اس سیٹ سے اپنے موجودہ ایم پی مرحوم شفیق الرحمان برق کو امیدوار بنایا تھا۔ لیکن لمبی علالت کے بعد برق کے اچانک انتقال کے بعد ایس پی نے ان کے پوتے و پارٹی ایم ایل اے ضیاء الرحمان برق کو اپنا امیدواربنایا ہے۔برق ایس پی سے کندرکی اسمبلی سیٹ سے ایم ایل اے ہیں۔ وہیں بی جے پی نے دوبارہ او بی سی امیدوار پرمیشور لال سینی کو اپنا امیدوار بنای اہے جبکہ بی ایس پی نے شولت علی کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔

سال 1991 سے بی جے پی کا قلعہ تصور کری جانے والی ریزرو سیٹ ہاتھرس ایس پی اور بی ایس پی دونوں کے لئے اہمیت کا حامل رہی ہے۔ان دونوں پارٹیوں نے اس سیٹ سے ابھی تک جیت کا مزہ نہیں چکھا ہے۔ سال 2009 کے انتخابات میں آی ایل ڈی نے جیت درج کرتی جبکہ کانگریس آخری بار یہاں 1971 میں جیت درج کی تھی

سال 2019 میں اجتماعی عصمت دری اور قتل کے بعد بھی بی جے پی کے راج ویر سنگھ ڈیلر نے ایس پی کے رام جی لال سمن کو شکست دی تھی ۔ راج ویر سنگھ ڈیلر کا ایک ہفتے قبل انتقال ہوگیا تھا۔سال 2024 کے انتخابات میں بی جے پی نے موجودہ ایم پی کی جگہ پر ایم ایل اے انوپ والمیکی کو اپنا امیدوا ر بنای اہے جبکہ ایس پی۔ بی ایس پی نے تصویر بالمیکی اور ہیم بابو دھنگر کو ٹکٹ دیا تھا۔

ریاست کی دلت راجدھانی مانے جانے والے آگرہ میں 21فیصدی دلت ووٹر ہیں۔سال 1991 سے بی جے پی اس سیٹ سے جیت درج کی ہے جبکہ سال2009 سے لگاتار تین بار اس سیٹ پر جیت دج کیا ہے۔بی جے پی نے ایس پی سنگھ بگھیل کو اپنا امیدوار بنایا ہے جبکہ سماج وادی پارٹی نے سریش چندرا کردن کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔وہیں بی ایس پی نے پوجا امروہی کو ٹکٹ دیا۔

سال 2014اور19 میں دو بار جیتنے والی بی جے پی نے آگرہ سے راج کمار چندر کو اپنا امیدوار بنایا ہے وہیں کانگریس نے انڈیا اتحاد کی طرف سے رام ناتھ سکروار کو اپنا امیدوار بنای اہے۔بی ایس پی نے برہمن امیدوار رام نیوا شرما کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔سال 2019 میں بی ایس پی نے کانگریس کے راج ببر کو شکست سے دو چار کیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ یوپی میں لوک سبھا الیکشن کے دو مراحل کی طرح تیسرا مرحلہ بھی سیاسی پارٹیوں کے لئے یکساں طور سے کافی اہمیت کا حامل ہے۔سب سے دلچسپ مقابلہ مین پوری سیٹ پر دیکھنے کو مل رہا ہے جہاں موجودہ ایم پی اور ایس پی صدر اکھلیش یادو کی بیوی ڈمپل یادو کو یوگی حکومت کے وزیر جئے ویر سنگھ سے چیلنج مل رہا ہے۔سپا کا قلعہ باور کئے جانے والے مین پوری میں پارٹی 1996 کےبعد سے کبھی الیکشن نہیں ہاری ہے۔ اصل میں پارٹی فاونڈر آنجہانی ملائم سنگھ یادو 5بار اس سیٹ سے پارلیمانی میں نمائندگی کرچکے ہیں۔ سال 2022 میں ملائم سنگھ یادو کے انتقال کے بعد ضمنی الیکشن میں ڈمپل یادو نے جیت حاصل کی تھی۔

