اردو

urdu

ETV Bharat / jammu-and-kashmir

بی جے پی، پی ڈی پی کے بعد منظور گنائی اپنی پارٹی سے بھی مستعفی - منظور گنائی اپنی پارٹی سے مستعفی

manzoor ganai quits altaf bukhari's JKAP جموں و کشمیر میں بھی لوک سبھا انتخابات سے قبل سیاسی لیڈران ایک سے دوسری جماعت میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں، جبکہ بعض اپنا سیاسی مورچہ شروع کرنے کی بھی کوششیں کر رہے ہیں۔

بی جے پی، پی ڈی پی کے بعد منظور گنائی اپنی پارٹی سے بھی مستعفی
بی جے پی، پی ڈی پی کے بعد منظور گنائی اپنی پارٹی سے بھی مستعفی

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 2, 2024, 4:21 PM IST

بی جے پی، پی ڈی پی کے بعد منظور گنائی اپنی پارٹی سے بھی مستعفی

پلوامہ (جموں کشمیر) :جموں وکشمیر اپنی پارٹی (جے کے اپنی پارٹی) کو جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں بڑا دھچکہ لگا ہے۔ ترال، آری پل تحصیل کے ڈی ڈی سی ممبر منظور گنائی نے پارٹی کو خیر باد کہہ دیا ہے جس کے بعد اب قیاس کیا جا رہا ہے کہ گنائی حسب سابق کسی دوسری سیاسی پارٹی میں شامل ہو سکتے ہیں۔ منظور گنائی نے بی جے پی میں شامل ہوکر سیاسی سفر کا آغاز کیا تھا تاہم جلد ہی اسے خیر باد کہہ کر پی ڈی پی میں شمولیت اختیار کی اور پی ڈی پی کی ٹکٹ پر ہی ڈی ڈی سی الیکشن میں کامیابی حاصل کی تھی، تاہم وہاں سے بھی وہ مستعفی ہوئے اور اپنی پارٹی کا ہاتھ تھاما۔

منظور گنائی نے فون پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے شبیر بٹ کو بتایا کہ انہوں نے کچھ وجوہات کی بنا پر جموں کشمیر اپنی پارٹی، جس کی قیادت سید الطاف بخاری کر رہے ہیں، کے ساتھ سیاسی رشتہ توڑ دیا ہے اور وہ فی الوقت جنوبی کشمیر کی تعمیر وترقی پر ہی توجہ مرکوز کریں گے۔ منظور گنائی نے بتایا کہ بی جے پی میں کے بعد پی ڈی پی میں چلے گئے اور بعد ازاں اپنی پارٹی میں شامل ہو گئے، تاہم اب فی الحال وہ پارٹیوں کے بجاے زمینی سطح پر عوامی مسائل کے حل اور پنچایتی راج کی کامیاب عمل آوری کے حوالہ سے جد و جہد کریں گے۔

مزید پڑھیں:جموں وکشمیر میں نیا سیاسی محاذ وجود میں آسکتا ہے: ڈی ڈی سی ممبر

گنائی نے بتایا کہ پارٹی نہیں بلکہ عوام ہی طاقت کا سرچشمہ ہے اور وہ عوام کے ساتھ ہی ان کے مفادات کے لیے آگے نکل رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ پی ڈی پی یا بی جے پی میں گھر واپسی نہیں کریں گے اور فی الحال ترقیاتی منظر نامے کو لے کر آگے چلیں گے۔ واضح رہے کہ منظور گنائ نے اری پل سے ڈی ڈی سی انتخابات پی ڈی پی کی ٹکٹ پر جیت لیا تھا اور اب بھی وہاں موصوف کے پاس اپنا ووٹ بینک موجود ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details