نئی دہلی:قومی دارالحکومت دہلی میں "مصنوعی ذہانت - پیشہ ور افراد کے لئے چلنجز اور مواقع" موضوع پر ایک سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔ یہ سمپوزیم پروفشنلز امپیکٹ انیشیٹو (پی آئی آئی) فورم کی جانب سے جامعہ نگر کے جماعت اسلامی ہند کے میڈیا ہال میں منعقد ہوا۔
سمپوزیم مں اے آئی پروفشنلز اور ماہرین تعلم پر مشتمل مقررین نے اس ابھرتی ہوئی ٹکنا لوجی اور اس کے اثرات کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس پروگرام میں ڈاکٹر ایس کاظم نقوی (ایڈیشنل ڈائریکٹر، سنٹر فار انفارمشنس اینڈ ٹکنالوجی، جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی) نے سیر حاصل گفتگو کی اور پیشہ ورانہ ماحول میں اے آئی کے محتاط استعمال پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اے آئی بلاشبہ مختلف قسم کے کاروبار کو ہماری توقع سے زیادہ تیز ی سے بدل دے گا اور ملازماتی خدمات اور توانائی سمیت متعدد صنعتوں میں کارکردگی میں اضافہ کرے گا۔ تاہم انہوں نے زور دیا کہ کسی بھی نئی ٹکنالوجی کو اپنانے کے عمل کو کامیابی کے ساتھ منظم کرنے کے لئے ان خطرات اور مشکلات کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا کیونکہ اسکے اثرات وسیع پیمانے پر مرتب بھی ہوسکتے ہیں۔
پیرامل فاؤنڈیشن کے سینئر پروگرام مینیجر صہیب حسین نے "معاشرتی بھلائی کے لیے اے آئی کا استعمال: اخلاقی ٹیکنالوجی کی تشکیل کے لئے پیشہ ور افراد کے پاس مواقع" کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی اخلاقیات کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو اس حقیقت سے منسوب کیا جا سکتا ہے کہ نئی ٹیکنالوجیز ہمیں زیادہ سے زیادہ ایجنسی فراہم کریں۔ اس طرح ہمیں ایسے فیصلے کرنے پر مجبور کریں گے جو ہمیں ماضی میں نہیں کرنے پڑتے تھے۔
جدید ٹیکنالوجی کی طاقت کے ساتھ، ہمیں اپنی اخلاقیات کے ذریعے رضاکارانہ طور پراسکے منفی اثرات کے پھیلاؤ کو کس طرح روکنا ہے اس کو بھی سیکھنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت تکنیکی کوششوں کا ایک شعبہ ہے جسے لوگ دنیا کا بہتر احساس دلانے کے لیے تلاش کر رہے ہیں۔ کیونکہ ہم بہتر انتخاب کرنے کے لیے بندشوں کو توڑنا چاہتے ہیں لیکن یہ ایک بڑا چیلنج ہے۔