ETV Bharat / bharat

بی جے پی سمیت 32 پارٹیاں ون نیشن ون الیکشن کے حق میں ہیں: کووند کمیٹی کی رپورٹ

سابق صدر رام ناتھ کووند کی صدارت میں تیار کی گئی رپورٹ میں کمیٹی نے کل 62 جماعتوں سے تجاویز اور ردعمل طلب کیا تھا جن میں سے 47 جماعتوں نے کمیٹی کو اپنی تجاویز دیں۔ ان جماعتوں میں سے 32 پارٹیوں نے ملک میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ کرانے پر اتفاق کیا ہے، جب کہ 15 نے اختلاف ظاہر کیا ہے۔ کمیٹی کی درخواست کے باوجود پندرہ جماعتوں نے اس معاملے میں کوئی رائے نہیں دی۔

One Nation One Election
بی جے پی سمیت 32 پارٹیاں ون نیشن ون الیکشن کے حق میں ہیں: کووند کمیٹی کی رپورٹ
author img

By UNI (United News of India)

Published : Mar 14, 2024, 10:43 PM IST

نئی دہلی: ون نیشن، ون الیکشن سے متعلق اعلیٰ سطحی کمیٹی نے ملک بھر میں ایک ساتھ تین سطحی انتخابات کرانے کے لیے دو مرحلوں پر مشتمل طریقہ کار کی سفارش کی ہے۔ پہلے مرحلے کے طور پر لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔

کمیٹی کا کہنا ہے کہ دوسرے مرحلے میں بلدیات اور پنچایتوں کے انتخابات لوک سبھا اور ریاستی قانون ساز اسمبلیوں کے ساتھ اس طرح سے کرائے جا سکتے ہیں کہ بلدیات اور پنچایتوں کے انتخابات کے سو دنوں کے اندر کرائے جائیں۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور نیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی)، دو قومی پارٹیوں سمیت لوک سبھا میں نمائندگی رکھنے والے 46 سیاسی جماعتوں میں سے 32 پارٹیوں نے ون نیشن، ون الیکشن کی تجویز کی حمایت کی۔

سابق صدر رام ناتھ کووند کی صدارت میں اس معاملے میں تشکیل دی گئی اعلیٰ سطحی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق قومی پارٹی کا درجہ رکھنے والی چھ پارٹیوں میں سے چار نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔ مخالفت کرنے والوں میں کانگریس، مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی-ایم)، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) شامل ہیں۔

کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے کل 62 جماعتوں سے تجاویز اور ردعمل طلب کیا تھا جن میں سے 47 جماعتوں نے کمیٹی کو اپنی تجاویز دیں۔ ان جماعتوں میں سے 32 پارٹیوں نے ملک میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ کرانے پر اتفاق کیا ہے، جب کہ 15 نے اختلاف ظاہر کیا ہے۔ کمیٹی کی درخواست کے باوجود پندرہ جماعتوں نے اس معاملے میں کوئی رائے نہیں دی۔

ریاستی جماعتوں میں ترنمول کانگریس، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی)، دراوڑ منیترا کزگم (ڈی ایم کے)، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین اور سماج وادی پارٹی نے بیک وقت انتخابات کے انعقاد کے تصور کی مخالفت کی ہے۔

شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی)، آسام گن پریشد، اے آئی اے ڈی ایم کے، جنتا دل (متحدہ)، شیو سینا اور لوک جن شکتی پارٹی (آر) بیک وقت انتخابات کے حق میں ہیں۔

راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار کا دھڑا) اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ جیسی ریاستی سطح کی کئی بڑی پارٹیوں نے اس معاملے میں کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (اجیت پوار)، مہاراشٹر وادی گومانتک پارٹی اور بھارتیہ مکل کالوی منیترا کزگم ایک ساتھ انتخابات کرانے کے حق میں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کانگریس نے کہا ہے کہ بیک وقت انتخابات کے نظام کو نافذ کرنے سے "آئین کے بنیادی ڈھانچے میں نمایاں تبدیلی آئے گی اور یہ وفاقیت کی ضمانت کے خلاف جائے گا۔"

کانگریس پارٹی نے علیحدہ انتخابات پر زیادہ اخراجات کی دلیل کو بے بنیاد قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کے اخراجات زیادہ نہیں ہیں کیونکہ جمہوریت کے تحفظ کے لیے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی لاگت ضروری ہے۔ سی پی آئی (ایم) نے بیک وقت انتخابات کے تصور کو بنیادی طور پر غیر جمہوری قرار دیا۔

مرکز میں حکمراں بی جے پی، جو اس تصور کی حمایت کر رہی ہے، نے کمیٹی کو بتایا ہے کہ بیک وقت انتخابات کا نظام 1952 سے 1967 تک بغیر کسی رکاوٹ کے کام کرتا رہا ہے۔ پارٹی نے کہا ہے کہ ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کے بار بار نفاذ کی وجہ سے ترقیاتی کاموں اور حکمرانی کی صلاحیت پر منفی اثرات جیسے ضمنی اثرات پانچ سال کی مدت میں تقریباً آٹھ سو دن تک نظر آتے ہیں۔"

بی جے پی نے مقامی، ریاستی اور قومی سطح پر ایک ہی انتخابی فہرست کے ساتھ متحد انتخابی نظام کی تجویز پیش کی ہے، یہ کہتے ہوئے کہ یہ اقتصادی، انتظامی اور جمہوری وجوہات کی بناء پر قومی مفاد میں ہے۔

