نئی دہلی: سپریم کورٹ نے نااہلی کی درخواستوں کو خارج کرنے کے مہاراشٹر اسمبلی کے اسپیکر راہل نارویکر کے 10 جنوری کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی سابق وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا (یو بی ٹی) گروپ کی درخواست پر پیر کو وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے اور ان کے حمایتی ایم ایل اے کو نوٹس جاری کیا۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے وزیراعلیٰ شندے اور دیگر ایم ایل اے کو دو ہفتے کے اندر اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔ بنچ نے یو بی ٹی گروپ کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل سے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت اسی طرح کے ایک کیس میں ہائی کورٹ غور کر رہی ہے اور ساتھ ہی پوچھا کہ کیا اس عدالت کو اس کیس پر غور کرنا چاہیے۔
اس پر سبل نے کہا کہ معاملہ اس عدالت کے حکم کی تشریح سے متعلق ہے۔ اس کے بعد بنچ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کی اگلی سماعت دو ہفتے بعد کرے گی۔ یو بی ٹی گروپ کے سنیل پربھو کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں دلیل دی گئی ہے کہ اسمبلی اسپیکر کے احکامات غیر قانونی اور تحریف شدہ تھے۔
اسمبلی اسپیکر نے 10 جنوری کو نااہلی کی تمام درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا اور شندے گروپ کو حقیقی شیوسینا قرار دیا تھا۔ یو بی ٹی دھڑے کے درخواست گزار پربھو نے اسمبلی اسپیکر کے 10 جنوری کے فیصلے کے خلاف 15 جنوری کو سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔
انہوں نے اپنی درخواست میں کہا کہ فیصلوں کی 'مکمل تحریف' اس حقیقت سے عیاں ہے کہ نااہلی کی درخواستوں کا فیصلہ کرتے وقت اسپیکر نے اہم غیر متنازعہ واقعہ یعنی 30 جون 2022 کو حلف برداری پر بھی غور نہیں کیا ہے، جس نے حتمی طور پر یہ ثابت کیا کہ ان کے تمام اقدامات (21 جون 2022) کا مقصد مہاراشٹر میں اپنی ہی سیاسی پارٹی کی قیادت والی منتخب حکومت کو گرانا تھا۔