جھانسی: شمالی ریاست اتر پردیش میں ریلوے حکام نے مسافروں سے زبردستی پیسے بٹورنے والے کم از کم پانچ درجن خواجہ سراؤں کو گرفتار کیا ہے۔ ان میں سے کئی ایک کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔
ٹرین سفر کے دوران تقریبا تمام مسافروں کا سامنا ٹرینوں میں خواجہ سراؤں سے ہوتا ہے۔ تاہم اب کچھ عرصے سے ٹرینوں میں خواجہ سراؤں کی جانب سے مسافروں کو ہراساں کرنے کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ خواجہ سرا مسافروں سے زبردستی پیسے بٹورتے ہیں۔
ریلوے حکام کے مطابق خواجہ سراؤں کی حرکتوں سے پریشان ہو کر مسافر اپنے مسائل کے ساتھ اسٹیشنوں پر تعینات آر پی ایف سے رجوع کرتے ہیں۔ان مسائل سے نمٹنے کے لیے ریلوے پروٹیکشن فورس نے اب ایک نئی پہل کی ہے۔
انکے مطابق ٹرینوں میں وصولی کرنے والے خواجہ سراؤں کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے۔ اے پی ایف ان پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ ریلوے نے 59 خواجہ سراؤں کے خلاف کارروائی کی ہے۔ جس میں 20 خواجہ سراؤں کو جرمانہ عائد کر کے جیل بھیج دیا گیا ہے۔
روزانہ خواجہ سرا ٹرینوں میں سفر کرنے والے مسافروں سے زبردستی وصولی کر تے ہیں۔ وہ بدتمیزی کرنے اور انکار کرنے والوں پر حملہ کرنے سے بھی باز نہیں آتے۔ خواجہ سرا ٹرین کے مسافروں کے لیے درد سر بن گئے ہیں۔مسافروں نے ا سٹیشنوں پر ان سے وصولی کی شکایات درج کرائی ہیں۔
ریلوے بورڈ کی ہدایات کے بعد آر پی ایف کے پرنسپل چیف سیکورٹی کمشنر ناردرن ریلوے امیہ نندن سنہا کی قیادت میں خصوصی ٹیمیں تشکیل دے کر ٹرینوں میں چیکنگ مہم چلائی جا رہی ہے۔ اس کارروائی میں 59 خواجہ سراؤں کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے 20 خواجہ سراؤں کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ غیر قانونی دکانداروں کے خلاف بھی کارروائی تیز کر دی گئی ہے۔ روٹ پر چلنے والی ٹرینوں میں خواجہ سراؤں کی دہشت سب سے زیادہ ہے۔ یہاں خواجہ سرا گروہ بنا کر پیسے بٹورتے ہیں۔ پیسے نہ دیئے گئے تو خواجہ سرا آپس میں لڑنے لگتے ہیں۔ دس سے پندرہ کے گروپ میں گھومنے والے یہ خواجہ سرا جنرل سے لے کر اے سی کوچز تک وصولی کرتے ہیں۔
اس معاملے میں شکایت ملنے پر جھانسی میں جی آر پی اور آر پی ایف کی طرف سے وقتاً فوقتاً کارروائی کی جاتی ہے۔ اس واقعے پر جھانسی اور بندیل کھنڈ کے تمام خواجہ سراؤں نے اس معاملے پر بات کرنے سے گریز کیا ہے۔