واشنگٹن: غزہ جنگ کے خلاف مظاہرین نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کے کانگریس سے خطاب سے قبل کانگریس کے دفتر کی عمارت پر دھرنا دیا۔ اس دوران پولیس نے کئی مظاہرین کو حراست میں لیا گیا۔
نتن یاہو کے امریکہ دورے کے خلاف واشنگٹن میں صیہونیت مخالف یہودیوں کا احتجاج (Photo: AP) نتن یاہو پیر کے روز اپنے امریکہ دورے پر واشنگٹن پہنچے ہیں۔ نتن یاہو اپنے اس دورے میں صدر جو بائیڈن سے ملاقات کریں گے۔ اس دورے میں وہ کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کریں گے۔ درجنوں مظاہرین نے نے اس ہوٹل کے باہر ریلی نکالی جہاں نتن یاہو قیام کیے ہوئے ہیں۔ سینکڑوں مظاہرین نے کینن بلڈنگ میں فلیش موب طرز کا احتجاج کیا۔ کینن بلڈنگ میں ایوانِ نمائندگان کے دفاترہیں۔
جیوش وائس فار پیس کے زیر اہتمام، سرخ رنگ کی ٹی شرٹس پہنے مظاہرین نے "ہمارے نام پر نہیں" لکھا تھا۔ مظاہرین فرش پر بیٹھ کر مظاہرہ کر رہے تھے اور غزہ کو زندہ رہنے دو کے نعرے لگا رہے تھے۔
نتن یاہو کے امریکہ دورے کے خلاف واشنگٹن میں صیہونیت مخالف یہودیوں کا احتجاج (Photo: AP) تقریباً آدھے گھنٹے تک تالیاں بجانے اور نعرے لگانے کے بعد، یو ایس کیپٹل پولیس کے افسران نے کئی وارننگز جاری کئے، پھر مظاہرین کو گرفتار کرنا شروع کر دیا۔ پولیس نے ان کے ہاتھ زپ ٹائیوں سے باندھ دیا اور ایک ایک کر کے انہیں باہر لے گئے۔
اپنی دو بیٹیوں کے ساتھ احتجاج کے لیے پہنچی نیویارک کے ساگرٹیز کی رہنے والی جین ہرشمین نے کہا کہ، "میں ہولوکاسٹ سے بچ جانے والوں کی بیٹی ہوں اور میں جانتی ہوں کہ ہولوکاسٹ کیسا ہوتا ہے،" انھوں نے مزید کہا کہ، "جب ہم کہتے ہیں کہ 'کبھی دوبارہ نہیں'، تو ہمارا مطلب ہے کہ کبھی کسی کے لیے نہیں۔"
مظاہرین نے اپنا زیادہ تر غصہ بائیڈن انتظامیہ پر مرکوز کیا، اور مطالبہ کیا کہ امریکی صدر اسرائیل کو ہتھیاروں کی تمام ترسیل فوری طور پر بند کر دیں۔
نتن یاہو کے امریکہ دورے کے خلاف واشنگٹن میں صیہونیت مخالف یہودیوں کا احتجاج (Photo: AP) "ہم نتن یاہو پر توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ وہ صرف ایک علامت ہے،" ہرشمین نے کہا۔ "لیکن (بائیڈن) جنگ بندی کا مطالبہ کیسے کر سکتے ہیں جب وہ انہیں بم اور طیارے بھیج رہے ہیں؟"
حالانکہ کیپیٹل پولیس نے گرفتار کیے گئے مظاہرین کی تعداد نہیں بتائی۔ لیکن جے وی پی نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ 400 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
نتن یاہو کے امریکی دورے نے امریکہ پھر سے احتجاجی سرگرمیوں کو ہوا دی ہے، کچھ مظاہرے اسرائیل کی مذمت میں تو کچھ اسرائیل کی حمایت میں کیے جا رہے ہیں لیکن ان احتجاجیوں کی جانب سے نتن یاہو پر جنگ بندی کے معاہدے پر عمل کرنے اور حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
نتن یاہو پر جنگ بندی کے معاہدے پر عمل کرنے اور حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے احتجاجا (Photo: AP) حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کے اہل خانہ نے منگل کی شام نیشنل مال پر ایک احتجاجی ریلی کی، جس میں نتن یاہو سے حماس کے ساتھ معاہدہ کرنے اور تقریباً 120 اسرائیلی یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کیا۔ تقریباً 150 افراد نے پیلے رنگ کی ٹی شرٹ پہن کر سیل ڈا ڈیل کے نام سے احتجاج کیا۔
حماس کے زیر حراست ایک یرغمالی کی 63 سالہ بیوی نے کہا کہ، "میں بی بی (نتن یاہو) سے بھیک مانگ رہی ہوں۔ میز پر ایک سودا ہے اور آپ کو اسے قبول کرنا پڑے گا،" انھوں نے مزید کہا کہ، "میں چاہتی ہوں کہ بی بی میری آنکھوں میں دیکھے اور مجھے ایک بات بتائے: کیتھ گھر آ رہا ہے۔"
بدھ کے روز متعدد مظاہروں کا منصوبہ بنایا گیا ہے، جب نتن یاہو کانگریس سے خطاب کرنے والے ہیں۔ متوقع طور پر، پولیس نے کیپیٹل کی عمارت کے ارد گرد سیکورٹی کو نمایاں طور پر بڑھا دیا ہے اور بیشتر حصے میں متعدد سڑکیں بند کر دی گئی ہیں۔
ایک امریکی اہلکار کے مطابق جس نے وائٹ ہاؤس کے اعلان سے قبل اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی، بائیڈن اور نیتن یاہو کی جمعرات کو ملاقات متوقع ہے۔ نائب صدر کملا ہیرس بھی اس دن نتن یاہو سے الگ ملاقات کریں گی۔
ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر اعلان کیا کہ وہ جمعہ کو نتن یاہو سے ملاقات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: