سرینگر (جموں کشمیر) :کشمیر میں آن لائن جوا، سٹے بازی زندگیوں کو تباہ کر رہی ہے، روزگار کی قلت اور معاشی دباؤ کے زیر اثر آسان پیسہ کمانے کے جال میں پھنس کر خاص طور پر نوجوان اس آن لائن بیٹنگ (Online Betting) اور آن لائن گیمز سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ حکومتی سطح کے علاوہ علماء کرام کی جانب سے بھی اس صورتحال پر کئی مرتبہ گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے۔
گرمائی دارالحکومت سرینگر کے ایک کنبے کے لیے شادی کی تیاریوں کے بیچ یہ انکشاف ہوا کہ ان کا بیٹا، جسے ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں ملازمت پر فخر تھا، آن لائن کرکٹ بیٹنگ کے ذریعے کروڑوں روپے کے قرض میں ڈوب چکا ہے۔ یہ صرف ایک خاندان کی کہانی نہیں؛ کشمیر بھر میں یہ خاموش بحران کئی زندگیوں اور اس کے ساتھ ساتھ کنبوں کو تباہ کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم (UNODC) کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں آن لائن جوا تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ایپلیکیشنز تک آسان رسائی اور قانون کی کمزور گرفت اس رجحان کو ہوا دے رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 80 فیصد سے زیادہ آن لائن بیٹنگ کے عادی افراد مالی نقصانات کے ساتھ ساتھ نفسیاتی دباؤ کا بھی شکار ہوتے ہیں۔
سرینگر سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر فضل رب نامی ایک ماہر نفسیات کے مطابق آن لائن جوا اکثر ذہنی مسائل جیسے ڈپریشن اور بے چینی کے شکار افراد کو مزید نقصان پہنچاتا ہے۔ فضل رب کے مطابق ’’آن لائن جوا ایک خطرناک جال ہے، جو معصوم موبائل گیمز کی شکل میں دکھائی دیتا ہے، لیکن ایک بار پھنسنے کے بعد اس سے باہر نکلنا مشکل ہوتا ہے۔‘‘ یہ مسئلہ نہ صرف نفسیاتی بلکہ سماجی اور مالی طور پر بھی سنگین اثرات مرتب کرتا ہے۔ سرینگر سائبر سیل کے ایک اعلیٰ پولیس افسر کے مطابق: ’’آسان پیسہ کمانے کے لالچ میں لوگ قرض میں ڈوب جاتے ہیں، تعلقات کشیدہ ہو جاتے ہیں اور خاندان ٹوٹ جاتے ہیں۔‘‘