بجلی محکمہ کے عارضی ملازمین دہائیوں سے مستقلی کے منتظر سرینگر: جموں کشمیر میں محکمہ بجلی میں برسوں سے یومیہ اجرت پر کام کر رہے عارضی ملازمین گزشتہ کئی دہائیوں سے مستقلی کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں تاہم آج تک انہیں مستقل ملازمت نہیں دی جا رہی ہے۔ جموں کشمیر میں مختلف محکموں میں سٹھ ہزار سے زائد افراد یومیہ اجرت پر کام کر رہے ہیں، جن کو ڈیلی ویجرز یا نیڈ بیس کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ ان ڈیلی ویجرز میں سے کئی افرا بجلی کھمبوں یا ترسیلی لائنز کی مرمت کے دوران کرنٹ لگنے، یا گرنے سے اپنی جان گنوا چکے ہیں جبکہ درجنوں عارضی ملازمین عمر بھر کے لئے معذور بھی ہو چکے ہیں۔
ان عارضی ملازمین نے ہزاروں احتجاج بھی کئے ہوں گے لیکن اس کے باوجود کسی بھی حکومت نے انہیں مستقل ملازمت فراہم نہیں کی ہے، اگرچہ مختلف سرکاروں نے ان سے وعدے بھی کئے ہیں، لیکن ایک بھی وعدہ آج تک وفا نہ ہوا۔ محکمہ بجلی میں کام کر رہے ایک نوجوان، مشتاق احمد، بجلی کے کھمبے سے اُس وقت گر پڑے جب وہ تار کی مرمت کر رہے تھے۔ پول سے گرنے کے بعد وہ معذور ہوئے اور گزشتہ چار برسوں سے بستر میں پڑے ہوئے ہیں۔
مشتاق احمد نے بجلی محکمہ میں بحیثیت ڈیلی ویجر اس غرض سے کام کیا تھا کہ انہیں ایک روز محکمہ میں مستقل ملازمت ملے گی اور وہ اپنے معمر والدین کا سہارا بنیں گے۔ مشتاق والدین کا سہارا بننے کے برعکس اب عمر پیری میں ہی والدین پر بوجھ بن گئے ہے۔ یہی صورحال ایک اور عارضی ملازم گلزار احمد کی ہے۔ انہوں نے سنہ 2013 میں محکمہ بجلی میں کام کرنا شروع کیا تھا تاکہ دس برس بعد وہ بھی محکمہ میں مستقل ہو جائیں گے۔ لیکن وہ بھی بجلی کے کھمبے سے گر کر ناخیز ہوئے۔
مزید پڑھیں:PDD Line Man Electrocuted : بجلی کرنٹ لگنے سے پی ڈی ڈی عارضی ملازم ہلاک
دو بچوں کے والد گلزار احمد کو اب ایک ہاتھ سے کام کرنا پڑ رہا ہے اور اپنے بچوں کی کفالت کرنی پڑ رہی ہے۔ مستقل نوکری پانے کے خواب میں وہ ایک ہاتھ سے ہی معذور ہو گئے۔ حیران کن طور پر اور حفاظتی آلات فراہم کیے بغیر ہی ان عارضی ملازمین سے سال بھر کام لیا جاتا ہے، برفباری ہو یا تیز ہوائیں، آفات سماوی ہو یا ایمرجنسی، محض تین سو روپے کی اجرت پر یہ عارضی ملازمین اپنی جان گنوا دیتے ہیں یا عمر بھر دوسروں کے سہارے کے محتاج ہو جاتے ہیں۔ سرکار کو چاہئے کہ ان ڈیلی ویجزرز کو مستقل کرے اور ان کو حفاظتی آلات سے لیس بھی رکھے تاکہ بجلی حادثات کے وقت انکی ہلاکت نہ ہو یا یہ وہ معذور نہ ہو جائیں۔