بدایوں پارلیمانی حلقے سے ایس پی نے آدتیہ یادو کو میدان میں اتارا ہے۔آدتیہ یادو پارٹی جنرل سکریٹری شیوپال سنگھ یادو کے بیٹے اور اکھلیش کے چچا زاد بھائی ہیں۔ اس سیٹ پر پارٹی نے دو بار اپنے امیدوار بدلے ہیں۔ ابتدا میں اس نے سابق ایم پی دھرمیندر یادو کو اس سیٹ سے اپنا امیدوار بنایا تھا لیکن پھر شیوپال سنگھ کو امیدوار بنایا۔بعد میں مقامی ووٹروں کے جذبات کو ملحوظ رکھتے ہوئے سپا نے آدتیہ یادو ٹکٹ دیا ہے۔ سال 2019 میں یہ سیٹ جیتنے والی بی جے پی نے موجودہ ایم پی سنگھ مترا موریہ کی جگہ پر دروجئے شاکیہ کو ٹکٹ دیا ہے۔

شیشے کے شہر کے طور پر معروف فیروزآباد سماج وادی پارٹی کے رسوخ والے پارلیمانی حلقوں میں سے ایک ہے۔ تاہم سال 2019 کے انتخابات میں ایس پی کو اس سیٹ پر شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔فیروزآباد سے سال 2009 میں ایس پی سربراہ اکھلیش یادو منتخب ہوئے تھے اور ان کے چچا زار بھائی اکشے یادو نے سال 2014 میں جیت درج کی تھی۔کانگریس کے راج ببر نے سال 2009 کے ضمنی الیکشن میں اکھلیش کی بیوی ڈمپل یادو کو شکست سے دو چار کیاتھا۔

سال 2024 کے انتخابات میں ایس پی نے اکشے یادو کو اپنا امیدوار بنایا ہے جبکہ بی جے پی نے وشو پرتاپ سنگھ کو امیدوار بنایاہے۔

سال 1989 سے ایٹہ پارلیمانی حلقے سے لگاتار جیتنے والی بی جےپی نے راجویر کو اپنا امیدوار بنایا ہے جبکہ ایس پی نےدویش شاکیہ کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ایس پی نے سال 1999 اور 2004 میں اس سیٹ پر جیت درج کی ہے۔ جبکہ سال 2009 میں سابق وزیر اعلی کلیان سنگھ آزاد امیدوار کی حیثیت سے درج کیا تھا۔جبکہ کلیان کے بیٹے راجویر سنگھ نے 2014اور2019 کے انتخابات میں جیت درج کی ہے۔

بریلی میں بی جے پی نے آٹھ بار کے ایم پی و سابق مرکزی وزیر سنتوش گنگوار کی جگہ پر چھتر پل سنگھ کو امیدوار بنایاہے جبکہ بی ایس پی کے امیدوار چھوٹے لال کا پرچہ نامزدگی خارج کردیا گیا تھا۔بی جے پی ایم پی سال 1989 سے 2019 تک لگاتار اس سیٹ سے جیت درج کررہے ہیں۔سوائے سال 2009 کے جب کانگریس نے اس سیٹ پر جیت درج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تیسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ کل، امت شاہ سمیت 1331 امیدوار میدان میں، امیرترین امیدوار کون؟

سال 1989 سے بی جے پی نے آنولہ سیٹ پر 6بار جیت درج کرچکی ہے جبکہ سال 2009 سے اس سیٹ پر تین بار جیت درج کیا ہے۔ایس پی نے آنولہ سیٹ پر دو بار جیت درج کیا ہے۔ جبکہ کانگریس کو سال 1984 میں آخری بار اس حلقے سے جیت نصیب ہوئی تھی۔اس سیٹ سے بی جے پی کے دھرمیندر کشیپ، ایس پی سے نیرج موریہ اور بی ایس پی سے عابد علی انتخابی میدان میں ہیں۔

یواین آئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.