جموں:جموں خطہ کے مختلف مقامات پر جموں کشمیر وقف بورڈ کی اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے، اس بات کا انکشاف آر ٹی آئی ایکٹ، 2005 کے تحت دی گئی معلومات کے ذریعے منظر عام پر آئی ہے۔ یہ آر ٹی آئی سماجی کارکن ایم ایم شجاع نے 22 جولائی 2024 کو دائر کی تھی۔ اس کی ایک کاپی ای ٹی وی بھارت کے پاس ہے۔ اس آر ٹی آئی پر جموں و کشمیر کے ایڈمنسٹریٹر/ایگزیکٹیو آفیسر کے دستخط موجود ہیں۔
آر ٹی آئی کے اعداد و شمار سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جموں خطہ میں پاکستانی پناہ گزینوں نے 1400 کنال سے زیادہ وقف اراضی پر قبضہ کیا ہے۔وقف اراضی پر جموں خطہ کے مختلف حصوں بشمول بشنہ، اکھنور اور آر ایس پورہ، گاندھی نگر، ڈگیانہ، بھٹنڈی، سوجوان میں قبضہ کیا گیا ہے۔
جموں میں تقریباً 616 کنال اراضی، اکھنور میں 105 کنال، اور آر ایس پورہ میں 8 کنال اراضی پر پاکستانی پناہ گزینوں نے قبضہ کر لیا ہے جن کو پی او جے کے پناہ گزینوں کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق انھیں غیر قانونی طور پر وقف زمین الاٹ کی گئی ہے۔
آر ٹی آئی میں انکشاف ہوا ہے کہ تجاوزات کرنے والوں نے وقف کی زمین پر دکانیں اور مکانات تعمیر کیے ہیں جبکہ کچھ اسے زرعی مقاصد کے لیے بھی استعمال کر رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق جموں کشمیر مسلم وقف بورڈ کی اراضی کو غیر مسلم تنظیموں نے چاند نگر جموں میں خسرہ نمبر 630 کے تحت عبادت گاہیں تعمیر کر کے قبضہ کر لیا ہے اور گول گجرال میں مقامی لوگوں نے 17 کنال تجاوزات پر شمشان گھاٹ بنایا ہیں۔