سرینگر (جموں کشمیر) :متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر نے کشمیر میں مسلکی منافرت پھیلانے اور روایتی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کو زک پہنچانے کی کسی بھی کوشش کا پوری قوت سے مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر میں مختلف مکاتب فکر اور مسالک سے وابستہ علماء کرام، ائمہ مساجد اور سوشل میڈیا پر سرگرم واعظین سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ بے شک اپنے اپنے عقیدے اور مسلک پر قائم اورعمل پیرا رہیں لیکن کسی دوسرے کے عقیدے، نظریات، مسلک اور مقدسات کو نشانہ بنانے کی کوششوں سے گریز کریں۔
متحدہ مجلس علماء نے ایک ہنگامی اور غیر معمولی اجلاس زیر صدارت میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے انجام دی۔ اس اجلاس میں جناب مولانا رحمت اللہ میر القاسمی، جناب آغا سید حسن الموسوی الصفوی، مفتی اعظم جموں کشمیر کشمیر مفتی ناصر الاسلام فاروقی، مولانا مسرور عباس انصاری، جناب مفتی محمد یعقوب بابا، جناب مولانا غلام رسول حامی، جناب آغا سیدمحمد ہادی الموسوی اور مولانا شوکت حسین کینگ نے شرکت کی اور کئی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ ’’بحیثیت ملت اسلامیہ ہم مختلف سطحوں پر شدید مسائل اور مشکلات سے دوچار ہیں جن کا مقابلہ صرف اور صرف کلمہ توحید کو بنیاد بنا کر ایک وحدت کی حیثیت سے ہی کیا جاسکتا ہے۔‘‘
بیان میں کہا گیا کہ ’’گزشتہ کچھ دنوں سے یہاں چند حلقوں کی جانب سے مسلکی منافرت کو ہوا دینے کی جو کوشش کی گئی وہ نہ صرف افسوسناک اور قابل مذمت ہے بلکہ اس طرح کی حرکات سے یہاں کے بھائی چارے اور ملی اتحاد کی فضا کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے اور ہم اس مرحلے پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ تمام مسالک کی اہم شخصیات اور مقدسات ہم سب کیلئے قابل احترام ہیں اور چونکہ ہم سب دین اسلام سے جڑے ہیں اور ہمارے تمام مسائل اور اہداف مشترکہ ہیں لہٰذا چند عناصر کی طرف سے اپنے حقیر مقاصد کی تکمیل کیلئے فروعی مسائل کو باعث نزاع بنانا کسی بھی طور ملت اسلامیہ کشمیر کے مجموعی مفاد میں نہیں ہے۔‘‘