گاندربل:وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع میں گگن گیر سونمرگ میں عسکریت پسندی کے ایک بہت بڑے واقعہ میں اتوار کی شام ایک مقامی ڈاکٹر، نجی کمپنی کی ساتھ کام کرنے والے دو آفیسر اور چار مزدور ہلاک ہو گئے۔ حملے کے دوران ایک بولیرو گاڑی میں آگ لگ گئی اور وہ خاکستر ہوگئی۔ اس حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر بڑے پیمانے پر عسکریت پسندوں کی تلاش شروع کر دیا ہے۔ زیڈ مور ٹنل سرینگر شاہراہ پر گگن گیر کے مقام پر گزشتہ پانچ برسوں سے تعمیر ہورہی ہے اور تقریباً مکمل ہوچکی ہے، جس کا افتتاح 15 ستمبر کو ہونے والا تھا لیکن الیکشن کی وجہ سے اسے ملتوی کیا گیا۔ اب اس ٹنل کو کسی بھی وقت قوم کے نام وقف کیا جاسکتا ہے۔
دو ٹیوب والی زیڈ مور ٹنل سونمرگ تک شدید برفباری میں بھی رسائی کو ممکن بنائے گی اور اب سونمرگ میں بھی موسم سرما میں لوگ جاسکیں گے۔ یہاں سینکڑوں مقامی و غیر مقامی مزدور روزانہ کی بنیاد پر کام کررہے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ اتوار کی شام تقریباً 7 بج کر 45 منٹ پر پرائیویٹ کنسٹرکشن کمپنی ’افکو ‘ کی ساتھ کام کرنے والے ملازمین اور افسروں کے لیے بنائے گئے عارضی رہائشی کیمپ میں موجود میس ( کچن) کے نزدیک عسکریت پسند نمودار ہوئے اور انہوں نے اندھا دھند فائرنگ کردی، جس سے 12 افراد زخمی ہوئے۔ جنہیں فوری طور پر پہلے کگن گیر اور بعد میں صورہ لے جایا گیا۔ صورہ میں دو مزدوروں کو مردہ قرار دیا گیا جب کہ 5 وہاں زیر علاج ہیں۔ جن میں ایک کی حالت انتہائی نازک تھی۔
مہلوکین کی شناخت 45 سالہ ڈاکٹر شاہنواز قادر ڈار ولد غلام قادر ڈار ساکن نادی گام بڈگام، فہیم نذیر ( سیفٹی منیجر) ساکن بہار، انیل شکلا ( میکنیکل منیجر) ساکن مدھیہ پردیش، محمد حنیف اور محمد کلیم اللہ ( طاہر اینڈ سنز) ساکنان بہار، ششی ابرول ( ڈیزائنر) ساکن جموں اور گرمیت سنگھ ( رگر) ولد دھرم سنگھ ( عمر 30) ساکن پنجاب کے بطور ہوئی ہے۔ زخمیوں میں سے اشفاق احمد بھٹ ولد عبدالاحد بھٹ ساکن صفاپورہ (ڈرائیور) کی حالت انتہائی نازک ہے اور اس کی سرجری صورہ اسپتال میں کی گئی۔