کووند کی سربراہی والی کمیٹی نے جمعرات کو صدر دروپدی مرمو کو اپنی 18,626 صفحات پر مشتمل رپورٹ 'ون نیشن، ون الیکشن - بھارت کے خواہشمندوں کے لیے بیک وقت انتخابات اہم' کے عنوان پر پیش کی۔ کووند کی قیادت میں کمیٹی کے ارکان نے راشٹرپتی بھون میں محترمہ صدر مرمو سے ملاقات کی اور انہیں رپورٹ کی ایک کاپی پیش کی۔ (یو این آئی)

یہ بھی پڑھیں: ون نیشن ون الیکشن: معلق ایوان یا تحریک عدم اعتماد کی صورت میں کیا ہوگا

نئی دہلی: ون نیشن، ون الیکشن سے متعلق اعلیٰ سطحی کمیٹی نے ملک بھر میں ایک ساتھ تین سطحی انتخابات کرانے کے لیے دو مرحلوں پر مشتمل طریقہ کار کی سفارش کی ہے۔ پہلے مرحلے کے طور پر لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔

کمیٹی کا کہنا ہے کہ دوسرے مرحلے میں بلدیات اور پنچایتوں کے انتخابات لوک سبھا اور ریاستی قانون ساز اسمبلیوں کے ساتھ اس طرح سے کرائے جا سکتے ہیں کہ بلدیات اور پنچایتوں کے انتخابات کے سو دنوں کے اندر کرائے جائیں۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور نیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی)، دو قومی پارٹیوں سمیت لوک سبھا میں نمائندگی رکھنے والے 46 سیاسی جماعتوں میں سے 32 پارٹیوں نے ون نیشن، ون الیکشن کی تجویز کی حمایت کی۔

سابق صدر رام ناتھ کووند کی صدارت میں اس معاملے میں تشکیل دی گئی اعلیٰ سطحی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق قومی پارٹی کا درجہ رکھنے والی چھ پارٹیوں میں سے چار نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔ مخالفت کرنے والوں میں کانگریس، مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی-ایم)، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) شامل ہیں۔

کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے کل 62 جماعتوں سے تجاویز اور ردعمل طلب کیا تھا جن میں سے 47 جماعتوں نے کمیٹی کو اپنی تجاویز دیں۔ ان جماعتوں میں سے 32 پارٹیوں نے ملک میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ کرانے پر اتفاق کیا ہے، جب کہ 15 نے اختلاف ظاہر کیا ہے۔ کمیٹی کی درخواست کے باوجود پندرہ جماعتوں نے اس معاملے میں کوئی رائے نہیں دی۔

ریاستی جماعتوں میں ترنمول کانگریس، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی)، دراوڑ منیترا کزگم (ڈی ایم کے)، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین اور سماج وادی پارٹی نے بیک وقت انتخابات کے انعقاد کے تصور کی مخالفت کی ہے۔

شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی)، آسام گن پریشد، اے آئی اے ڈی ایم کے، جنتا دل (متحدہ)، شیو سینا اور لوک جن شکتی پارٹی (آر) بیک وقت انتخابات کے حق میں ہیں۔

راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار کا دھڑا) اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ جیسی ریاستی سطح کی کئی بڑی پارٹیوں نے اس معاملے میں کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (اجیت پوار)، مہاراشٹر وادی گومانتک پارٹی اور بھارتیہ مکل کالوی منیترا کزگم ایک ساتھ انتخابات کرانے کے حق میں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کانگریس نے کہا ہے کہ بیک وقت انتخابات کے نظام کو نافذ کرنے سے "آئین کے بنیادی ڈھانچے میں نمایاں تبدیلی آئے گی اور یہ وفاقیت کی ضمانت کے خلاف جائے گا۔"

کانگریس پارٹی نے علیحدہ انتخابات پر زیادہ اخراجات کی دلیل کو بے بنیاد قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کے اخراجات زیادہ نہیں ہیں کیونکہ جمہوریت کے تحفظ کے لیے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی لاگت ضروری ہے۔ سی پی آئی (ایم) نے بیک وقت انتخابات کے تصور کو بنیادی طور پر غیر جمہوری قرار دیا۔

مرکز میں حکمراں بی جے پی، جو اس تصور کی حمایت کر رہی ہے، نے کمیٹی کو بتایا ہے کہ بیک وقت انتخابات کا نظام 1952 سے 1967 تک بغیر کسی رکاوٹ کے کام کرتا رہا ہے۔ پارٹی نے کہا ہے کہ ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کے بار بار نفاذ کی وجہ سے ترقیاتی کاموں اور حکمرانی کی صلاحیت پر منفی اثرات جیسے ضمنی اثرات پانچ سال کی مدت میں تقریباً آٹھ سو دن تک نظر آتے ہیں۔"

بی جے پی نے مقامی، ریاستی اور قومی سطح پر ایک ہی انتخابی فہرست کے ساتھ متحد انتخابی نظام کی تجویز پیش کی ہے، یہ کہتے ہوئے کہ یہ اقتصادی، انتظامی اور جمہوری وجوہات کی بناء پر قومی مفاد میں ہے۔

کووند کی سربراہی والی کمیٹی نے جمعرات کو صدر دروپدی مرمو کو اپنی 18,626 صفحات پر مشتمل رپورٹ 'ون نیشن، ون الیکشن - بھارت کے خواہشمندوں کے لیے بیک وقت انتخابات اہم' کے عنوان پر پیش کی۔ کووند کی قیادت میں کمیٹی کے ارکان نے راشٹرپتی بھون میں محترمہ صدر مرمو سے ملاقات کی اور انہیں رپورٹ کی ایک کاپی پیش کی۔ (یو این آئی)

یہ بھی پڑھیں: ون نیشن ون الیکشن: معلق ایوان یا تحریک عدم اعتماد کی صورت میں کیا ہوگا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.