سرینگر (جموں و کشمیر):جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے پیر کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کشمیری نژاد برطانوی اسکالر اور مصنفہ پروفیسر نتاشا کول کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ پروفیسر نتاشا کول کو کرناٹک حکومت نے ایک کانفرنس میں شرکت کیلئے مدعو کیا تھا تاہم امیگریشن حکام نے انہیں شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی اور بذریعہ طیارہ واپس لندن بھیج دیا۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ نے اپنے ’ایکس‘ پوسٹ میں اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ’’بی جے پی ببانگ دہل پاسپورٹ کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے، او سی آئی کارڈ کو منسوخ کر رہی ہے، اور اپنے ناقدین کو ہراساں کرنے اور سزا دینے کے لیے غیر قانونی سفری پابندیاں عائد کر رہی ہے۔‘‘ اپنے پوسٹ میں انہوں نے مزید کہا، ’’آتش تاثیر، اشوک سوین کے بعد اب نتاشا کول (کو بھارت میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی)۔ اس اذیت ناک وقت پر میں نتاشا کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہوں اور یکجہتی کا اظہار کرتی ہوں۔ نتاشا اُن (بی جے پی) کے نفرت انگیز تفرقہ پر مبتی نظریہ سے متفق نہیں ہے۔‘‘