جموں: جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کے لئے بی جے پی امیدواروں کا نام منظر عام پر آنے کے بعد بی جے پی میں اٹھنے والا طوفان ڈیمیج کنٹرول کی تمام تر کوششوں کے باوجود رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اب جموں میں بی جے پی لیڈروں کے استعفوں کا دور شروع ہو گیا ہے۔ جموں میں چندر موہن شرما اور سانبہ میں ضلع صدر کشمیرا سنگھ نے استعفیٰ دے دیا ہے، انھوں نے پارٹی میں طویل عرصے تک کام کرنے والوں کو نظرانداز کرنے کا الزام لگایا ہے۔ جبکہ سرنکوٹ سے سہیل ملک نے بھی بی جے پی سے استفیٰ دینے کے بعد آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری ترون چُگ اور ریاستی صدر رویندر رینہ نے خود ناراض لیڈروں اور ان کے حامیوں کو منانے کا چارج سنبھال لیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے کشمیر میں بی جے پی کی پہلی خاتون ڈی ڈی سی منہا لطیف نے استعفیٰ دے دیا اور رامبن کشتواڑ سے بھی ضلع سطح کے لیڈران نے استفے دیے ہیں۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر چندر موہن نے جمعہ کو اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ وہ گزشتہ پچاس سالوں سے پارٹی سے وابستہ ہیں۔ وہ کئی اہم عہدوں پر فائز رہے اور پارٹی کی ہر ذمہ داری کو پوری ایمانداری سے نبھایا۔ لیکن آج موجودہ پارٹی قیادت پرانے چہروں کو نظر انداز کر کے نئے لوگوں کو پارٹی میں لانے کو اہمیت دے رہی ہے۔ یہ لوگ پارٹی کے اصولوں کو بھول چکے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ، ہم پارٹی کے سچے سپاہی رہے ہیں۔ ہم نے اتوار کو میٹنگ بلائی ہے جس میں حامیوں سے مشاورت کی جائے گی۔ انہوں نے جموں ایسٹ سے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کی بات کی۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ بی جے پی کے سچے سپاہی کے طور پر میدان میں اتریں گے۔
ساتھ ہی بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کے ضلع صدر ایڈوکیٹ کنو شرما نے بھی ریاستی صدر ارون پربھات سنگھ اور بی جے پی کے ضلع صدر پرمود کپاہی کو خط لکھ کر اپنے اور اپنے حمایتی ارکان کا استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اب این سی، کانگریس اور بی جے پی کی سوچ میں کوئی فرق نہیں ہے۔ بڑے لوگوں کے سیاسی تجربے کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب سانبہ ضلع صدر کشمیرا سنگھ نے ٹکٹ نہ ملنے پر پارٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔ اس سے سانبہ میں بی جے پی کو دھچکا لگا ہے۔ انہوں نے پارٹی کی جموں و کشمیر یونٹ کو شدید نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ 40 سال سے پارٹی کا پرچم اٹھائے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ، وہ شیاما پرساد مکھرجی کے نظریے پر عمل پیرا تھے۔ لیکن بی جے پی کی جموں و کشمیر یونٹ نے ایسے لوگوں کو پارٹی میں شامل کرکے انہیں ٹکٹ دیا ہے، جن کے خلاف بی جے پی کے کارکن سڑکوں پر آتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ، میں ایسے لوگوں کے ساتھ کام نہیں کر سکتا، اب آئندہ کی حکمت عملی عام لوگوں سے بات کر کے بنائی جائے گی۔